بلیچ کورونا وائرس کا علاج قرار، مہنگے داموں فروخت کیا جانے لگا

بلیچ فائل فوٹو بلیچ

گزشتہ کچھ عرصے میں کورونا وائرس کے بے شمار خود ساختہ علاج اور دوائیں سامنے آئیں تاہم ابھی تک کسی بھی شے کو باقاعدہ طور پر کورونا وائرس کے علاج کے طور پر منظور نہیں کیا گیا۔

ان میں کچھ پروڈکٹس ایسی بھی تھی جو زہریلی اور مضر صحت تھیں تاہم انہیں بھی خریدا جاتا رہا۔ حال ہی میں ایک صنعتی بلیچ کو کورونا وائرس کا علاج قرار دے کر فروخت کرنے کی خبریں سامنے آئی ہیں۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق خرید و فرخت کی ایک ویب سائٹ پر انڈسٹریل بلیچ کو کوویڈ 19 کا معجزاتی علاج قرار دے کر فروخت کیا جارہا ہے۔

کلورین ڈائی آکسائیڈ پر مشتمل اس بلیچ کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ گھر میں استعمال ہونے والے پانی کو ٹریٹ کرنے کے لیے ہے جس سے جراثیموں کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔

مذکورہ بلیچ کی صرف بیرونی استعمال کی ہدایت دی گئی ہے۔

ویب سائٹ پر پروڈکٹ کے ریویو سیکشن میں کچھ صارفین نے لکھا کہ انہوں نے اسے خریدا اوراس کی معمولی مقدار کے ذریعے خود کو بھی ڈس انفیکٹ کیا۔

مذکورہ بلیچ کو مختلف صنعتوں میں استعمال کیا جاتا ہے جیسے ٹیکسٹائل مینو فیکچرنگ اور کاغذ کو بلیچ کرنے کے لیے، اس سے پانی کو ڈس انفیکٹ بھی کیا جاتا ہے لیکن اس کے لیے بہت کم مقدار استعمال کی جاتی ہے۔

بلیچ کے برانڈ مالکان کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے اسے ویب سائٹ پر بطور کلیننگ ایجنٹ فروخت کرنے کے لیے تو دیا گیا ہے، تاہم اس کے علاوہ اسے کس طرح فروخت کیا جارہا ہے، وہ اس معاملے سے لاعلم ہیں۔

کچھ عرصہ قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کرونا وائرس سے بچنے کے لیے بلیچ کو بطور ڈس انفیکٹنٹ استعمال کرنے کا بیان دیا تھا، ان کے اس غیر ذمہ دارانہ بیان کی وجہ سے لوگوں نے واقعی بلیچ کا استعمال شروع کردیا اور امریکی اسپتالوں میں بلیچ سے متاثر بے شمار کیسز رپورٹ ہوئے۔

امریکی ایسوسی ایشن آف پوائزن کنٹرول کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت 16 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے جنہوں نے کلورین ڈائی آکسائیڈ استعمال کیا یا اسے پیا، ان میں سے ڈھائی ہزار کمسن بچے بھی تھے۔

install suchtv android app on google app store