کورونا ویکسین کی تیاری، آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک اور بڑی کامیابی

 برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے تحت تیار ہونے والے کووڈ 19 ویکسین کی انسانوں پر آزمائش اپریل میں شروع ہوئی تھی۔ فائل فوٹو برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے تحت تیار ہونے والے کووڈ 19 ویکسین کی انسانوں پر آزمائش اپریل میں شروع ہوئی تھی۔

اس وقت سو سے زائد کورونا وائرس ویکسینز کی تیاری پر کام ہورہا ہے مگر ان میں سے ایک ایسی ہے جس نے عالمی ادارہ صحت اور مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس کی توجہ حاصل کی ہے۔

برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے تحت تیار ہونے والے کووڈ 19 ویکسین کی انسانوں پر آزمائش اپریل میں شروع ہوئی تھی۔

اب اس ویکسین کو تیار کرنے والی اہم ترین سائنسدان نے بتایا ہے کہ ان کی ٹیم نے ٹرائلز میں کورونا وائرس کے حوالے سے رضاکاروں میں درست مدافعتی ردعمل کو دیکھا ہے۔

آکسفورڈ کی ویکسینلوجی کی پروفیسر سارہ گلبرٹ نے بتایا کہ ویکسین کی انسانی آزمائش کے تیسرے مرحلے کے لیے 8 ہزار رضاکاروں کی خدمات حاصل کی جاچکی ہیں۔

انہوں نے کہا 'ہم بہت خوش ہیں کہ ہم نے کووڈ 19 سے تحفظ کے لیے بہترین مدافعتی ردعمل کو دیکھا، نقصان دہ کو نہیں'۔

اس ویکسین کی انسانی آزمائش کے تیسرے مرحلے میں دیکھا جائے گا کہ 18 سال سے زائد عمر کے متعدد افراد پر ویکسین کس طرح کام کرتی ہے اور کس حد تک لوگوں کو کووڈ 19 سے بچانے میں مددگار ہے۔

کووڈ 19 ویکسین کی تیاری کا عمل دنیا بھر میں تیز ہوچکا ہے کیونکہ ایسے خدشات سامنے آرہے ہیں کہ رواں سال کے آخر میں موسم سرما کے دوران وائرس کی دوسری لہر ابھر سکتی ہے۔

برطانوی حکومت کی ویکسین ٹاسک فورس کی چیئرپرسن کیٹ بنگھم کا کہنا تھا کہ آکسفورڈ ویکسین پروگرام کو نکال پر بھی انہیں توقع ہے کہ 2021 تک اس حوالے سے اہم پیشرفت ہوسکتی ہے۔

سارہ گلبرٹ نے کہا کہ توقع ہے کہ آکسفورڈ ویکسین پر جلد پیشرفت ہوگی مگر انہوں نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ کب تک یہ ویکسین تیار ہوجائے گی، کیونکہ اس کا انحصار ٹرائل کے نتائج پر ہوگا۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے میڈیسین پروفیسر جان بیل نے بتایا کہ برطانیہ کو تیار رہنا ہوگا کہ شاید موسم سرما تک کووڈ 19 کے خلاف کوئی ویکسین نہ مل سکے اور لوگوں میں فلو ویکسینیشن کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاکہ ہسپتالوں میں بوجھ سے بچا جاسکے۔

انہوں نے کہا 'اس پوری وبا میں تصورات پر بہت زیادہ انحصار کیا جارہا ہے اور اگر ان کو حقیقت کی شکل نہ دی جاسکے تو ہمیں بری صورتحال کے لیے تیار رہنا چاہیے'۔

برطانوی یونیورسٹی پہلے ہی سوئیڈن سے تعلق رکھنے والی فارماسیوٹیکل کمپنی آسترا زینکا کے ساتھ ویکسین کے ڈوز تیار کرنے کے لیے شراکت داری کرچکی ہے اور دنیا کو اس وبائی مرض سے بچانے کے لیے مختلف اداروں جیسے سیرم انسٹیٹوٹ آف انڈیا (ایس آئی آئی)، کولیشن آف ایپی ڈیمیک پریپرڈنس انوویشن (سی ای پی آئی) اور گاوی ویکسین الائنس کو بھی ساتھ ملایا گیا ہے۔

مائیکرو سافٹ کے بانی کے فلاحی ادارے بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے زیرتحت تیار ہونے والی کووڈ 19 ویکسین کے لیے 75 کروڑ ڈالرز دینے کا اعلان کیا ہے۔

بل گیٹس کی جانب سے فراہم کیے جانے والے کروڑوں ڈالرز ویکسین کی 30 کروڑ ڈوز کی فراہمی کے لیے استعمال کیے جائیں گے اور توقع ہے کہ پہلی کھیپ 2020 کے آخر تک مختلف ممالک میں بھیجنے کے لیے تیار ہوگی۔

ایس آئی آئی کے ساتھ ایک الگ معاہدے کے تحت ایک ارب ڈوز غریب اور متوسط ممالک کو فراہم کیے جائیں گے جن میں سے 40 کروڑ ڈوز 2021 سے پہلے سپلائی ہوں گے۔

آسترا زینکا کے مطابق مجموعی طور پر اس ویکسین کے 2 ارب ڈوز تیار ہوں گے جو وبا کے دوران بغیر منافع کے ممالک کو فراہم کیے جائیں گے۔

75 کروڑ کی سرمایہ کاری بل گیٹس کی اس حکمت عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد کووڈ 19 ویکسین کو تیاری کے ساتھ فراہم کرنے کو یقینی بنانا ہے۔

اپریل میں بل گیٹس نے بل گیٹس نے کورونا وائرس کے خلاف ویکسین کی تیاری کے لیے اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ کورونا وائرس کے خلاف تیار کی جانے والی 7 بہترین ویکسینز کے لیے فیکٹریوں کی تعمیر پر اربوں ڈالرز خرچ کیے جائیں گے۔

بل گیٹس نے کہا کہ تیاری کے مراحل سے گزرنے والی متعدد ویکسینز میں سے 7 بہترین کا انتخاب اور ان کی تیاری کے لیے فیکٹریاں تعمیر کی جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا 'اگرچہ ہم آخر میں ان میں سے 2 کا ہی انتخاب کریں گے، مگر ہم تمام ویکسینز کے لیے الگ الگ فیکٹریوں کی تعمیر پر سرمایہ لگائیں گے، ہوسکتا ہے کہ اربوں ڈالرز ضائع ہوجائیں مگر آخر میں موثر ترین ویکسین کی فیکٹری کے لیے وقت ضرور بچ جائے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ ویکسین کی تیاری اور فیکٹری کی بیک وقت تعمیر کرنا، ویکسین کو تیزی سے تیار کرنے کے لیے ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس طرح کئی ماہ ضائع ہونے سے بچالیں گے کیونکہ اس وقت ہر مہینہ قیمتی ہے۔

آسترا زینکا نے تسلیم کیا کہ ویکسین کی افادیت کے بارے میں ابھی کچھ بھی کہنا ممکن نہیں مگر اس پر پیشرفت جاری رکھی جائے گی۔

برطانوی سائنسدانوں کو توقع ہے کہ وہ انسانی آزمائش کو ستمبر تک مکمل کرکے ویکسین کو عام استعمال کے لیے متعارف کرادیں گے۔

23 اپریل سے اس ویکسین کی انسانوں پر آزمائش شروع ہوئی اور ابتدائی مرحلے میں ڈیڑھ ہزار افراد کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔

اس تجرباتی ویکسین کی 6 بندروں پر ہونے والی ایک چھوٹی تحقیق میں ان جانوروں کو سنگل ڈوز دیا گیا اور دریافت کیا گیا کہ ان میں 14 دن کے اندر وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز بن گئیں اور ان سب میں 28 دن کے اندر حفاظتی اینٹی باڈیز بھی بن گئیں۔

جب ان بندروں کو کورونا وائرس سے متاثر کرنے کی کوشش کی گئی تو ویکسین نے پھیپھڑوں میں نقصان کی روک تھام کی اور وائرس کو اپنی نقول بنانے سے روک دیا، مگر ناک میں وہ اپنی نقول بناتا رہا۔

ایڈریان ہل کا کہنا تھا کہ جانوروں پر تجربات کے ڈیٹا بہت حوصلہ افزا ہیں اور اس سے ان کی ٹیم کا اعتماد بڑھ گیا ہے کہ انسانوں پر اس کی آزمائش کے نتائج بھی مثبت ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اب تک ٹرائل کے دوران ایک ہزار سے زائد افراد کو ویکسین کے ڈوز دیئے جاچکے ہیں جن میں سے نصف کو تجرباتی ویکسین دی گئی جبکہ باقی کنٹرول گروپ کا کام کررہے ہیں۔

جب ان سے ٹرائل میں پیشرفت کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ 'ہم لائیو کمنٹری نہیں کرسکتے، مگر آپ خود سوچ سکتے ہیں کہ اگر ٹرائل ابھی تک کام کررہا ہے اور یقیناً کررہا ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ کوئی بڑا اپ سیٹ نہیں ہوا'۔

install suchtv android app on google app store