مقبول و مشہور کڑک میٹھی چائے کی حقیقت بہت تلخ اور کڑوی نکلی

درحقیقت کڑک چائے کے نام پر لوگ اپنے جسم میں میٹھا زہر اُتار رہے ہیں اور ان میں ذائقہ بڑھانے کی خاطر ایسی اشیاء بھی شامل کی جاتی ہیں ،جنہیں ہمیشہ راز میں ہی رکھا جاتا ہے

 متحدہ عرب امارات میں کڑک چائے انتہائی مقبول ہے۔ کئی جگہوں پر کڑک چائے پینے والوں کی لمبی قطار لگی ہوتی ہے جو کیفے ٹیریاز میں ٹیبل کے خالی ہونے کے انتظار میں ہوتے ہیں۔کڑک چائے روزمرہ کی اشیاء میں شامل ہو گئی ہے۔ دُبئی ڈاؤن ٹاؤن کے کھوکھوں اور دُکانوں سے لے کر جمیرہ کے شاندار ریسٹورنٹس تک کڑک چائے ہر جگہ یکساں مقبول ہے جو 1 درہم سے لے کر 25 درہم کے بھاری نرخ پر بھی دستیاب ہے۔

اس کے چاہنے والوں میں امیر غریب، بچے بڑے بوڑھے، مرد و خواتین، ایشیائی، عربی، افریقی اور یورپی سب شامل ہیں۔ یہ پاکستان اور بھارت کا مقبول ترین گرم مشروب ہے۔ خصوصاً سردیوں کے موسم میں اس کی مانگ بہت بڑھ جاتی ہے۔ لاکھوں افراد روزانہ صبح اور شام کے وقت اس سے لطف اندوز ہو کر خود کو گرما گرم رکھنے کا جتن کرتے ہیں۔

درحقیقت کڑک چائے کے نام پر لوگ اپنے جسم میں میٹھا زہر اُتار رہے ہیں اور ان میں ذائقہ بڑھانے کی خاطر ایسی اشیاء بھی شامل کی جاتی ہیں ،جنہیں ہمیشہ راز میں ہی رکھا جاتا ہے۔حالانکہ حکومت کی جانب سے اضافی شوگر اور مٹھاس والی اشیاء پر 50 فیصد ایکسائز ٹیکس نافذ کیا گیا ہے تاہم یہ کڑک چائے اضافی مٹھاس ہونے کے باوجود ٹیکس نیٹ میں آنے سے بچ گئی ہے۔ اس ٹیکس کے نافذ کرنے کی وجہ ہی امارات میں مقیم افراد کو موٹاپے اور ذیابیطس اور دل کے امراض سے بچاؤ میں روک تھام کرنا تھا۔

مگر انسانی صحت کے لیے مضر اس چائے پر ابھی تک کسی کا دھیان نہیں جا رہا۔ امارات میں مختلف مقامات پر کڑک چائے فروخت کرنے والوں کی اپنی اپنی ریسیپی ہے، جسے وہ کبھی ظاہر نہیں کرتے۔ جب گلف نیوز کے نمائندے کی جانب سے ان چائے فروشوں سے جاننے کی کوشش کی گئی کہ وہ ایک کپ میں اوسطا کتنا ٹی پاؤڈر اور دیگر اشیاء ملاتے ہیں تو کسی نے بھی تفصیلات ظاہر نہ کیں۔

ہر ایک کا یہی کہنا تھا کہ وہ چائے میں الائچی، دار چینی اور ادرک تو لازمی شامل کرتے ہیں جس سے چائے کا ذائقہ مسحور کُن ہو جاتا ہے، ہر کوئی ان اشیاء کو مختلف تناسب سے مِلاتے ہیں۔ اور پھر چائے پر زعفران کی ایک چٹکی بھی چھڑک دی جاتی ہے۔ اس کڑک چائے کے لیے UHT-ٹیٹرا پیک ملک یا بخارات والا دودھ استعمال کیا جاتا ہے۔ اگرچہ ہر کڑک چائے والا مختلف مقدار میں چینی اور دودھ کا استعمال کرتا ہے تاہم صرف یہی مٹھاس نہیں جو کپ میں شامل ہو رہی ہے۔

بلکہ ذائقے کو بڑھانے کی خاطر کچھ خفیہ اشیاء بھی استعمال ہوتی ہیں جن کے باعث ایک کپ چائے میں مٹھاس انتہائی زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ ایک دُکاندار نے بتایا کہ وہ چائے میں خاص ذائقے کی خاطر چھوٹے سائز کے لوٹس بِسکوف بسکٹس بھی شامل کرتے ہیں۔ ان میں بھی چینی شامل ہوتی ہے۔ اس دُکاندار نے بتایا کہ اُس کا ایک دوست جس کا ایک اور مقام پر کڑک چائے کا کاروبار ہے، وہ چائے میں گلوکوز بسکٹس شامل کرتا ہے۔

ایک گلوکوز بسکٹ میں تقریبًا 8گرام شوگر شامل ہوتی ہے۔ راس الخور میں حال ہی میں کڑک چائے کا ریسٹورنٹ کھولنے والے محمد نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات میں کڑک چائے بنانے والے بسکٹس، اکلیئرز چاکلیٹ اور سوکھا دودھ ملاتے ہیں۔ جس سے چائے میٹھی اور ذائقہ دار ہوتا ہے۔

امارات میں زیادہ تر ٹیکسی ڈرائیور تیز میٹھے والے چائے پینا پسند کرتے ہیں تاکہ وہ زیادہ دیر تک تازہ دم رہ سکیں۔ اسی وجہ سے دُکاندار بھی تیز چینی والی چائے بناتے ہیں۔ خوفناک بات تو یہ ہے کہ اوسطاً ایک کلو پانی میں 100 گرام چینی ڈالی جاتی ہے جو کہ بہت پریشان کُن بات ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک طرف حکومت نے زیادہ چینی والے انرجی ڈرنکس اور مشروبات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے تاکہ ان کے استعمال میں کمی آنے سے لوگوں کی صحت پر مضر اثرات مرتب نہ ہوں۔ مگر کڑک چائے کی طرف دھیان نہیں دیا جارہا ، جن میں چینی کی بھرمار کی گئی ہوتی ہے۔ جس کے باعث لوگوں کو دِل کے امراض، موٹاپے اور ذیابطیس کا خطرہ بہت بڑھ رہا ہے۔

install suchtv android app on google app store