صحت بخش کھانا صحت مند ہونے کے لیے ضروری ہے․․․

قدرت نے قسم قسم کی غذائیں،اناج اور پھل پیدا کیے ہیں فائل فوٹو قدرت نے قسم قسم کی غذائیں،اناج اور پھل پیدا کیے ہیں

قدرت نے قسم قسم کی غذائیں،اناج اور پھل پیدا کیے ہیں۔ہر پھل سبزی اوراناج کی اپنی منفرد غذائی افادیت ہے ۔صحت مند رہنے کے لیے ان نعمتوں سے استفادہ کرنا چاہیے۔

پرانے وقتوں میں لوگ ان تمام غذاؤں کا بھر پور استعمال کرتے تھے لیکن ساتھ ہی ان کا انداز زندگی اور محنت ومشقت سے بھر پور کام ان سب غذاؤں کو جزو بدن بننے اور صحت مند رہنے میں معاون ہوتا تھا۔

زمانے کے بدلتے انداز کے جہاں لوگوں کے رہنے سہنے کے طور طریقوں کو بدل دیا ہے وہاں غذا اور غذائیت سے متعلق کئی تصورات بھی تبدیل ہو گئے ہیں۔

صحت مند غذا اب پسند نہیں بلکہ ضرورت بن چکی ہے۔اس لیے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ جو کچھ کھایا جارہا ہے وہ کس حد تک فائدہ مند ہے۔

بہت سے لوگ خود کو فٹ رکھنے کے لیے بعض اوقات کھانے میں کچھ کمی اور ردوبدل کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ فیصلہ نہیں کرتے کہ کیا کھانا چاہیے اور کب کھانا چاہیے۔

اس کام کے لیے مندرجہ ذیل نکات سے مدد لی جاسکتی ہے ۔

کیا کھانے کی خواہش آپ پر حاوی ہے

بہت سے لوگ کھانا سامنے دیکھ کر خود کو قابو میں نہیں رکھ سکتے ۔کسی بھی خاص غذائی معمول کو اپنانے سے پہلے قوت ارادی کو مضبوط بنائیے۔کھانا مقررہ وقت پر اور ضرورت کے مطابق کھائیے۔کھانے کی خواہش کو خود پر حاوی مت ہونے دیں۔

اچھی خوراک یا بری خوراک:
کھانے والے کے معمولات اور جسمانی ضروریات خوراک کے اثرات تبدیل کر دیتے ہیں ۔

مثلاً چکنائی والی غذائیں ایک بالغ شخص یا ادھیڑ عمر کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہیں لیکن بڑھتے ہوئے بچوں کی خوراک کا وہ ایک لازمی جزو ہونا چاہئیں۔

مستقل مزاجی اپنائیے:
جب بھی کسی خاص غذائی معمول کو اپنایا جائے تو اس پر مستقل مزاجی سے کار بندرہا جائے۔ورنہ وزن دوبارہ جلد بڑھ جائے گا۔
ورزش کو معمول بنائیے

غذائی معمول کو بدل لینے سے یقینا وزن میں کمی لائی جا سکتی ہے۔

تاہم ورزش کے بغیر یہ کام آسان نہیں جو نہی ورزش کو چھوڑا جائے تو وزن میں دوبارہ اضافہ ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے ۔

لہٰذا ورزش کو معمول بنا لیا جائے ۔اگر روزانہ پینتیس سے پینتالیس منٹ تک تیز قدمی کی روٹین پر کار بندر ہا جائے تو نہ صرف اپنے وزن کو ایک حد میں رکھا جا سکتا ہے بلکہ اس طرح دل کی بیماریوں اور ڈپریشن سے بھی محفوظ رہا جا سکتا ہے ۔

خوراک میں ردوبدل کیجیے:
ایک جیسی غذائیں روزانہ کھانے سے کئی وٹامنز کی کمی ہو سکتی ہے۔غذا کو بدل بدل کر کھانا چاہیے۔

ہر چکنائی بری نہیں ہوتی:
ایک عام خیال یہ پایا جاتا ہے کہ خوراک میں پائی جانے والی ہر چکنائی نقصان دہ ہوتی ہے ۔

حقیقت یہ ہے کہ بہت سی چکنائیاں جیسے کہ اومیگا 3 کو غذا میں ضرور شامل ہونا چاہیے۔

یہ چکنائی مچھلی،خشک پھل اور بیجوں سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔

ٹرانس فیٹ درحقیقت چکنائی کی انتہائی نقصان دہ شکل ہے جو کہ فاسٹ فوڈ اور ڈبے بند خوراکوں میں وافر مقدار میں پائی جاتی ہیں۔

دودھ اور اس سے بنی ہوئی مختلف اشیاء میں چکنائی کی ایسی قسم پائی جاتی ہے جو با آسانی دل کی شریانوں میں جم جاتی ہے بچے چونکہ بھاگتے دوڑتے ہیں اس لیے چکنائی کی یہ قسم ان کے لیے اتنی نقصان دہ نہیں ہوتی جتنی کہ بڑوں کے لیے۔

اس لیے خوراک میں دودھ اور اس سے بنی ہوئی اشیاء شامل کرنے سے پہلے ان میں چکنائی کی مقدار پر ضرور نظر رکھیں۔

غذائی معمول میں کچی سبزیاں ،سلاد اور پھل کو خصوصی اہمیت دی جانی چاہیے۔

بہت سی کچی یا ادھ پکی سبزی کھانے کا مطلب یہ ہے کہ خوراک میں زیادہ وٹامنز شامل ہورہے ہیں ۔

کچی سبزی اور سلاد وغیرہ معدے کو جلدی بھرنے میں مدد دیتے ہیں ۔اس لیے اچھا کھائیے اور صحت مند رہیے۔

install suchtv android app on google app store