بلوچستان کے 10 ہزار سرکاری اسکول پینے کے صاف پانی اور بیت الخلاء سے محروم

صوبے بلوچستان میں 10 لاکھ بچے تاحال اسکول جانے سے محروم ہیں فائل فوٹو صوبے بلوچستان میں 10 لاکھ بچے تاحال اسکول جانے سے محروم ہیں

بلوچستان کے وزیر اعلیٰ جام کمال خان نے پینے کے صاف پانی اور ٹوئلٹ سے محروم سرکاری اسکولوں سے متعلق رپورٹ پر نوٹس لے لیا۔

صوبائی محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری دستاویزات کے مطابق حکومت کی سر پرستی میں چلنے والے 9 ہزار 247 اسکولوں میں بچوں کے لیے پینے کا صاف پانی میسر نہیں جبکہ 9 ہزار 838 اسکولوں میں ٹوئلٹ جیسی بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔

مذکورہ رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے نوٹس لیتے ہوئے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو اپنے علاقوں میں موجود سرکاری اسکولوں کا دورہ کرنے کی ہدایت کردی۔

سرکاری اعلامیے کے مطابق وزیراعلیٰ نے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی کہ اپنے دورے سے متعلق مکمل تفصیلات پر مشتمل رپورٹ جمع کرائیں۔ دستاویزات میں کہا گیا کہ ’صوبے میں مجموعی طور پر 13 ہزار سرکاری اسکولز ہیں جہاں پر 8 لاکھ 99 ہزار 383 طالبعلم کا اندراج ہیں‘۔

علاوہ ازیں بتایا گیا کہ ’صوبے میں 7 ہزار 900 سے زائد اسکول چار دیواری سے محروم ہیں اور 5 ہزار 296 سرکاری درسگاہوں میں ’ایک کمرہ، ایک استاد‘ ہیں۔

صوبائی محکمہ برائے پلاننگ کے افسر نے بتایا کہ ’اسکولوں میں درکار بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے مالی سال 17-2016 اور 18-2017 میں منظور ہونے والا بجٹ 2 ارب روپے استعمال نہ ہونے کے باعث وفاق واپس ہو گئے تھے۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ ہے اور بچوں کو لازمی طور پر اسکول میں اندراج کرانے کے لیے آئین کے آرٹیکل 25 اے کا نفاذ ہے۔

مذکورہ آرٹیکل کے مطابق ’ریاست قانو کی رو سے پانچ سے 16 سال کی عمر کے تمام بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم دینے کی پابند ہوگی‘۔ مذکورہ آرٹیکل آئین میں 18 وی ترمیم کے ذریعے شامل کیا گیا تھا۔ صوبے میں 10 لاکھ بچے تاحال اسکول جانے سے محروم ہیں۔

install suchtv android app on google app store