​​​​​​​یورپی یونین میں کاربن کے اخراج کے نئے معیارات

یورپی یونین کے وزرائے ماحولیات کے اجلاس کا نتیجہ جرمنی کی خواہش کے مطابق نہیں نکلا۔ لکسمبرگ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو محدود بنانے کے لیے کار ساز صنعت کو سخت اقدامات اٹھانا ہوں گے۔

یورپی یونین میں شامل ممالک اس بات پر متفق ہوگئے ہیں کہ نئی بننے والی گاڑیوں سے خارج ہونے والی مضر صحت گیسوں کے اخراج میں 2030ء تک پینتیس فیصد تک کی کمی کی جائے گی۔ یہ عالمی حدت کو محدود رکھنے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو کم کرنے کی بین الاقوامی کوششوں کی ایک کڑی ہے۔
یورپی پارلیمان چالیس فیصد تک کی جبکہ جرمنی تیس فیصد کی کمی چاہتا تھا۔ برلن حکومت نے اس موقع پر خبردار کیا کہ بہت زیادہ بلند اہداف رکھنے سے گاڑیوں کی صنعت پر منفی اثرات پڑیں گے اور برآمدات متاثر ہو گی۔

اقوام متحدہ کی جانب سے پیر آٹھ اکتوبر کو عالمی حدت کے موضوع پر شائع کی جانے والی رپورٹ ہی لکسمبرگ میں یورپی وزرائے ماحولیات کے اجلاس کی وجہ بنی۔ تیرہ گھنٹوں تک جاری رہنے والی بات چیت کے دوران وزراء اس سوچ و بچار میں بھی مصروف رہے کہ کس طرح آئندہ برسوں کے دوران نئی گاڑیوں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں نمایاں کمی کی جائے۔

ان اقدامات کا مقصد تحفظ ماحول کے حوالے سے یورپی یونین کے اہداف کا حصول اور ٹریفک کے ذریعے پھیلنے والی فضائی آلودگی کو کم کرنا ہے۔

اس اجلاس میں یونین کے پندرہ رکن ممالک اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے کمشنر میگیل آریاس کینیئیتا نے تحفظ ماحول کے پیرس معاہدے کے تناظر میں یورپی بلاک سے ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں پینتالیس فیصد تک کی کمی کا مطالبہ کیا۔ تاہم مشرقی یورپی ممالک نے اپنے اہداف کو بڑھانے سے انکار کر دیا۔

آریاس کینیئیتا کے بقول، ’’یہ ایک بہت ہی پیچیدہ مذاکراتی عمل تھا۔ بیس ممالک نے تجویز کی حمایت کی جبکہ چار نے مخالفت اور چار ہی نے اپنی رائے محفوظ رکھی۔ مجھے اتنی بڑی حمایت کی امید نہیں تھی۔‘‘

پیرس معاہدے کے تحت یورپی یونین نے2030ء تک 1990ء کے مقابلے میں ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں چالیس فیصد کمی کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

install suchtv android app on google app store