پاکستان سمیت دنیا بھر میں کروڑوں افراد چائے پینا پسند کرتے ہیں۔ اس گرم مشروب کی مختلف اقسام دستیاب ہیں اور یہ سب ہی ایک پودے Camellia sinensis کے پتوں سے تیار ہوتی ہیں۔
چائے کو صحت کے لیے مفید مانا جاتا ہے اور طبی سائنس نے بھی کچھ طبی فوائد کی تصدیق کی ہے۔
مثال کے طور پر چائے پینے سے موٹاپے، ذیابیطس اور امراض قلب سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہو سکتا ہے۔
مگر چائے کو اعتدال میں رہ کر پینا ضروری ہوتا ہے اور زیادہ مقدار میں اسے پینے سے صحت کو منفی اثرات کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
اگر آپ بھی زیادہ چائے پینے کے عادی ہیں تو اس مشروب کے زیادہ استعمال کے ممکنہ نقصانات جان لیں۔
آئرن جذب ہونے کا عمل متاثر ہو سکتا ہے
چائے میں Tannins نامی مرکبات کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔ یہ مرکبات مخصوص غذاؤں میں موجود آئرن کے ساتھ جڑ کر اس غذائی جز کو نظام ہاضمہ میں جذب نہیں ہونے دیتے۔ جسم میں آئرن کی کمی بہت عام طبی مسئلہ ہے اور اگر آپ بھی اس کے شکار ہیں تو زیادہ مقدار میں چائے پینے سے اس کی شدت بڑھ سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق 3 سے 4 کپ روزانہ چائے پینا بیشتر افراد کے لیے محفوظ ہوتا ہے۔
انزائٹی، تناؤ اور بے چینی میں اضافہ
چائے میں کیفین نامی جز موجود ہوتا ہے اور اس کی زیادہ مقدار انزائٹی، بے چینی اور تناؤ کا باعث بن سکتی ہے۔ سیاہ چائے میں کیفین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور چائے کو زیادہ ابالنے سے کیفین کی مقدار بھی بڑھ جاتی ہے۔
نیند کے مسائل
چائے میں موجود کیفین کے باعث اس مشروب کا زیادہ استعمال نیند کو متاثر کر سکتا ہے۔ میلاٹونین وہ ہارمون ہے جو دماغ کو نیند کا سگنل دیتا ہے اور کیفین سے اس ہارمون بننے کا عمل متاثر ہوتا ہے، جس کا نتیجہ نیند کے متاثر ہونے کی شکل میں نکلتا ہے۔ نیند کی کمی متعدد دماغی مسائل بشمول ذہنی تھکاوٹ، یادداشت کی کمزوری اور دیگر سے منسلک کی جاتی ہے جبکہ موٹاپے اور ذیابیطس کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
متلی
چائے میں موجود مخصوص مرکبات متلی کا احساس دلا سکتے ہیں، خاص طور پر اس وقت اگر آپ اس مشروب کی زیادہ مقدار کااستعمال کریں یا خالی پیٹ اس گرم مشروب کا استعمال کریں۔ اگر چائے پینے کے بعد متلی یا پیٹ درد کی شکایت ہوتی ہے تو اس کی مقدار میں کمی لانا بہتر ہے۔
سینے میں جلن
چائے میں موجود کیفین سے سینے میں جلن کی شکایت ہوسکتی ہے۔ تحقیقی رپورٹس کے مطابق کیفین سے غذائی نالی کو معدے سے منسلک کرنے والا حصہ پرسکون ہوتا ہے جس سے معدے میں موجود تیزابی سیال اوپر جانے لگتا ہے۔ کیفین سے معدے میں تیزابی سیال بننے کا عمل بھی تیز ہو سکتا ہے۔ زیادہ مقدار میں چائے پینے والے افراد کو اگر سینے کی جلن کا سامنا ہوتا ہے تو انہیں اس گرم مشروب کا استعمال کم کر دینا چاہیے۔
سر درد
اگر آپ زیادہ مقدار میں چائے پینے کے عادی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ جسم کیفین کا عادی ہو چکا ہے۔ اس صورت میں اگر چائے نہ ملے تو سر درد کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اسی طرح ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ 100 ملی گرام کیفین کا استعمال سر درد کا باعث بن سکتا ہے۔
سر چکرانا
ویسے اس مسئلے کا سامنا بہت کم افراد کو ہوتا ہے مگر بہت زیادہ چائے پینے سے ایسا ہو سکتا ہے۔ اس کی وجہ بھی چائے میں موجود کیفین ہے۔
قبض
چائے میں موجود ایک کیمیکل Theophylline غذا کے ہضم ہونے کے عمل کے دوران ڈی ہائیڈریشن کا باعث بن سکتا ہے جو کہ قبض کا شکار بنا دیتا ہے۔ ویسے تو چائے کو آنتوں کی حرکت یا قبض سے بچاو کے لیے فائدہ مند بھی مانا جاتا ہے مگر اس کی زیادہ مقدار استعمال قبض کا شکار بنانے کے لیے کافی ہوتا ہے۔
ذہنی بے چینی
کیفین کو مزاج پر اثر انداز ہونے والی مقبول ڈرگ بھی مانا جاتا ہے جو مثبت کے ساتھ جسم پر منفی اثرات بھی مرتب کرسکتی ہے، بہت زیادہ چائے پینا نیند کی کمی، ذہنی بے چینی اور دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھانے کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
مثانے کا کینسر
یہ بہت زیادہ چائے پینے کا سب سے بڑا نقصان ہے، ایک تحقیق کے مطابق جو مرد بہت زیادہ چائے پیتے ہیں، ان میں مثانے کے کینسر کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
خون کی شریانوں کے مسائل
چائے میں موجود کیفین خون کی شریانوں کے نظام کے لیے کچھ زیادہ اچھی نہیں ہوتی اور اسے بہت زیادہ مقدار میں جسم کا حصہ بنانا دل کے امراض کا باعث بن سکتا ہے۔
