برطانوی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کی مدد سے خون کے چند قطروں سے موذی مرض کینسر کی جلد تشخیص کا ٹیسٹ تیار کرلیا۔
برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق ماہرین کے دعوے کے بعد برطانوی حکومت نے مذکورہ ٹیسٹ کو عام ہسپتالوں اور لیبارٹریز کے لیے تیار کرنے اور دستیاب کرنے کے لیے فنڈز فراہم کرنے کا اعلان بھی کردیا۔
مذکورہ ٹیسٹ کو ’دی میونکو اسکریننگ‘ (The Mionco screening) کا نام دیا گیا ہے جس میں کورونا کے ٹیسٹ کی ’مائکرو آر این اے“ ٹیکنالوجی کو استعمال کیا گیا ہے جو کہ انسانی جینیات سے خون کے قطروں کی مدد سے کینسر کی تشخیص کرتی ہے۔
ماہرین کا دعویٰ ہے کہ مذکورہ ٹیسٹ کے طریقے سے خون کے چند قطروں سے ہی کینسر کی 12 اقسام کی جلد تشخیص ممکن ہوگی۔
ساٗنس دانوں کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ نہ صرف کینسر ہوجانے کے بعد ٹیسٹ میں نتائج آئیں گے بلکہ ٹیسٹ میں کینسر کے پیدا ہونے سے کچھ عرصہ قبل کے شواہد بھی سامنے آئیں گے۔
یعنی ماہرین نے مذکورہ ٹیسٹ کی اسکورنگ یا نتائج اس طرح تیار کیے ہیں کہ کینسر کے پیدا ہونے سے قبل بھی اس کے ہونے کے امکانات کو جانچا جا سکتا ہے۔
ماہرین نے مذکورہ ٹیسٹ کے طریقے کو آزمانے کے لیے 2 ہزار افراد پر آزمائش کی اور 8 ہزار خون کے نموںوں کی جانچ کی۔
ٹیسٹ سے 90 فیصد تک کینسر کی درست تشخیص ہوئی، تاہم ماہرین نے مذکورہ ٹیسٹ کے طریقہ کار کو مزید بہتر کرنے کا عزم بھی کیا۔
ماہرین کے مطابق اگرچہ مذکورہ طریقے سے 50 کے قریب کینسر کی اقسام کی تشخیص ہو سکتی ہے، تاہم فوری طور پر اسے 12 اقسام کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
مذکورہ ٹیسٹ سے پھیپڑوں، چھاتی، لبلبے، جگر، دماغ، غذائی نالی، ہڈیوں، معدے اور مثانے سمیت 12 اقسام کے کینسر کی تشخیص ممکن ہوسکتی ہے۔
برطانوی حکومت نے مذکورہ ٹیسٹ کو تیار کرنے والے سائنس دانوں کو خطیر فنڈز فراہم کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ ٹیسٹ کو سستا اور عام بنایا جائے تاکہ ہر کوئی اس ٹیسٹ کے اخراجات برداشت کر سکے۔
برطانوی حکومت اور ماہرین کا عزم ہے کہ ابتدائی طور پر مذکورہ ٹیسٹ 150 امریکی ڈالر یعنی پاکستانی 40 ہزار روپے تک کا ہوگا، تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی فیس میں کمی ہوسکتی ہے۔
فوری طور پر یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ مذکورہ ٹیسٹ عام ہسپتالوں میں کب تک دستیاب ہوگا، تاہم ممکنہ طور پر اس میں 4 سے 5 سال لگ سکتے ہیں۔