اگر آپ کو اسٹرابری پسند نہیں تو آج ہی اسے اپنی لسٹ میں شامل کریں، کیونکہ یہ نہ صرف لذیذ اور عرق سے بھرپور ہے بلکہ کسی بھی طرح سپرفوڈ سے کم نہیں۔
سرخ رنگ کا یہ پھل دیکھنے میں جتنا خوبصورت ہے جسمانی صحت کے لیے اتنا ہی فائدہ مند بھی ہے۔ وٹامن سی سے لے کر متعدد اینٹی آکسائیڈنٹس تک اسٹرابیری متعدد طبی فوائد پہنچاتی ہے اور ان میں سے کچھ آپ کو حیران کردیں گے۔
جسمانی مدافعتی نظام بہتر بنائے
طبی ماہرین کے مطابق اسٹرابیری وٹامن سی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے، انسانی جسم اس وٹامن کو بنانے کی صلاحیت نہیں رکھتا اور اسی لیے اسے غذائی شکل میں حاصل کرنا بہت اہمیت رکھتا ہے۔ وٹامن سی جسمانی دفاعی نظام کو مضبوط اور طاقتور کرتا ہے۔ کیلیفورنیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق اگر چند ہفتوں تک روزانہ اسٹرابیری کا کچھ مقدار میں استعمال کیا جائے تو اس میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹ کی طاقت خون کا حصہ بن جاتی ہے۔
خون کی کمی دور کرے
اسٹرابیری وہ پھل ہے جس میں وٹابی 9 یا فولیٹ کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔ فولیٹ خون کے صحت مند سرخ خلیات کے بننے میں مدد فراہم کرتا ہے اور اس کی کمی خون کی کمی یا انیمیا کا باعث بن جاتی ہے۔
جلد کی صحت کا خیال
اسٹرابیریز میں موجود وٹامن سی کولیگن کی پروڈکشن کے لیے بھی اہمیت رکھتا ہے جو جلد کی لچک اور نرمی کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔ عمر بڑھنے کے ساتھ کولیگن کی سطح میں کمی آتی ہے تاہم وٹامن سی سے بھرپور غذا کے استعمال سے جلد کو صحت مند اور جوان بنانے میں مدد ملتی ہے۔ وٹامن سی کے ساتھ ساتھ اسٹرابیری میں ellagic acid بھی کولیگن کے خاتمے اور ورم کے ردعمل کو روکتا ہے اور یہ دونوں عوامل جھریوں کا باعث بنتے ہیں۔
دل کی صحت کے لیے مفید
دنیا بھر میں امراض قلب اموات کی سب سے عام وجہ ہیں، تحقیقی رپورٹس میں بیریز اور دل کی صحت میں بہتری کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا ہے۔ ہزاروں افراد ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ بیری کھانے کی عادت امراض قلب سے موت کا خطرہ کم کرتی ہے۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ بیریز سے فائدہ مند کولیسٹرول ایچ ڈی ایل، بلڈ پریشر اور بلڈ پلیٹلیٹس کی سطح میں بہتری آسکتی ہے۔ اسی طرح اسٹرابیری کھانے سے تکسیدی تناواور ورم میں کمی، بلڈ لپڈ پروفائل میں بہتری، نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی اور رنگوں کے افعال میں بہتری آسکتی ہے۔
بلڈ شوگر کو کنٹرول کرے
جب کاربوہائیڈریٹس ہضم ہوتے ہیں تو ہمارا جسم اسے ٹکڑے کرکے سادہ شکر میں تبدیل کرکے دوران خون میں خارج کرتا ہے۔ پھر انسولین کا اخراج کرتا ہے جو خلیات کو بتاتا ہے کہ خون میں موجود شکر کو پکڑ کر ایندھن یا ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کرے۔ بلڈ شوگر کی سطح اور زیادہ شکر والی غذاوں کے استعمال میں عدم توازن سے موٹاپے، ذیابیطس ٹائپ ٹو اور امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔ اسٹرابیری کھانے سے گلوکوز کے ہضم کی رفتار سست ہوتی ہے، جس سے گلوکوز اور انسولین کی سطح میں اضافہ کم ہوتا ہے، جس کے باعث یہ پھل میٹابولک سینڈروم اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کی روک تھام کے لیے مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
جسمانی وزن میں کمی کے لیے مفید
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اسٹرابیریز کھانے کی عادت جسمانی وزن میں اضافے کی روک تھام کرتی ہے اور یہ ان چند پھلوں میں سے ایک ہے جو روزانہ کی بنیاد پر کھانا وزن میں کمی لانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اس پھل میں موجود فلیونوئڈز عمر بڑھنے کے ساتھ جسمانی وزن میں اضافے کی روک تھام کرسکتا ہے۔
ورم میں کمی
اسٹرابیریز میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس اور دیگر اجزا جوڑوں کے ورم کا اثر کم کرنے میں بھی ممکنہ طور پر مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ ہاروڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ کی ایک تحقیق کے جو خواتین ہر ہفتے 16 یا اس سے زائد اسٹرابیریز کھاتی ہیں ان میں جوڑوں کے ورم کا خطرہ 14 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
کینسر کی روک تھام
کینسر میں جسم میں خلیات کی نشوونما قابو سے باہر ہوجاتی ہے اور اس کے پھیلاو سے تکسیدی تناو اور دائمی ورم پیدا ہوتا ہے۔ بیریز پر ہونے والی متعدد تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا کہ یہ پھل متعدد اقسام کے کینسر سے بچانے میں مدد دے سکتے ہیں، جس کی وجہ ان کی تکسیدی تناو اور ورم سے لڑنے کی صلاحیت ہے۔ اسٹرابیری کے استعمال سے جانوروں میں منہ کے کینسر اور انانوں کے جگر کے کینسر زدہ خلیات کی روک تھام کو دریافت کیا گیا۔ یہ حفاظتی اثرات ellagic acid اور ellagitannins کا نتیجہ ہوسکتے ہیں۔ اس حوالے سے انسانوں میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ کینسر پر اسٹرابیری کے اثرات کو سمجھنے میں مدد مل سکے۔
آنکھوں کی صحت کے لیے
ہماری آنکھوں کو وٹامن سی درکار ہوتا ہے تاکہ سورج کی الٹرا وائلٹ شعاعوں کے اثرات سے بچا جاسکے جو قرنیے کے پروٹین کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ وٹامن سی آنکھوں کے قرنیے اور پردہ چشم کو مضبوط بنانے کا بھی کام کرتا ہے اور یہ وٹامن اسٹرابیری میں کافی مقدار میں ہوتا ہے۔ اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور اسٹرابیری موتیے کے مرض کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے، جس کے نتیجے میں بڑھاپے میں بینائی ختم ہونے کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔
دوران حمل مفید
حاملہ خواتین کے لیے عام طور پر وٹامن بی کی ایک قسم فولیٹ کے استعمال کا مشورہ دیا جاتا ہے اور اسٹرابیریز اس کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔ فولیٹ کو حمل کے ابتدائی مراحل میں بچے کے دماغ، کھوپڑی اور ریڑھ کی ہڈی کے لیے ضروری جز مانا جاتا ہے اور اسٹرابیری کے استعمال سے مخصوص پیدائشی نقص کی روک تھام میں بھی ممکنہ طور پر مدد مل سکتی ہے۔
فوائد کے لیے بہت زیادہ مقدار کی بھی ضرورت نہیں
آدھا کپ اسٹرابیری میں محض 27 کیلوریز ہوتی ہیں اور تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ ہفتے میں 3 بار کچھ مقدار (ایک بار میں 8 اسٹرابیریز) میں اسٹرابیریز کھانا صحت کے لیے مفید ہوتا ہے۔