ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغی صحت سے مراد ہے دماغ کی مجموعی بہبود اور اس کا بہترین طور پر کاموں کو انجام دینا، اس میں ادراک، یادداشت، جذبات، اور فیصلہ سازی جیسی صلاحیتیں شامل ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق روزانہ کی بنیاد ہر انسان کوئی نہ کوئی ایسا عمل کر رہا ہوتا ہے جو کہ طویل مدت کے لیے انسانی دماغ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے، ایسی عادات کو جاننا اور ان پر قابو پانا زندگی کو آسان بنا سکتا ہے۔
ماہرین برائے ذہنی امراض کی جانب سے دماغی صحت کے لیے مضر ثابت ہونے والی 10 عادات کی نشاندہی کی گئی ہے۔
دماغی صحت کو نقصان پہنچانے والی وہ 10 عادات کونسی ہیں اور ان سے کیسے بچنا ہے اس سے متعلق مفید معلومات درج ذیل ہے۔
نیند کی کمی
ناکافی نیند دماغ کے ضروری افعال میں خلل ڈالتی ہے جیسے کہ یادداشت کو کمزور اور علمی افعال اور دماغ کی مجموعی صحت کو کمزور کرنا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کی باقاعدہ روٹین بنانی چاہیے، سونے کے وقت اپنے ارد گرد کو آرام دہ بنائیں اور خاموشی کو برقرار رکھیں، سونے سے قبل کیفین سے پرہیز کرنا ضروری ہے۔
ناقص غذا
مرغن غذائیں، چکنائی، شکر اور پراسیسڈ فوڈ کو غیر صحت بخش غذا قرار دیا جاتا ہے، ان غذاؤں سے ڈیمنشیا جیسے حالات کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق دماغی صحت کی بہتری کے لیے پھلوں، سبزیوں، مکمل پھل اور مکمل اناج، صحت مند پروٹین اور صحت مند چکنائی سے بھرپور متوازن غذا کا استعمال کرنا سود مند ثابت ہوتا ہے، دماغی افعال کی بہتری کے لیے ہائیڈریٹڈ رہیں، چینی اور پروسیسڈ فوڈ کی ضرورت سے زیادہ مقدار کو کم سے کم کریں۔
غیر متوازن طرز زندگی
جسمانی سرگرمی کی کمی خون کے بہاؤ کو کم کرکے اور علمی افعال کو خراب کرتی ہے جس سے دماغی صحت پر منفی اثر پڑتا ہے۔ ماہرین کی جانب سے باقاعدگی سے ایروبک کرنا تجویز کیا جاتا ہے، چہل قدمی، جاگنگ اور تیراکی دماغ کی مجموعی صحت کو بہتر بنانے مدد فراہم کرتی ہے۔
ضرورت سے زیادہ تناؤ
دائمی تناؤ دماغی ہارمون کورٹیسول کے اخراج کا باعث بن سکتا ہے، یہ ہارمون دماغ کے ’ہپپوکیمپس‘ (یادداشت کے حصے) کو نقصان پہنچاتا ہے اور یادداشت اور علمی صلاحیتوں کو متاثر کرتا ہے۔ تناؤ کے انتظام کی مشق کریں جیسے کہ گہری گہری سانسیں لیں، مراقبہ، یوگا، یا ایسے مشاغل/سرگرمیوں میں مشغول رہیں جو پرسکون رہنے میں مدد دیتے ہیں۔
کام کی زیادتی
مسلسل جگائے رکھنے اور زیادہ توجہ حاصل کرنے والے دماغ کو تھکا دیتے ہیں اور پیداواری صلاحیت کو کم کردیتے ہیں، سخت دماغی روٹین یادداشت کو برقرار رکھنے میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک وقت میں ایک کام پر توجہ مرکوز کریں، سرگرمیوں کو ترجیح دیں۔
غیر متحرک روٹین
اپنی ذہنیت سے کام نہ لینا بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے، دماغ کو چیلنج کرنے والی سرگرمیاں دماغ کی کارکردگی بڑھا سکتی ہیں۔ دماغ کے افعال کو بڑھانے کے لیے ذہنی طور پر حوصلہ افزا سرگرمیوں میں مشغول رہیں جیسے کہ پڑھنا، پہیلیاں بوجھنا، نئی مہارتیں سیکھنا، موسیقی کے آلات بجانا یا فکری طور پر محرک گفتگو میں حصہ لینا۔
ضرورت سے زیادہ اسکرین کا استعمال
سمارٹ فونز، کمپیوٹرز اور ٹیلی ویژن سمیت اسکرینوں کو زیادہ وقت دینا دماغی افعال سمیت توجہ کے دورانیے کو خراب کر سکتا ہے، ایسی روٹین نیند میں خلل ڈال سکتی ہے اور علمی صلاحیتوں کو بھی کم کرتی ہے۔ اسکرین کے استعمال کی حد مقرر کریں، باقاعدگی سے اسکرین سے وقفہ لیں، موبائل فون کے علاوہ بیرونی سرگرمیوں میں مشغول رہیں۔
تنہا رہنا پسند کرنا
سماجی تنہائی دماغی صحت پر منفی اثر ڈال سکتی ہے جس سے علمی زوال اور ذہنی صحت کے مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ سماجی روابط برقرار رکھنا انسانی ذہن کے لیے مفید قرار دیا جاتا ہے۔ ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ ہفتے میں کم از کم ایک سے دو بار تقریبات یا گھر میں ہونے والی عام بات چیت کا حصہ بنیں، اپنے پیاروں کے ساتھ وقت گزاریں۔
نیکوٹین یا کیفین کی زیادتی
الکحل، تمباکو نوشی اور منشیات کا استعمال دماغی خلیات کو نقصان پہنچا سکتا ہے، علمی افعال کو کمزور کرنے سمیت دماغی صحت کی خرابیوں کا خطرہ بھی بڑھا سکتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق مضر صحت عادات سے جان چھڑانے کے لیے پیشہ ورانہ مدد حاصل کریں اور روٹین میں شامل ضرورت سے زیادہ چائے، کافی، میٹھے مشروبات کا استعمال ختم کرنے کی کوشش کریں۔
دماغی صحت کو نظر انداز کرنا
ذہنی صحت کے مسائل جیسے ڈپریشن، اضطراب، یا دائمی تناؤ کو نظر انداز کرنا دماغی صحت اور مجموعی علمی صلاحیتوں پر منفی اثر ڈال سکتا ہے، اگر ذہنی صحت سے متعلق خدشات کا سامنا ہو تو جَلد پیشہ ورانہ مدد حاصل کریں، خود کی دیکھ بھال کریں، ایسی سرگرمیوں میں مشغول ہوں جو آپ کی خوشی کا باعث بنیں۔ طبی ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ صحت مند عادات کو اپنانا بے حد ضروری ہے جیسے کہ متوازن غذا برقرار رکھنا، باقاعدگی سے ورزش کرنا، تناؤ پر قابو پانا، متوازن نیند لینا، مشروبات کی زیادتی سے گریز کرنا اور دماغی صحت کو فروغ دینے اور محفوظ رکھنے کے لیے ذہنی طور پر متحرک رہنا۔