نظام ہاضمہ ہماری صحت کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے کیونکہ وہ غذائی اجزا کو جذب کرنے اور جسم میں اکٹھا ہونے والے کچرے کو خارج کرنے کا کام کرتا ہے۔
مگر متعدد افراد کو نظام ہاضمہ کے مسائل جیسے پیٹ پھولنے، پیٹ درد، گیس، ہیضہ اور قبض کا سامنا ہوتا ہے۔
سینے میں جلن یا معدے میں تیزابی سیال کی مقدار بڑھنے، Irritable Bowel Syndrome اور دیگر امراض اس حوالے سے کردار ادا کرتے ہیں۔
مگر کئی بار آپ کی غذا بھی نظام ہاضمہ کو کمزور بنانے کا باعث بنتی ہے۔
تو ان بہترین غذاؤں کے بارے میں جانیں جو نظام ہاضمہ کے لیے بہترین ہوتی ہیں۔
دہی
دہی میں موجود بیکٹریا یا پرو بائیوٹیکس سے نظام ہاضمہ کو فائدہ ہوتا ہے۔ یہ بیکٹریا نظام ہاضمہ کے مختلف امراض جیسے ہیضہ اور قبض سے بچانے میں کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بیکٹریا پیٹ پھولنے کے مسئلے سے بچانے میں بھی کردار ادا کرتے ہیں۔
سیب
سیب میں فائبر کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو نظام ہاضمہ کی صحت کے لیے انتہائی اہم غذائی جز ہے۔ غذائی فائبر ہمارا جسم ہضم نہیں کرپاتا اور وہ آنتوں میں پہنچ کر صحت کے لیے مفید بیکٹریا کی غذا بنتا ہے اور ان کی نشوونما ہوتی ہے۔ اس سے قبض اور ہیضے جیسے مسائل بچنے میں مدد ملتی ہے جبکہ آنتوں کے انفیکشن اور ورم کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔
سونف
سونف کے استعمال سے پیٹ پھولنے اور اضافی گیس سے نجات پانے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سونف میں فائبر موجود ہوتا ہے جبکہ یہ جراثیم اور ورم کش بھی ہے جس سے بھی نظام ہاضمہ کو فائدہ ہوتا ہے اور قبض کی روک تھام ہوتی ہے۔ اس مقصد کے لیے سونف کی چائے زیادہ مفید ہوتی ہے۔
پپیتا
پپیتا بھی نظام ہاضمہ کے لیے بہترین پھل ہے۔ اس میں papain نامی ایک جز موجود ہوتا ہے جو پروٹین فائبر کے ٹکڑے کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے، جس سے پروٹین کو ہضم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ یہ غذائی جز قبض اور پیٹ پھولنے جیسے مسائل سے ریلیف دلانے کے لیے بھی مفید ہوتا ہے۔
چقندر
چقندر فائبر کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے۔ فائبر ہمارا جسم ہضم نہیں کرپاتا اور وہ براہ راست آنتوں میں پہنچ کر صحت کے لیے مفید بیکٹریا کی غذا بنتا ہے، جس سے ہاضمہ بہتر ہوتا ہے جبکہ قبض سے بچنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
ادرک
اگر بدہضمی یا پیٹ میں اضافی گیس جیسے مسائل سے پریشان رہتے ہیں تو ادرک سے ریلیف مل سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ادرک سے اضافی گیس یا پیٹ پھولنے کے مسئلے سے نجات پانے میں بھی مدد ملتی ہے جبکہ سینے میں جلن، متلی اور پیٹ میں تکلیف کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔
سبز پتوں والی سبزیاں
پالک جیسی سبز پتوں والی سبزیوں میں فائبر کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔ فائبر سے قبض سے تحفظ یا اس سے نجات پانے میں مدد ملتی ہے۔ ان سبزیوں میں میگنیشم کی مقدار بھی کافی زیادہ ہوتی ہے جس سے بھی قبض سے بچنا آسان ہو جاتا ہے۔
مچھلی
مچھلی اومیگا 3 فیٹی ایسڈز کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے۔ یہ فیٹی ایسڈز جسمانی ورم میں کمی لاتے ہیں جس سے آنتوں کی ورم کے امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اومیگا 3 فیٹی ایسڈز کے استعمال سے نظام ہاضمہ کی صحت بھی بہتر ہوتی ہے۔
ہڈیوں کی یخنی
یخنی میں glutamine اور glycine نامی amino acids ہوتے ہیں۔ یہ amino acids نظام ہاضمہ کی نالی میں سیال کو ایک جگہ روک کر غذا کے آسانی سے گزرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ ان سے آنتوں کی دیوار کے افعال کو تحفظ ملتا ہے جبکہ مختلف امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
پودینا
پودینے کو بھی نظام ہاضمہ کے لیے بہت زیادہ مفید قرار دیا جاتا ہے۔ پودینے کے تیل سے نظام ہاضمہ کے مسائل سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔ اس تیل میں موجود مینتھول سے پیٹ پھولنے اور آنتوں کے مسائل سے بچنا ممکن ہو جاتا ہے۔ اس تیل سے ہاضمہ بھی بہتر ہوتا ہے جبکہ بدہضمی سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
پستہ
اس گری میں فائبر کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اور یہ غذائی جز نظام ہاضمہ کے لیے بہت اہم ہوتا ہے۔ فائبر کو ہمارا جسم ہضم نہیں کر پاتا اور یہ غذائی جز معدے میں موجود صحت کے لیے مفید بیکٹریا کی غذا بنتا ہے۔ یہ بیکٹریا فائبر کو شارٹ چین فیٹی ایسڈز میں تبدیل کر دیتے ہیں جس سے صحت کو متعدد فوائد ہوتے ہیں اور نظام ہاضمہ کے متعدد امراض سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
کینو
کینو کھانے کا ایک بڑا فائدہ نظام ہاضمہ کو بہتر بنانا ہے۔ کینو آسانی سے ہضم ہو جاتے ہیں جس کے باعث غذائی نالی پر دباؤ نہیں پڑتا۔ اگر اکثر بدہضمی کے شکار رہتے ہیں تو ناشتے میں کینو کا جوس پینے سے نظام ہاضمہ کو مضبوط بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔
امرود
امرود کا ایک خاص جز فائبر ہے جو نظام ہاضمہ کے لیے بہت اہم ہوتا ہے۔ ایک امرود سے دن بھر کے لیے درکار فائبر کی 12 فیصد مقدار حاصل ہوتی ہے جبکہ اس کے بیج جلاب جیسا اثر کرتے ہیں جس سے قبض سے نجات یا اس کی روک تھام میں مدد ملتی ہے۔
کشمش
کشمش فائبر کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے جس سے ہاضمہ بہتر ہوتا ہے اور معدے کے مسائل سے بچنا آسان ہوجاتا ہے۔ اس میوے میں tartaric acid بھی موجود ہوتا ہے اور تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ پروٹین کی یہ قسم ورم کش خصوصیات سے لیس ہوتی ہے جس سے آنتوں کے افعال بہتر ہوتے ہیں اور قبض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔