رنگ برنگے اور وزن اور قیمت میں ہلکے پلاسٹک کے برتن آج کل ہر مارکیٹ میں آسانی سے دستیاب ہیں، ان برتنوں کا استعمال اتنا بڑھ چکا ہے کہ اب ہر جگہ کھانے کے لئے یہی برتن نظر آتے ہیں۔ ان میں آسانی سے کھانا مائیکرو ویو کے ذریعے گرم بھی ہو جاتا ہے۔
پولی مرز مادوں سے تیار شدہ پلاسٹک کو کسی بھی رنگ اور شکل میں ڈھالا جا سکتا ہے، مختصر یہ کہ پلاسٹک کئی کیمکلز سے مل کر بنتا ہے جس میں ’بسفینال اے‘ (Bisphenol A) بی پی اے نامی ایک مادہ پایا جاتا ہے۔
دنیا بھر میں اس سے بہت سی ضرورت کی اشیا بنائی جا رہی ہیں جن میں کچن میں استعمال ہونے والے برتن، پیکنگ اور دیگر اشیا شامل ہیں، یہ پلاسٹک کو سخت بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
پلاسٹک کی کوئی بھی قسم اچانک نقصان نہیں پہنچاتی، اس کا باقاعدگی سے استعمال انسانی صحت پر مضر اثرات مرتب کرتا ہے ۔ پلاسٹک برتنوں یا گھر میں کسی بھی صورت میں استعمال کے لیے موزوں نہیں ہے۔
بی پی اے خطر ناک مادہ ہے؟
بسفینال اے یعنی بی پی اے یقیناً بہت خطرناک مادہ ہے ، اس سے کئی بیماریوں کا خدشہ ہوتا ہے جیسے کہ دل کی بیماریاں، بریسٹ کینسر سمیت معدے اور آنتوں کا کینسر اور ذیابطیس وغیرہ۔
مارکیٹ میں بی پی اے فری اشیا بھی دستیاب ہیں لہذا خریدتے وقت احتیاط کریں اور بی پی اے فری برتن خریدیں۔
پلاسٹک کو نرم بنانے کے لیے استعمال ہونے والے کیمیکل کے مضر اثرات
پلاسٹک کو نرم اور لچک دار بنانے کے لیے استعمال کیے جانے والے مادے کو فیتالیٹ کہا جاتا ہے، یہ بیوٹی پروڈکٹس اور گھر میں استعمال کی جانے والی اشیا میں بھی استعمال کیا جا تا ہے۔
اس کے استعمال سے بھی صحت پر اثرات سامنے آسکتے ہیں جن میں خواتین کے جملہ امراض سمیت بریسٹ کینسر ، مردوں میں اسپرم کی کمی ، آٹزم اسپکٹرم ڈس آرڈر، شوگر ٹائپ 2 ، دمہ اور دماغی بیماریاں ’آئی کیو لیول ‘ کا کم ہو جانا شامل ہے۔
وینائل کلورائیڈ
اس پلاسٹک سے زیادہ تر ٹرانسپیرنٹ شیٹس ، دستر خواں، بیگز، بیڈ شیٹس اور پردے وغیرہ بنتے ہیں، یہ بہت پتلا اور لچکدار مادہ ہوتا ہے اور یہی پلاسٹک کینسر کا سبب بنتا ہے۔
اسٹائرین پلاسٹک
یہ پلاسٹک انڈوں کے ریک تیار کرنے میں، ڈسپازیبل کپس ، گلاس ، چمچے اور پلیٹیں تیار کرنے میں استعمال کیا جاتا ہے ، اس پلاسٹک کے استعمال سے کئی طرح کے کینسر وجود میں آتے ہیں ، اسٹائرین پلاسٹک میں متعدد اجزاء مضر صحت ہیں۔
پلاسٹک میں موجود مضر صحت اجزا ء ہمارے اندر کیسے داخل ہوتے ہیں؟
انسانی صحت کے لیے پلاسٹک کسی بھی صورت فائدہ مند نہیں ہے، پلاسٹک کے انسانی آنکھ سے نظر نہ آنے والے چھوٹے چھوٹے ذرّا ت پلاسٹک کے برتنوں میں غذا کے ذریعے ، سونگھنے اور ایسےبرتنوں کے ہاتھ لگانے کے ذریعے بھی ہمارے اندر منتقل ہو جاتے ہیں۔
سب سے زیادہ پلاسٹک کا یہ مادہ ہمارے اندر پلاسٹک کے برتنوں میں کھانا گرم کرنے اور اسی میں کھانے سے با آسانی منتقل ہو جاتا ہے۔
اس رپورٹ کو پڑھنے کے بعد پلاسٹک کے برتن استعمال کرتے ہوئے اس بات کو ذہن میں رکھیئے گا کہ ایک سروے کے مطابق پلاسٹک کے استعمال بڑھ جانے کی وجہ سے گزشتہ چند دہائیوں میں مردوں کے اسپر م میں 40 فیصد کمی آئی ہے جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں بانجھ پن میں اضافہ ہوا ہے۔