کیلشیئم کی کمی دور کرنے میں مددگار غذائیں

کیلشیئم کی کمی دور کرنے میں مددگار غذائیں فائل فوٹو کیلشیئم کی کمی دور کرنے میں مددگار غذائیں

کیلشیم ہماری ہڈیوں، دانتوں، پٹھوں اور دل کو صحت مند رکھنے کے علاوہ بھی ہمارے جسم کو فعال رکھنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ لیکن اگر ہم کیشیم پوری مقدار میں نہیں کھا رہے تو یہ ہمارے جسم میں کیشیم کی کمی کو پیدا کر کے کئی دائمی بیماریوں کو دعوت دیتا ہے۔

کیلشیم کی کمی خاص طور پر خواتین کو بہت متاثر کرتی ہے۔ خواتین 30 سال کی عمر کے بعد اس کمی کا شکار ہو جاتی ہیں۔ اگر بچے کیلشیم کی کمی کا شکار ہو جائیں تو ان کی جسمانی نشونما میں کمی رہ جاتی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق 19 سع 50 سال کی عمر کے افراد کے لیے روزانہ ایک ہزار ملی گرام کیلشیم کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کے لیے 1200 ملی گرام کیلشیم کی ضرورت ہوتی ہے۔

اسی لیے کیلشیم کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے کیلشیم سے بھرپور غذاؤں کا استعمال لازمی ہے۔

دہی
دہی کیلشیم کا بہترین ذریعہ ہے۔ غذائی ماہرین کے مطابق دودھ یا اس سے بنی اشیا جیسے کہ پنیر اور دہی میں کیلشیم کی مقدار کافی زیادہ موجود ہوتی ہے دہی کی بہت سی قسمیں پروبائیوٹکس سے بھی بھرپور ہوتی ہیں، ایک قسم کا فائدہ مند بیکٹیریا جو مدافعتی افعال کو فروغ دے سکتا ہے، دل کی صحت کو بہتر بنا سکتا ہے، اور غذائی اجزاء کے جذب کو بڑھا سکتا ہے (13 ٹرسٹڈ ماخذ)۔

ایک کپ (245 گرام) سادہ دہی میں کیلشیم کے لیے DV کا 23%، ساتھ ہی فاسفورس، پوٹاشیم، اور وٹامن B2 اور B12 (14 ٹرسٹڈ ماخذ) کی بھرپور خوراک ہوتی ہے۔ کم چکنائی والے دہی میں کیلشیم اور بھی زیادہ ہو سکتا ہے، دوسری دہی آپ کی خوراک میں اضافی پروٹین حاصل کرنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔

غذائی اجزاء کی ایک وسیع صف فراہم کرنے کے علاوہ، کچھ تحقیق یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ دہی کا باقاعدہ استعمال دل کی بیماری اور ٹائپ 2 ذیابیطس (17، 18) کے کم خطرے سے منسلک ہو سکتا ہے۔

پھلیاں اور دال
پھلیاں اور دال میں فائبر، پروٹین اور مائیکرو نیوٹرینٹس زیادہ ہوتے ہیں، بشمول آئرن، زنک، فولیٹ، میگنیشیم اور پوٹاشیم۔ کچھ اقسام میں کیلشیم کی بھی معقول مقدار ہوتی ہے، بشمول پنکھوں والی پھلیاں، جو 244 ملی گرام، یا DV کا 19%، ایک ہی پکے ہوئے کپ (172 گرام) (24 ٹرسٹڈ سورس) میں فراہم کرتی ہیں۔ سفید پھلیاں بھی کیلشیم کا ایک اچھا ذریعہ ہیں، 1 کپ (179 گرام) پکی ہوئی سفید پھلیاں DV کا 12 فیصد فراہم کرتی ہیں۔ 

بیج
بیج مجموعی صحت کے لیے نہایت مفید قرار دیئے جاتے ہیں، جیسے تل، خشخاش اور چیا سیڈز کیلشیم سے بھرپور ہوتے ہیں۔

سبز پتوں والی سبزیاں
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہرے پتے کی سبزیاں مجموعی صحت کے لیے بہترین ثابت ہوتی ہیں جیسے کہ پالک کو کیلشیم کا بہرین ذریعہ قرار دیا جاتا ہے، پالک میں آکسلیٹ ( آکسالک ایسڈ) کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو کیلشیم کو جذب کرنے کے عمل کو تیز کرتا ہے۔

بادام
غذائی ماہرین کے مطابق تمام گریوں میں بادام میں سب سے زیادہ کیلشیم پایا جاتا ہے، 28 گرام باداموں سے دن بھر کی ضرورت کا 6 فیصد حصہ مل جاتا ہے۔

فورٹیفائیڈ غذائیں اور مشروبات
فورٹیفائیڈ غذائیں جیسے کہ ناشتے کے سریلز (cereals) بھی دن بھر کے لیے درکار کیلشیم کے حصول کے لیے معاون ثابت ہوتےہیں۔

اگر آپ دودھ پسند نہیں کرتے تو سویا ملک کے ایک کپ سے کیلشیم کی ڈیلی روٹین کے لیے درکار مقدار کا 23 فیصد حصہ حاصل کیا جا سکتا ہے، اسی طرح اورنج جوس کے ایک گلاس سے کیلشیم کی 27 فیصد مقدار حاصل ہوتی ہے۔

دودھ
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ دودھ کیلشیم کے حصول کا آسان اور بہترین ذریعہ ہے۔ ایک کپ گائے کے دودھ سے 306 سے 325 ملی گرام کیلشیم جسم کو ملتا ہے اور یہ آسانی سے جذب بھی ہوجاتا ہے، اسی طرح دودھ پروٹین، وٹامن اے اور وٹامن ڈی کے حصول کا بھی بہترین ذریعہ ہے۔

انجیر 
ماہرینِ غذائیت کے مطابق میوہ جات میں شمار کی جانے والی خشک انجیر میں اینٹی آکسیڈنٹس اور فائبر سمیت تمام خشک پھلوں کے مقابلے میں زیادہ کیلشیم پایا جاتا ہے۔ غذائی ماہرین کا بتانا ہے کہ 40 گرام انجیر سے دن بھر کے لیے کیلشیم کی مطلوبہ مقدار کا 5 فیصد حصہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔

پنیر
دودھ سے بننے کے سبب پنیر سے بھی کیلشیم حاصل کیا جا سکتا ہے، ماہرین کے مطابق ایک اونس Parmesan پنیر سے 242 ملی گرام کیلشیم حاصل ہوتا ہے جو جسم کے لیے دن بھر کی ضرورت کا 19 فیصد حصہ ہے۔ دوسری جانب نرم پنیر میں کیلشیم کی مقدار کم یعنی کہ ایک اونس یا 28 گرام پنیر میں 52 ملی گرام کیلشیم پایا جاتا ہے۔ غذائی ماہرین کے مطابق دودھ سے بنی مصنوعات سے حاصل ہونے والا کیلشیم جسم میں دیگر غذاؤں کے مقابلے میں زیادہ آسانی سے جذب ہو جاتا ہے۔

 

install suchtv android app on google app store