آلو بخارے موسم گرما میں کچھ عرصے کے لیے ہی دستیاب ہوتے ہیں مگر یہ خشک شکل میں پورا سال آسانی سے غذا کا حصہ بنائے جا سکتے ہیں۔ خشک اور تازہ دونوں شکلوں میں یہ پھل صحت کے لیے بہت زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے۔
اس میں متعدد غذائی اجزا اور اینٹی آکسائیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جن سے کئی دائمی امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
تازہ پھل کھائیں یا خشک آلو بخارے غذا کا حصہ بنائیں، دونوں سے صحت کو جو فوائد ہوتے ہیں وہ درج ذیل ہیں۔
متعدد غذائی اجزا کا حصول
اس پھل میں کیلوریز کی مقدار کم ہوتی ہے مگر کاربوہائیڈریٹس، فائبر، قدرتی شکر، وٹامن اے، وٹامن سی، وٹامن K، پوٹاشیم، کاپر، بی وٹامنز، فاسفورس اور میگنیشم جیسے غذائی اجزا جسم کو ملتے ہیں۔
قبض سے نجات
آلو بخارے کا جوس قبض سے نجات دلاتا ہے جس کی وجہ اس پھل میں فائبر نامی غذائی جز کی موجودگی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ آلو بخارے میں موجود قدرتی شکر بھی قبض سے نجات دلانے میں کردار ادا کرتی ہے۔
جوس سے ہٹ کر اس پھل کو کھانے سے بھی قبض کو خود سے دور رکھنا ممکن ہوتا ہے بس زیادہ مقدار میں کھانے سے گریز کرنا چاہیے، ورنہ ہیضے کا سامنا ہو سکتا ہے۔
جسمانی توانائی میں اضافہ
یہ جسمانی توانائی میں اضافے کے لیے بھی اچھا پھل ہے جس کی وجہ اس میں موجود قدرتی شکر ہے۔
یہ شکر جسم میں بلڈ شوگر کی سطح کو بہت تیزی سے نہیں بڑھاتی۔
عام طور پر چینی سے بنی اشیا کھانے کے بعد بلڈ شوگر کی سطح میں بہت تیزی سے اضافہ ہوتا ہے اور پھر اچانک کمی آتی ہے، جس کے نتیجے میں سستی اور نقاہت کا احساس ہوتا ہے۔
اس کے مقابلے میں آلو بخارے کھانے سے جسم کو زیادہ عرصے تک برقرار رہنے والی توانائی حاصل ہوتی ہے۔
اینٹی آکسائیڈنٹس کا حصول
آلو بخاروں میں اینٹی آکسائیڈنٹس کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس سے جسمانی ورم کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے اور خلیات کو تکسیدی تناؤ سے تحفظ ملتا ہے۔
اس میں موجود پولی فینولز اینٹی آکسائیڈنٹس کو امراض قلب اور ذیابیطس سے بچاؤ کے لیے اہم تصور کیا جاتا ہے۔
بلڈ شوگر کی سطح میں کمی
یہ پھل بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد فراہم کر سکتا ہے۔
اس کو کھانے سے بلڈ شوگر کی سطح میں تیزی سے اضافہ نہیں ہوتا بلکہ ایک ہارمون adiponectin کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے جو بلڈ شوگر کنٹرول کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
اس میں موجود فائبر بھی بلڈ شوگر پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے کیونکہ یہ کھانے کے ہضم کرنے کا عمل سست کر دیتا ہے جس سے بلڈ شوگر کی سطح میں تیزی سے اضافہ نہیں ہوتا۔