پیٹ کے کیڑوں سے کینسر کے خلاف جنگ میں پیشرفت

پیٹ کے کیڑوں سے کینسر کے خلاف جنگ میں پیشرفت فائل فوٹو پیٹ کے کیڑوں سے کینسر کے خلاف جنگ میں پیشرفت

ماہرین نے ایسے طفیلی کیڑے (parasitic worm) دریافت کیے ہیں جو کینسر کے خلیات کو ختم کرنے کا کام کرسکتے ہیں۔

جاپان کی اوساکا یونیورسٹی نے نیماٹوڈز نامی ان کیڑوں کو دریافت کیا۔

کینسر کے خلیات ختم کرنے کے لیے ان طفیلی کیڑوں پر ہائیڈرو جیل کوٹنگ کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ کینسر ختم کرنے والے مواد کو متاثرہ حصے تک پہنچا سکیں۔ محققین نے بتایا کہ یہ کیڑے کینسر کی 'بو' کو محسوس کرکے متاثرہ ٹشوز سے جڑ جاتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس عمل کو دریافت کرنے کے بعد ہم نے سوچا کہ کیا اس سے ادویات کو انسانی جسم کے اندر کینسر زدہ خلیات تک پہنچایا جاسکتا ہے یا نہیں۔

محققین نے اس مقصد کے لیے کیڑوں پر ہائیڈرو جیل کی کوٹنگ کی تاکہ وہ کینسر ختم کرنے والے مواد سے محفوظ رہیں اور اس مواد کو متاثرہ حصے تک پہنچا دیں۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ یہ طریقہ کار کام کرسکتا ہے اور پورا عمل مکمل ہونے میں 20 منٹ لگتے ہیں۔

محققین کے مطابق نتائج بہت واضح تھے اور ہائیڈرو جیل سے کیڑوں کو کچھ نہیں ہوا بلکہ وہ کینسر کی بو اور کیمیائی سگنلز کی جانب بڑھے۔

اگلے مرحلے میں محققین نے کینسر کا علاج کرنے والی ادویات کو ان کیڑوں پر لگایا۔

عام طور پر یہ مواد ایسے کیڑوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے مگر ہائیڈرو جیل کوٹنگ نے ڈھال کا کام کیا اور محققین نے دریافت کیا کہ اس طرح کینسر خلیات کو ختم کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری دریافت سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ کیڑے مستقبل میں کینسر زدہ خلیات کو ہدف بنانے کے لیے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی مدد سے نہ صرف کینسر سے متاثرہ خلیات تک ادویات کو پہنچایا جاسکتا ہے بلکہ یہ دیگر شعبوں کے لیے بھی فائدہ مند ہوسکتا ہے۔

فی الحال اس حوالے سے تحقیق ابتدائی مراحل میں ہے اور اس کو حتمی شکل دینے میں کئی چیلنجز کا سامنا ہوسکتا ہے۔

ایک چیلنج تو یہی ہے کہ ان کیڑوں کو کنٹرول کیسے کیا جائے گا مگر محققین کو توقع ہے کہ مستقبل میں ایک مؤثر حل کو دریافت کرنا ممکن ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل سائنس ڈائریکٹ میں شائع ہوئے۔

install suchtv android app on google app store