جسم میں بلڈ کلاٹ کیوں ہوتے ہیں اور اس کی کیا علامات ہیں؟ جانیے

جسم میں بلڈ کلاٹ کیوں ہوتے ہیں اور اس کی کیا علامات ہیں؟ فائل فوٹو جسم میں بلڈ کلاٹ کیوں ہوتے ہیں اور اس کی کیا علامات ہیں؟

کئی بار رگوں میں خون کا جمنا اچھا ہوتا ہے خاص طور پر اگر آپ زخمی ہو اور خون کا بہاﺅ روکنا چاہتے ہو۔

مگر اکثر اوقات خون کا جمنا یا کلاٹ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے خاص طور پر اگر وہ مسلز کے قریب شریانوں میں ہو۔

خون کا جمنا ہارٹ اٹیک اور فالج سمیت متعدد دیگر امراض کا باعث بنتا ہے جبکہ پھیپھڑوں اور دیگر جسمانی اعضا کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

بلڈ کلاٹ کی علامات

بنیادی طور پر بلڈ کلاٹ کی علامات مختلف ہوسکتی ہیں جس کا انحصار اس پر ہوتا ہے کہ جسم کے کس حصے میں ایسا ہوتا ہے

مثال کے طور پر ہاتھ یا ٹانگ میں بلڈ کلاٹ پر سوجن، شدید تکلیف، متاثرہ حصہ زیادہ گرم ہوجانا۔

اسی طرح دماغ میں بلڈ کلاٹ کا نتیجہ فالج کی شکل میں نکلتا ہے جس کی علامات میں بینائی میں تبدیلیاں، seizures۔ بولنے میں مشکلات، کمزوی، چہرے، ایک ہاتھ یا ٹانگ یا جسم کے ایک حصے کا سن ہوجانا یا کسی قسم کا احساس نہ ہونا۔

دل میں یہ علامات سانس لینے میں مشکلات، بہت زیادہ پسینے کے اخراج، سینے میں تکلیف جو بائیں ہاتھ تک پھیل جائے، متلی، سر چکرانا یا کچھ وقت کی غشی کی شکل میں ظاہر ہوتی ہیں۔

معدے میں پیٹ کا شدید ترین درد، ہیضہ، قے، قے یا فضلے میں خون کی موجودگی اس کی علامات ہیں۔

سینے میں چاقو چبھنے جیسا درد، ایسی کھانسی جس میں خون کا اخراج ہو، پسینہ، سانس لینے میں مشکلات، بخار، نبض کی رفتار تیز ہوجانا، سر چکرانا اور غشی طاری ہونا پھیپھڑوں میں بلڈ کلاٹ کی علامات ہیں۔

کس کو خطرہ زیادہ ہوتا ہے؟

بلڈ کلاٹ کا خطرہ موٹاپے کے شکار افراد، تمباکو نوشی کرنے والے، 60 سال سے زیادہ عمر، مانع حمل ادویات کا استعمال، دائمی ورم سے جڑے کسی بیماری سے متاثر ہونا، دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی، ہارٹ فیلیئر، کینسر، ہاتھوں اور پیروں میں فریکچر، حاملہ خواتین، بلڈ کلاٹ کی خاندان میں تاریخ، چلنے سے قاصر افراد، بہت زیادہ وقت تک بیٹھے رہنا اور اکثر سفر کرنے والوں میں زیادہ ہوتا ہے۔

بلڈ کلاٹ کی پیچیدگیاں

جسم کی کسی بھی شریان میں بلڈ کلاٹ کا مسئلہ ہوسکتا ہے جو خون کی روانی کے ساتھ پھیپھڑوں، دل، دماغ یا دیگر حصوں تک پہنچ سکتا ہے۔

یہ منتقلی سنگین پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہے کیونکہ بلڈ کلاٹ سے اہم اعضا کے لیے خون کی روانی متاثر ہوسکتی ہے، اس کا ایک تنیجہ تو ہارٹ اٹیک اور فالج کی شکل میں نظر آتا ہے جبکہ دیگر میں درج ذیل قابل ذکر ہیں۔

پھیپھڑوں میں بلڈ کلاٹ سے خون میں آکسیجن کی سطح کم ہوتی ہے اور پھیپھڑوں، دل اور دیگر اعضا کو نقصان پہنچتا ہے۔

گردوں میں بلڈ کلاٹس سے اس عضو کو نقصان پہنچتا ہے جو گردوں کے افعال فیل ہونے کا باعث بن سکتا ہے، سیال اور کچرے کے اجتماع سے دیگر پیچیدگیوں بشمول ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

Deep vein thrombosis یا ڈی وی ٹی میں ہاتھ یا ٹانگ میں گہرائی میں موجود رگ میں کلاٹ کا مسئلہ ہوتا ہے اور اس کے سفر کرنے پر پھیپھڑوں تک پہنچنے پر سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ ہوتا ہے۔

بلڈ کلاٹ سے خود کو کیسے بچائیں؟

بلڈ کلاٹس کا علاج خون پتلا کرنے والی ادویات سے کای جاتا ہے مگر اس سے بہتر ہے کہ ان کے بننے کے عمل کی روک تھام کی جائے۔

اس مقصد کے لیے موٹاپے کے شکار افراد کو جسمانی وزن کم کرنا چاہیے، تمباکو نوشی سے گریز قابل ذکر ہیں۔

اسی طرح خاندان میں بلڈ کلاٹ کی تاریخ ہونے پر ڈاکٹر سے بات کرنی چاہیے۔

ورم کش غذائیں یعنی اومیگا تھری فیٹی ایسڈز والی غذائیں، پھل اور سبزیاں یا وٹامن ای سے بھرپور غذائیں بھی اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔

جسمانی طور پر زیادہ متحرک رہنا بھی مددگار ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ جسمانی طور پر زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا بلڈ کلاٹ کا خطرہ بڑھانے والے بنیادی عناصر میں سے ایک ہے، بالخصوص ٹانگوں میں بلڈ کلاٹ کا خطرہ اس سے بڑھتا ہے۔

زیادہ وقت بیٹھنے سے گریز کرتے ہوئے کچھ دیر کی چہل قدمی کرنا اس مسئلے سے بچا سکتا ہے۔

install suchtv android app on google app store