کورونا کے علاج کے لئے مصنوعی طور پر تیار اینٹی باڈیز سے متعلق اہم فیصلہ

لیب فائل فوٹو لیب

یورپین میڈیسن ایجنسی نے کورونا کے علاج کے لئے مصنوعی طور پر تیار اینٹی باڈیز کی مارکیٹنگ کی اجازت دینے پر غور شروع کردیا ہے۔


مصنوعی تیار کردہ مونوکلونل اینٹی باڈیز بارہ سال سے زائد عمر کے افراد میں کرونا کے علاج کے لیے استعمال کی جارہی ہیں۔

پاکستان کی ڈاؤ یونیورسٹی نے بھی کرونا سے صحت یاب ہوجانے والے افراد کے خون سے مونوکلونل اینٹی باڈیز بنانا شروع کررکھی ہے جبکہ امریکا اور برطانیہ سمیت دنیا کے 20 ممالک مصنوعی طور پر مونوکلونل اینٹی باڈیز کے ہنگامی استعمال کی پہلے ہی منظوری دے چکے ہیں۔

دوسری جانب عالمی ادارۂ صحت نے مشورہ دیا ہے کہ کمزور مدافعتی نظام والے افراد کو کرونا ویکسین کی تیسری ڈوز دی جائے۔

ڈبلیو ایچ او کے ویکسینیشن ماہرین کے اسٹریٹیجک ایڈوائزری گروپ کا کہنا ہے کہ مدافعتی نظام کمزور ہونے کے باعث لوگوں میں ویکسینیشن کے بعد بھی بیماری یا اچانک انفیکشن کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ویکسین ڈائریکٹر کیٹ اوبرائن نے بتایا کہ ویکسین کی تیسری ڈوز کا مشورہ شواہد کی بنیاد پر دیا گیا ہے، جن سے ثابت ہوتا ہے کہ کمزور مدافعتی نظام والے افراد میں اچانک انفیکشن کی زیادہ شرح دیکھنے میں آئی ہے۔

عالمی ادارے کے پینل نے سائنوفام یا سائنوویک کی مکمل ویکسینیشن کروانے والے 60 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے ایک سے 3 ماہ بعد بوسٹر ڈوز کا مشورہ دیا، کیوں کہ تحقیق میں یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ وقت کے ساتھ ویکسینیشن سے ملنے والا تحفظ کم ہو جاتا ہے۔

ادھر امریکا کی معروف ادویات ساز کمپنی نے نگران ادارے سے کووڈ 19 کا علاج (اورل) کرنے کی اجازت طلب کرلی ہے۔

مرک کے سائنسدانوں نے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن سے ‘مولنُوپی راوِیر’ کے ہنگامی استعمال کی اجازت طلب کی ہے, ان کے مطابق یہ دوا وائرس کی افزائش کو روکنے کے لیے اس کی جنیاتی کوڈ میں گمراہ کن کوڈ داخل کرتی ہے۔

install suchtv android app on google app store