قومی شناختی کارڈ پر بلڈ گروپ اور تھیلسیمیا کا اسٹیٹس شامل کرنے کا مطالبہ

بلڈ فائل فوٹو بلڈ

معروف ہیماٹالوجسٹ نے قومی شناختی کارڈ پر بلڈ گروپ اور تھیلسیمیا کا اسٹیٹس شامل کرنے کا مطالبہ کردیا۔


ڈاکٹر ثاقب نے کہا کہ خدا ناخواستہ کسی حادثے کی صورت میں اگر زخمی کا بلڈ گروپ فوری معلوم ہوجائے تو منٹوں میں اس کے لئے متبادل خون کا انتظام کیا جاسکتا ہے ورنہ اسکریننگ ٹیسٹ میں آدھا گھنٹہ لگ جاتا ہے جو کہ زخمی شخص کے لئے خطرناک ہوسکتا ہے۔

معروف ہیماٹالوجسٹ نے بتایا کہ انٹرنیشنل لائف سیونگ گائیڈ لائنز کے مطابق کسی بھی حادثے کا شکار افراد کے لئے حادثے کے بعد کا ایک گھنٹہ انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے، انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا کے توسط سے مطالبہ کیا کہ ڈرائیونگ لائسنس کی طرح قومی شناختی کارڈ نمبر پر بلڈ گروپ اور تھیلیسمیا اسٹیٹس کا خانہ شامل کیا جائے۔

معروف ہیماٹالوجسٹ ڈاکٹر ثاقب حسین انصاری نے بتایا کہ ہمارے بلڈز بینک کو زیادہ تر مشکلات ( آر ایچ ڈی نیگٹو) میں پیش آتی ہے، اسے عام زبان میں کسی بھی بلڈ گروپ کا نیگیٹو کہتے ہیں.

انہوں نے بتایا کہ او نیگیٹو وہ بلڈ گروپ ہے جو کسی بھی گروپ شخص کو لگایا جاسکتا ہے، مگر مشکل یہ ہے کہ او نیگیٹو کو صرف او نیگیٹو ہی لگایا جاسکتا ہے، پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ثاقب حسین انصاری نے جو بلڈ گروپ نایاب ہیں ان کے لئے ہمیں مختلف فورم پر گروپ بنانے چاہیئے اور لوگوں کو بھی اپنے بلڈ گروپ کا پتہ ہونا چاہئے۔

خون اور غذا کے تعلق پر گفتگو میں ڈاکٹر ثاقب حسین انصاری نے کہا کہ اس معاملے پر سنگین خدشات سامنے آرہے ہیں، ہمارے پاس بارہ سال کے ایسے بچے علاج کے لئے آرہے ہیں جن میں ہیموگلوبن تین یا چار ہوتا ہے جو کہ خطرناک صورت حال ہے، اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ہم نے اپنے بچوں کی غذا سے گائے ، بکرے اور مکھن جیسی غذاؤں کو نکال دیا ہے، یہ مفروضہ قائم کردیا گیا ہے کہ مکھن ، بکرے اور گائے کا گوشت تو ضعیف لوگوں کے لئے ہوتا ہے۔

 

install suchtv android app on google app store