کورونا سے صحتیاب افراد کو کون سی نئی پریشانی لاحق ہو جاتی ہے؟ تحقیق سامنے آگئی

کورونا فائل فوٹو کورونا

کورونا وائرس مہلک ترین وبا کے باعث جہاں بڑی تعداد میں لوگ مرے ہیں، اور معاشی نقصانات بھی نہایت وسیع سطح پر مرتب ہوئے ہیں، وہاں یہ بیماری انسان کی دماغی صحت کے لیے بھی نہایت نقصان دہ ثابت ہوئی ہے۔


طبی جریدے برٹش میڈیکل جرنل میں شائع تحقیق میں ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا مریضوں کو اسپتال میں علاج کے دوران اور ڈسچارج کے بعد ذہنی خلقشار یا مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

محققین نے دریافت کیا کہ کووڈ سے دماغ کے لیے آکسیجن کی سطح گھٹ جاتی ہے جبکہ بلڈ کلاٹس اور فالج کا خطرہ بھی بڑھتا ہے، جس کا نتیجہ ذہنی افعال متاثر ہونے کی شکل میں نکلتا ہے۔

اسی طرح وہ عناصر بھی نظر آتے ہیں جو ڈیلیریوم کے مریضوں میں نظر آتے ہیں یعنی ذہنی الجھن اور غصہ، جو دماغی ورم کا نتیجہ ہوتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ وبا کے آغاز میں ہم ڈیلیریوم کی روک تھام کے پروٹوکول پر عمل نہیں کرسکے تھے جیسا عموماً کرتے ہیں، اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس نئی بیماری کے بارے میں ہماری معلومات محدود تھی۔

محققین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے متاثرہ چالیس فیصد افراد کو اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد ذہنی افعال میں پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اسی لیے انہیں نہگداشت میں رہنے کی ضرورت پڑتی ہے۔

install suchtv android app on google app store