وزارت صنعت و پیداوار دو دن میں آکسیجن سلنڈر کی قیمت کا تعین کرے، سپریم کورٹ

وزارت صنعت و پیداوار دو دن میں آکسیجن سلنڈر کی قیمت کا تعین کرے، سپریم کورٹ فائل فوٹو وزارت صنعت و پیداوار دو دن میں آکسیجن سلنڈر کی قیمت کا تعین کرے، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے حکومت پاکستان کو آکسیجن سیلنڈرز کی قیمت مقرر کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ایڈوکیٹ جنرل کے پی نے کہا کہ قیمت مقرر نہ ہونے پر سپلائرز من مانے ریٹ وصول کر رہے ہیں۔ سی ای او ڈریپ نے کہا کہ آکسیجن وزارت صنعت کے ماتحت ہے ہمارا اس سے تعلق نہیں۔

سپریم کورٹ میں کورونا ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے حکم دیا کہ وزارت صنعت و پیداوار دو دن میں آکسیجن سلنڈر کی قیمت کا تعین کرے۔

قیمت کے تعین کا طریقہ کار بھی وضع کیا جائے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ ملک بھر میں آکسیجن کی قیمتوں سے متعلق دو دن میں رپورٹ پیش کی جائے۔

عدالت نے وفاقی حکومت سے پاکستان سٹیل مل سے آکسیجن حاصل کرنے سے متعلق بھی رپورٹ طلب کی ہے۔

سی ای او ڈریپ نے عدالت کو بتایا کہ وینٹی لیٹرز سمیت کئی آلات ملک میں تیار ہو رہے ہیں۔ ملک میں کرونا سے متعلق کسی بھی دوائی کی قلت نہیں۔ ایکٹمرا انجیکشن کے علاوہ کئی ادویات کا کئی ماہ کا سٹاک موجود ہے۔

جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے ریمارکس دیئے کہ ایکٹمرا کے حوالے سے کافی منفی رپورٹس ہیں۔

عدالت نے این ڈی ایم اے کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی۔ چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہا این ڈی ایم اے کے سارے معاملات میں گڑ بڑ ہے۔

ایک کمپنی سے این 95 ماسک کی فیکٹری لگوائی گئی۔ فیکٹری کیلئے ساری مشینری اور ڈیوٹیز کی ادائیگی نقد کی گئی۔ چارٹرڈ جہاز کے ذریعے مشینری منگوائی اس کی ادائیگی بھی نقد ہوئی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا چین میں پاکستانی سفارتخانے کے ذریعے کیوں خریداری کی گئی؟ کیا چین میں پاکستانی سفارتخانہ خریداری کیلئے استعمال ہوتی ہے؟ چارٹرڈ جہاز بھی سفارتخانے کے ذریعے ہی کروایا گیا۔
کیا چین میں پاکستانی سفیر خریداری ہی کرتے ہیں یا ڈپلومیٹک کام بھی؟

کیش کس کو دیا گیا کس نے وصول کیا نہیں معلوم، ہر چیز میں این ڈی ایم اے کا ذکر ہے۔ عدالت نے این ڈی ایم اے سے قرنطینہ سینٹرز سے متعلق رپورٹ طلب کرلی ہے۔

install suchtv android app on google app store