تاریخ اور سیاحت کا ایک ایسا مقام جس سے ہیں آپ بے خبر

وادیِ سون سکیسکر فائل فوٹو وادیِ سون سکیسکر

اسلام آباد سے لاہور براستہ موٹروے پہ موجود ’سالٹ رینج‘ کے وسیع پہاڑی سلسلے میں نمکین پانی سے بھری قدرتی جھیلوں والے سرسبز علاقے کو مقامی زبان میں ’وادیِ سون سکیسکر‘ یا ’موروں کی وادی‘ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس کی ایک اور وجہِ شہرت اس کی نمک کی کانیں بھی ہیں۔

پنجاب کے ضلع خوشاب میں واقع یہ وادی اسلام آباد سے 290 کلومیٹراورایم ٹو موٹروے سے 30 منٹ کی مسافت پر واقع ہے۔ 300 مربع میل پر پھیلی وادیِ سون سکیسر خوبصورت قدرتی جھیلوں، جھرنوں، آبشاروں، سرسبز جنگل پر مشتمل ہے۔ یہ وادی پنجاب کے ان چند مقامات میں سے ایک ہے جہاں برف باری بھی ہوتی ہے۔

وادیِ سون کلرکہار سے شروع ہوتی ہے اور یہاں آنے والے زیادہ تر سیاح اپنے دورے کی شروعات پہاڑ کی چوٹی پر واقع ’آہو باہو‘ یا ’موروں والی سرکار‘کے مزار سے کرتے ہیں۔ جہاں شیخ عبدالقادر جیلانی کے دونوں پوتوں کی قبریں موجود ہیں۔ مزار سے باہر زائرین کے لیے سجاوٹی اشیا کا ایک بازار ہے جس کے ایک طرف چلے والی چوٹی اور اس سے ملحقہ مزار تک پہنچنے کے لیے کیبل کار لفٹ لگائی گئی ہے۔

پہاڑی پر موجود مزار اور جھیل کے درمیان میں تختِ بابری موجود ہے۔ تختی کے مطابق مغل شہنشاہ ظہیرالدین بابر کی فوج نے چٹان تراش کر بابر کے لیے ایک تخت بنوایا جس پر کھڑے ہو کر مغل بادشاہ نے اپنی فوجوں سے خطاب کیا تھا۔

وادی میں جگہ جگہ سیاحوں کیلئے تفریح کے مقامات موجود ہیں۔ گرمی کی چھٹیوں کیلئے وادیِ سون سےبہترین جگہ کوئی نہیں ہے۔ 

install suchtv android app on google app store