فلم ریلیز ہوتے ہی محسن عباس کی نجی زندگی پر الزامات عائد

  • اپ ڈیٹ:
پاکستانی اداکار محسن عباس اور ان کی اہلیہ فائل فوٹو پاکستانی اداکار محسن عباس اور ان کی اہلیہ

فاطمہ سہیل نے فیس بک پر ایک طویل پوسٹ شئیر کی جس میں انہوں نے اپنے شوہر پر مار پیٹ کرنے اور شادی شدہ ہونے کے باوجود افیئر چلانے کا الزام عائد کیا۔

فاطمہ سہیل نے اپنی پوسٹ کا آغاز کرتے ہوئے لکھا کہ ظلم برداشت کرنا گناہ ہے، جس کے بعد انہوں نے اپنی کہانی میں لکھا ہے کہ میں محسن عباس حیدر کی اہلیہ اور یہ میری کہانی ہے۔

26 نومبر 2018 کو مجھے پتا چلا اس کا افیئر چل رہا ہے، تو میں نے جواب مانگا تو شرمندہ ہونے کے بجائے اس نے مجھے مارنا پیٹنا شروع کردیا اس وقت میں حاملہ تھی، وہ مجھے بالوں سے پکڑ کر زمین پر گھسیٹتا تھا، وہ لاتے مارتا  اور منہ پر مکے مارنے کے ساتھ دیوار کی جانب دھکا دیتا تھا۔

مجھے میرے شوہر نے حیوانوں کی طرح مارا، مجھے ڈرایا، کسی گھر والے کو بلانے کے بجائے دوست سے رابطہ کیا جس کے بعد مجھے فوری ہسپتال لے جایا گیا۔ ڈاکٹر نے ابتداء میں تو میرا جیک اپ کرنے سے انکار کیا کیوں کہ یہ پولیس کیس تھا، مجھے کچھ وقت چاہیے تھا تو میں اس حال میں فوری ایف آئی آر درج نہیں کراسکی۔

میرا الٹرا ساؤنڈ ہوا تو مجھے اس بات کی تسلی ہوئی کہ میرا بچہ محفوظ تھا، میں نے فیصلہ کیا کہ میں اپنے بچے کی خاطر اس شادی کو پھر ایک اور موقع دوں گی۔

20 مئی 2019 کومجھے پیدا ہوا، میری سرجری ہوئی تھی کیوں کہ میری ڈیلیوری میں کچھ پیچیدگیاں تھیں، جب میں لاہور میں ہسپتال کے آپریشن تھیٹر میں تھی میری شوہر کراچی میں اپنی گرل فرینڈ ماڈل نازش جہانگیر کے ساتھ سو رہا تھا۔

اس نے بعدازاں اسی ڈپریشن میں مبتلا ہونے کی پوسٹ شیئر کیں تاکہ عوام کی توجہ حاصل کرسکے، میری فیملی تو میرے ساتھ کھڑی رہی لیکن میرے ساتھی نے سپورٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

محسن ڈیلیوری کے 2 روز بعد صرف اس لیے ملنے آیا کہ وہ تصاویر لے کر پھر عوام کی توجہ حاصل کرسکے، اس نے اپنے بیٹے کی خیریت کا بھی نہیں پوچھا یہ سارا ڈرامہ صرف لوگوں کی تعریف بٹورنے کے لیے کیا گیا۔

17 جولائی کو میں محسن کے گھر گئی جہاں میں نے اس سے بیٹے کی ذمہ داری اٹھانے کا مطالبہ کیا، اس وقت اس نے مجھے دوبارہ مارنا پیٹنا شروع کردیا جبکہ اپنے بیٹے کے لیے کچھ بھی کرنے سے انکار کردیا۔

لیکن اب بہت ہوگیا، اسلئے میں یہ سب یہاں پوسٹ کررہی ہوں تاکہ میں لڑکیوں کو یہ بتا سکوں کہ وہ میرا حال جان سکیں، معاشرے کا دباؤ ہو یا ناہو ایک حد ایسی ہونی چاہیے جہاں آپ کوئی ظلم نہ برداشت کریں، یہ ہمارے لیے کوئی نہیں کرسکتا ہمیں خود ہی کچھ کرنا ہوگا۔

مجھے کوئی اندازہ نہیں تھا کہ میں اکیلے اپنے بیٹے کی تربیت کیسے کروں گی لیکن میں جانتی ہوں اللہ میری مدد کرے گا۔ اس وقت تک میں نے بہت سی زبانی اور جسمانی تشدد برداشت کئے، مجھے طلاق کی دھمکیاں ملی تھی لیکن اب بہت ہوگیا۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ تمام ثبوت یہاں دیے گئے ہیں اب میں تم سے عدالت میں ملوں گی۔ اپنی پوسٹ میں فاطمہ نے ایسی تصاویر بھی شیئر کی جس میں ان کے ہاتھوں اور چہرے پر نیل کے نشانات نظر آرہے ہیں۔

دوسری جانب محسن عباس حیدر نے اہلیہ کی جانب سے لگائے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا۔

ایک انٹریو میں گلوکار و اداکار نے کہا کہ وہ طویل عرصے سے ایسا ہونے کا انتظار کررہے تھے اور وہ جلد اپنے سچ کے ساتھ بھی سامنے آئیں گے۔

محسن عباس کی شادی فاطمہ سہیل سے 2015 میں ہوئی تھی۔ 2016 میں محسن عباس حیدر کی اپنی اہلیہ سے علحیدگی کی خبریں بھی سامنے آئیں تھی تاہم اداکار نے خاموشی اختیار کی جبکہ بعدازاں ان خبروں کو بےبنیاد ٹھرا دیا۔ 2017 میں اداکار کے ہاں پہلی بیٹی کی بھی پیدائش ہوئی تھی جس کا نام انہوں نے ماہ وین عباس رکھا تھا۔

البتہ اس ہی سال دسمبر میں اداکار کی بیٹی کا انتقال ہوگیا تھا، جس کا اعلان بھی انہوں نے سوشل میڈیا پر کیا تھا۔

یاد رہے کہ رواں سال جنوری میں محسن عباس حیدر نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کے ذریعے شیئر کیا تھا کہ وہ ڈپریشن میں مبتلا ہیں اور یہ ان کی جلد جان لے لے گا، کچھ ہی دیر بعد انہوں نے یہ پوسٹ ڈیلیٹ کردی۔

اداکار نے انٹرویو میں بتایا کہ ڈپریشن کے حوالے سے بات کرکے انہیں بہت مدد ملی اور دوستوں اور مداحوں نے انہیں بےحد سپورٹ کیا۔ محسن عباس حیدر کے ہاں رواں سال بیٹے کی پیدائش ہوئی تھی جس کا نام حیدر عباس محسن رکھا گیا۔

install suchtv android app on google app store