اداکارہ و اینکر پرسن کی خودکشی کی کوشش

اداکارہ و اینکر پرسن کی خودکشی کی کوشش فائل فوٹو اداکارہ و اینکر پرسن کی خودکشی کی کوشش

فنکارہ غزالہ بلوچ کی ایک ساتھی فنکارہ کے مطابق غزالہ مقامی ٹیلی وژن میں مختلف ڈراموں اور پروگراموں میں اینکر پرسن کی حیثیت سے کام کرتی رہی ہیں لیکن ادارے کی جانب سے اُن کو ملنے والے پیسے انتہائی کم تھے جس کے باعث اُن کا گزارہ مشکل ہوگیا تھا۔ اداکارہ نے مالی مشکلات اور کام نہ ملنے کے باعث خواب آور گولیاں کھا کر خودکشی کی کوشش کی۔ تاہم گھر والوں نے اداکارہ کو اسپتال داخل کر کے اس کی جان بچائی۔

مختلف وجوہ کی بنا پر ٹیلی وژن اور ریڈیو پر کام کرنے والے اداکاروں کی مالی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔ بُدھ کو بلوچستان کے مقامی براہوی زبان کے ڈراموں اور ٹیلیویژن شوز میں کام کرنے والی اداکارہ اور اینکر پرسن نے مالی مشکلات اور کام نہ ملنے کے باعث خواب آور گولیاں کھا کر خودکشی کی کوشش کی۔

فنکارہ غزالہ بلوچ کی ایک ساتھی فنکارہ نے ’وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ادکارہ یہی کہہ رہی تھیں کہ گھر میں پریشان ہو گئی ہوں۔ میری سرکاری ملازمت نہیں ہے۔ ٹی وی کے پروگرام بھی کم ہوگئے ہیں۔ اور پروگراموں کے پیسے بھی کم ملتے ہیں، جب کہ گھر کی ضروریات بڑھ گئی ہیں۔ ہم سے کہہ رہی ہیں کہ میرے مسائل حل نہیں ہو رہے۔ تم لوگوں نے مجھے کیوں بچایا۔ میں دوبارہ خودکشی کروں گی۔‘‘

بلوچستان نے ماضی قریب میں بہترین فنکار پیدا کئے ہیں جن میں حسام قاضی، اسماعیل شاہ، محمد ایوب کھوسو، ریاض جیسے بڑے نامور فنکار شامل ہیں۔ اس صوبے میں اداکاری، گائیگی اور شوبز کے دیگر شعبوں سے وابستہ مرد و خواتین فنکاروں کی تعداد 350 کے لگ بھگ تھی؛ جو اب کافی کم ہوگئی ہے اور نئے فنکاروں نے اس شعبے کا رُخ کرنا بند کر دیا ہے۔

ٹی وی اور ریڈیو سے گزشتہ 30 برس سے وابستہ تمغہ امتیاز حاصل کرنے والے سنئیر فنکار، غلام فاروق کا کہنا ہے کہ نجی ادارے کوئٹہ یا صوبے کے دیگر شہروں میں کوئی کام نہیں کراتے، جبکہ کوئٹہ میں اب کسی بھی سطح پر ڈرامے یا سٹیج شو نہیں ہوتے، جس کی وجہ سے بیشتر فنکار اس شہر کو چھوڑ چکے ہیں۔

بقول اُن کے، ’’کوئٹہ شہر میں ماضی میں ڈرامہ فسٹول ہوا کرتے تھے وہ اب ختم ہوگئے ہیں۔ ابھی تو نہ کوئی ڈرامہ ریکارڈ کرتا ہے اور نہ کوئی ڈرامہ دیکھنے کےلئے تیار ہے۔ اس کے لئے، سوسائٹی میں نئی کوششیں کرنی ہوں گی۔ اور زیادہ سے زیادہ تعداد میں ڈرامے یہاں تیار ہونے چاہئیں تاکہ لوگوں کو دوبارہ اس طرف راغب کیا جا سکے۔ پورے بلوچستان میں ایسا کوئی کاروباری ادارہ نہیں ہے جہاں سے فنکار پیسہ کما سکیں۔ یہاں کے مقامی گلوکار شادی میں گا کر کچھ پیسے کما کر گزارا کر لیتے ہیں۔ ایسا کوئی ادارہ نہیں ہے جو فنکاروں کی مالی مدد کر سکے۔‘‘

بلوچستان کے فنکاروں کا کہنا ہے کہ اداکاری اور گلوکاری کے شعبے سے وابستہ دیگر فنکاروں کی حالت بھی نہایت خراب ہے۔

کچھ عرصہ قبل، گلوکاری کے شعبے سے وابستہ صدارتی ایوارڈ حاصل کرنے والے بشیر بلوچ اور رباب بجانے والے سلطان محمد چانے نے اپنے میڈل سڑکوں پر رکھ کر اُنھیں فروخت کرنے کی کوشش بھی کی تھی، تاکہ اپنے گھر کا گزر بسر کر سکیںؒ۔

اسی طرح، دیگر فنکار اور گلوکار جو اس وقت عمر رسیدہ ہونے کے باعث بیروزگار ہیں وہ بھی حکومت سے مالی امداد کی آس لگائے بیٹھے ہیں۔

install suchtv android app on google app store