مارگلہ کی پہاڑیوں میں واقع پانچ سو سال پرانہ تاریخی گاؤں

سید پور گاؤں فائل فوٹو سید پور گاؤں

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مارگلہ پہاڑیوں کی ڈھلوان پر واقع، 500 سال پرانا پاکستان کا قدیم ترین سید پور گاؤں ہے، جو اپنے بھرپور ورثے، ثقافت، تاریخ اور لوک داستانوں کے لیے جانا جاتا ہے۔

یہ گاؤں اپنے پرسکون ماحول میں ایک منفرد کشش رکھتا ہے۔ ۔گاؤں میں گرمیوں اور سردیوں دونوں کی اپنی دلکشی ہے۔ دن کی روشنی اور پرسکون شاموں میں سید پور کا دورہ کرنا بالکل مختلف تجربہ ہے۔ ماحول کو دیکھ کر کوئی بھی دو مختلف اوقات کے فرق کو محسوس کر سکتا ہے۔ یہ جگہ شام کے وقت لوگوں سے بھری ہوتی ہے۔

سید پور گاؤں میں دیکھنے کے قابل اور تاریخی طور پر دلچسپ جگہ ہے جہاں ایک وقت میں ہندوؤں، مسلمانوں اور سکھوں کی ثقافت اور تاریخ موجود ہے۔ ۔ اس گاؤں کی تاریخ میں تزک جہانگیری کا قصہ مشہور ہے۔

 تاریخ کے مطابق 1530ء میں مرزا فتح علی نے گاؤں کی بنیاد رکھی۔ ابتدا میں یہ جگہ فتح پور باؤلی کے نام سے مشہور ہوئی۔ تاہم، بعد میں جب یہ علاقہ مغل بادشاہ اکبر نے سید خان گکھڑ کو افغان جنگجو شیر شاہ سوری کے خلاف جنگ میں ان کے خاندان کی خدمات کے عوض دیا تو گاؤں کا نام فتح پور سے بدل کر سید پور ہو گیا۔

 

اس گاؤں کا نام سلطان سعید خان کے نام پر سید پور رکھا گیا۔ سید خان نے یہ جگہ اپنی بیٹی کو تحفے میں دی جس کی شادی مغل بادشاہ اکبر کے بیٹے جہانگیر سے ہوئی تھی۔

ایک ہندو کمانڈر راجہ مان سنگھ نے بعد میں سید پور کو ہندو عبادت گاہ میں تبدیل کر دیا۔ اس نے ہندوؤں کی عبادت کے لیے چھوٹے تالاب اور مندر بنائے۔ ان مندروں کو خطے میں ہندوؤں کی تاریخ اور ثقافت کو دکھانے کے لیے محفوظ کیا گیا ہے۔

سید پور کو ایک کثیر ثقافتی اور تاریخی سیاحتی مقام میں تبدیل کرنے کا کام سی ڈی اے نے 2006 میں اتھارٹی کے چیئرمین کامران لاشاری کی نگرانی میں شروع کیا تھا جسے 2008 میں کامیابی کے ساتھ ایک خوبصورت پرانے گاؤں میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

 

 

 

 

 

install suchtv android app on google app store