رئیل اسٹیٹ شعبے پر بھاری ٹیکس کم کئے جائیں

رئیل اسٹیٹ کمیٹی اپنے ممبران کو درپیش اہم مسائل حل کرانے میں فعال کردار ادا کرے گی فائل فوٹو رئیل اسٹیٹ کمیٹی اپنے ممبران کو درپیش اہم مسائل حل کرانے میں فعال کردار ادا کرے گی

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احمد حسن مغل نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ شعبہ معیشت کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے کیونکہ اس شعبے سے تقریبا 70 سے زائد دیگر صنعتوں کی ترقی وابستہ ہے لیکن بھاری ٹیکسوں کی وجہ سے رئیل اسٹیٹ شعبے کا کاروبار اس وقت بہت متاثر ہو رہا ہے لہذا انہوںنے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ رئیل اسٹیٹ شعبے پر عائد ٹیکسوں میں کمی کرے جس سے معیشت تیز رفتار ترقی کی راہ پر گامزن ہو گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیمبر کی ذیلی کمیٹی برائے رئیل اسٹیٹ اینڈ ڈیولپرز کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کی قیادت کمیٹی کے چیئرمین محمد مسعود نے کہا۔

احمد حسن مغل نے کہا کہ حکومت نے اپنی پانچ سالا مدت کے دوران کم آمدنی والے طبقے کیلئے 50 لاکھ گھر اور ایک کروڑ ملازمتیں فراہم کرنے کا ہدف رکھا ہے اور اگر حکومت رئیل اسٹیٹ شعبے کی ترقی پر بہتر توجہ دے اور بھاری ٹیکسوں سمیت اس شعبے کے دیگر مسائل حل کرے تو یہ شعبہ نہ صرف حکومت کو گھروں کی تعمیر اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے اہداف حاصل کرنے میں تعاون کر سکتا ہے بلکہ معیشت کو مشکلات سے نکال کر پائیدار ترقی کے راستے پر ڈالنے کی عمدہ صلاحیت رکھتا ہے ۔

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ رئیل اسٹیٹ کمیٹی اپنے ممبران کو درپیش اہم مسائل حل کرانے میں فعال کردار ادا کرے گی اور یقین دہانی کرائی کہ چیمبر ان کوششوں میں کمیٹی کی ہر ممکن مدد کرے گا۔

چیمبر کی ذیلی کمیٹی برائے رئیل اسٹیٹ اینڈ ڈیولپرز کے چیئرمین محمد مسعود نے کہا کہ ایف بی آر نے سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بغیر پراپرٹی کی ویلیو میں مزید اضافہ کر دیا ہے جبکہ سوسائٹیوں پر عائد 5 فیصد سٹام ڈیوٹی سمیت رئیل اسٹیٹ شعبے پر عائد دیگر بھاری ٹیکسوں کی وجہ سے اس شعبے کی کاروباری سرگرمیاں تقریبا ٹھپ ہو رہی ہیں۔

انہوںنے کہا کہ رئیل اسٹیٹ شعبے میں مندی کا رجحان ہونے کی وجہ سے سٹیل سمیت تعمیراتی شعبے کی دیگر صنعتوں کی کاروباری سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت رئیل اسٹیٹ شعبے پر ٹیکسوں میں کمی کرے جس سے اس شعبے کی کاروباری سرگرمیاں بہتر ہوں گے اور دیگر صنعتوں کو بھی بہتر فروغ ملے گا۔

کمیٹی ممبران نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر نے بغیر کسی پیشگی نوٹس کے بعض ہائوسنگ سوسائٹیوں کے دفاتر پر چھاپے مارنا شروع کر دیئے ہیںجس وجہ سے اس شعبے کی کاروباری برادری میں خوف و ہراس پیدا ہو رہا ہے لہذا انہوںنے مطالبہ کیا کہ ایف بی آر کو چاہیے کہ اگر کسی ہائوسنگ سوسائٹی کے خلاف کوئی شکایت ہو تو کوئی بھی کارروائی کرنے سے پہلے پیشگی نوٹس دیا جائے کیونکہ بغیر نوٹس کے اچانک چھاپے مارنے سے متعلقہ سوسائٹی کی ساکھ اور کاروبار بہت متاثر ہوتا ہے۔

انہوںنے کہا کہ اسلام آباد میں رئیل اسٹیٹ شعبے کے اکثر مسائل سی ڈی اے ، ہائوسنگ فائونڈیشن اور ایف بی آر سے تعلق رکھتے ہیں لہذا انہوں نے ان محکموں سے مطالبہ کیا کہ وہ رئیل اسٹیٹ کو درپیش مسائل جلد حل کریں جس سے کاروباری سرگرمیوں میں بہتری آئے گی۔طاہر عباسی، محمد نوید ملک، چوہدری عرفان، راجہ حسن، عزیز الرحمٰن، محمد احسن ملک، طارق جاوید، صلاح الدین اعوان، تنویر عباسی، نبی احمد چیمہ، خالد بشیر، اسد امین، علی حسن، محمد اسلم کھوکھر، محمد اشفاق چھٹہ، مسعود چوہدری، چوہدری ندیم اور رانا استخار احمد خان اجلاس میں موجود تھے ۔

install suchtv android app on google app store