پاکستانی معیشت کی حالت اب بہتر ہے، مفتاح اسمٰعیل

پاکستانی معیشت کی حالت اب بہتر ہے، مفتاح اسمٰعیل فائل فوٹو پاکستانی معیشت کی حالت اب بہتر ہے، مفتاح اسمٰعیل

وزیراعظم کے مشیرِ خزانہ، ریونیو اور اقتصادی امور ڈاکٹر مفتاح اسمٰعیل کا کہنا ہے کہ قومی معیشت کی حالت اس وقت بہتر ہے اور اس سال اقتصادی ترقی کی شرح 6 فیصد تک ہو سکتی ہے جبکہ افراطِ زر 3 سے 4 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔

انہوں نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے محصولات وصولی میں بھی نمایا حد تک اضافہ ہوا ہے۔

مفتاح اسمٰعیل نے اعتراف کیا کہ اس وقت کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بہت زیادہ ہے تاہم پاک چین اقتصادری راہداری (سی پیک) سے متعلق مشینری کی درآمد میں بھی نمایا کمی ہوچکی ہے کیونکہ توانائی کے منصوبے اپنی تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسری جانب برآمدات، بین الاقوامی ترسیلاتِ زر اور براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی مدد سے زرمبادلہ ملک میں آرہا ہے۔

انہوں نے زرمبادلہ کے منفی ہونے کے ابہام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے 12 ارب 50 کروڑ ڈٓالر کے زرمبادلہ کے ذخائر موجودہ سال میں قرض کی ادائیگی کے لیے ناکافی ہیں۔

مشیر خزانہ نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پاس نیٹ انٹرنیشنل ریزروس کو دیکھنے کے لیے مختلف طریقہ کار موجود ہے۔

ان اعداد و شمار کے مطابق زرمبادلہ کے کل 50 ارب ڈالر کے ذخائر جو ملک کے 70 ارب ڈالر کے قرضوں اور کل 20 ارب ڈالر کے ذخائر کے مقابلے میں منفی تصور کیا جائے گا۔

مفتاح اسمٰعیل نے زور دیا کہ یہ انتہائی اہم ہے کہ ملک میں معیشت کا حجم قرضوں کے شرح نمو کے مقابلے تیزی سے بڑھ رہا ہے اور اسی تناظر میں موجودہ سال شرح نمو 6 فیصد تک ہو جائے گی جبکہ آنے والے سالوں میں یہ 7 سے 8 فیصد تک بھی ہو سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں درست شرح کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے اور ہم اس امر میں بہتر کام کر رہے ہیں‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ شرح نمو کے تناسب سے بیرونی قرضے 24 فیصد سے کم ہو کر 20.8 فیصد رہ گئے ہیں۔

مفتاح اسمٰعیل نے سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی جانب سے ’مصنوعی معاشی استحکا‘ کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں پاکستان کی معیشت کی یہ حالت سابق وزیر خزانہ کی جانب سے وراثت میں ملی تھی جس کی حالت زار تھی تاہم اب اس میں بہتری سب کے سامنے ہے۔

مشیر خزانہ نے بتایا کہ اس وقت ملک میں عوامی پیسہ خرچ کرنے کے باوجود سرکاری اداروں کا حال بہت خراب ہے جبکہ اس پیسے کو عوام کی فلاح کے لیے صحت، تعلیم انفرا اسٹرکر اور سماجی حلقوں میں استعمال کیے جا سکتا تھا۔

تین سال قبل پاکستان اسٹیل ملزم کی بندش کے حوالے سے حقائق بتاتے ہوئے مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ اسٹیل ملز کو گیس کی قیمت، ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر اخراجات کے عوض 2 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا تھا جبکہ اس کی سیلز 85 کروڑ روپے تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اسٹیل ملز کی ملازمین کی شرح پیداوار سے 10 گنا زائد ہے جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔

ایک سوال کے جواب میں مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ حکومت نے پاور سیکٹر مین سبسڈی کے لیے 115 ارب روپے مختص کیے تھے جس میں 50 سے 60 ارب روپے ادا کرتے گئے ہیں جبکہ 20 سے 30 ارب روپے آئندہ ہفتے جبکہ 30 ارب روپے 2 سے 3 ہفتوں بعد ادا کیے جائیں گے۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں افراط زر میں کمی اور معاشی ترقی میں اضافے پر توجہ مرکوز ہوگی جبکہ لوگوں کے ملازمتوں کے مواقع بھی فراہم کیے جائیں گے۔

انہوں نے قبول کیا کہ چین کے ساتھ ہونے والے گزشتہ فری ٹریڈ معاہدے (ایف ٹی اے) میں کچھ مسائل تھے تاہم اب وزارت تجارت مقامی صنعت سے مشاورت کے لیے مزید محتاط ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے بھی چین کے ساتھ آئندہ ایف ٹی اے میں آمدن میں نقصان پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا جبکہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے تمام خدشات کو مسترد کرتے ہوئے ہدایت جاری کی ہے کہ چین کے ساتھ معاہدہ معیشت کے پر وسیع پیمانے میں اثر انداز ہونے کے حوالے سے کیا جانا چاہیے جس میں مقامی صنعت کی آمدن سے زیادہ اس کے پھیلاؤ اور اس کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا جائے۔

install suchtv android app on google app store