اسلام آباد میں یوٹیلٹی اسٹورز کی ممکنہ بندش کے خلاف ملازمین کا احتجاج تیسرے روز بھی جاری ہے اور مظاہرین نے وفاقی دارالحکومت کے ڈی چوک پر دھرنا دے دیا ہے۔
یوٹیلٹی اسٹورز کی ممکنہ بندش کے کے خلاف اسلام آباد میں ملازمین کا احتجاج تیسرے روز بھی جاری ہے، اس دوران مطالبات کی منظوری کے لیے یوٹیلٹی اسٹور ہیڈ آفس کےسامنے تین دن سے موجود ملازمین ڈی چوک پہنچے اور وہاں دھرنا دے دیا۔
اس موقع پر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنےکے لیے پولیس کی بھاری نفری ڈی چوک تعینات ہے، واٹر کینن، بکتربند گاڑیاں اور قیدی وین بھی موجود ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کی ممکنہ بندش کے حکومت کے غیر منصفانہ اور غیر قانونی فیصلے کے خلاف ہر سطح پر احتجاج ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی بندش کا فیصلہ واپس لینے تک احتجاج جاری رہے گا۔
دوسری جانب یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے اکاؤنٹ منجمند کر دیے گئے، یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے جاری کردہ چیک باؤنس ہونے لگے ہیں، یہ اقدامات یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن بند کرنے کے سلسلہ میں کیے جا رہے ہیں۔
گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے ملک بھر میں یوٹیلٹی اسٹورز کی بندش کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے 4 ستمبر تک وفاقی حکومت سمیت دیگر سے جواب طلب کیا ہے۔
واضح رہے کہ 16 اگست کو وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں کمیٹی کی سفارشات پر انتظامی اخراجات کو کم کرنے اور ریاستی مشینری کو ہموار کرنے کی غرض سے وفاقی حکومت نے 5 وزارتوں کے 28 محکموں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
جس کے بعد وفاقی حکومت نے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن ختم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے یوٹیلٹی اسٹورز کے لیے 50 ارب کی سبسڈی بھی بند کردی تھی۔
اس معاملے پر بیان دیتے ہوئے وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا تھا کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کےلیے ٹیکس نظام کو آسان اور عوام کو فائدہ پہنچانے کے لیے یوٹیلیٹی اسٹورز کی ری سٹرکچرنگ کی جا رہی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ اس حوالے سے شکایات تھیں کہ عوام تک سبسڈی کے فوائد پوری طرح نہیں پہنچ رہے،کچھ ملازمین اس میں ملوث ہیں اور کچھ افسران کے نام بھی اس میں تھے جو سبسڈی لے رہے تھے اس لئے اصلاحات لانا ضروری تھا، ہماری کوشش ہے کہ سبسڈی مستحقین کو ملے۔