بجٹ 24-2023: ترقیاتی منصوبوں کیلئے تاریخی 1150 ارب روپے مختص، کم از کم تنخواہ 32 ہزار روپے کرنے کی تجویز

وزیر خزانہ اسحاق ڈار فائل فوٹو وزیر خزانہ اسحاق ڈار

وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار مالی سال 24-2023 کے لیے 145 کھرب حجم کا بجٹ پیش کردیا، جس میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے مجموعی طور پر 1150 روپے کی تاریخی رقم مختص کی گئی ہے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ ملکی دفاع کے لیے 18 کھرب 4 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، گزشتہ مالی سال دفاعی بجٹ 15 کھرب 23 ارب روپے تھا جس میں اس سال اضافہ کیا گیا ہے۔

حکومتی آمدن و اخراجات

وزیر خزانہ نے کہا کہ اگلے سال ایف بی آر محاصل کا تخمینہ 92 کھرب روپے ہے جس میں صوبوں کا حصہ 52 کھرب 76 ارب روپے روپے ہوگا۔ وفاقی نان ٹیکس محصولات 29 کھرب 63 ارب روپے ہوں گے۔ وفاقی حکومت کی کل آمدن68 کھرب 87 ارب روپے ہوگی۔

وفاقی حکومت کے کل اخراجات کا تخمینہ 144 کھرب 60 ارب روپے ہے جس میں سے سود کی ادائیگیوں پر 73 کھرب 3 ارب روپے خرچ ہوں گے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا ٹیکس وصولی کا ہدف 92 کھرب روپے مقرر کیا گیا ہے جس میں سے براہ راست ٹیکس وصولی کا حجم 37 کھرب 59 ارب روپے ہوگا جبکہ بلواسطہ ٹیکسز کا حجم 54 کھرب 41 ارب روپے ہوگا۔ اس کے علاوہ غیر ٹیکس شدہ آمدنی 29 کھرب 63 ارب روپے ہوگی۔

 پبلک سیکٹر ڈویلمپنٹ پروگرام کا بجٹ

 وزیر خزانہ نے بتایا کہ اگلے سال پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے لیے 9 کھرب 50 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے ذریعے 2 کھرب روپے کی اضافی رقم کے بعد مجموعی ترقیاتی بجٹ 11 کھرب 50 ارب روپے کی تاریخی بلند ترین سطح پر ہوگا۔

دفاعی بجٹ میں بھی اضافہ

وزیر خزانہ نے بتایا کہ ملکی دفاع کے لیے 18 کھرب 4 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، گزشتہ مالی سال دفاعی بجٹ 15 کھرب 23 ارب روپے تھا جس میں اس سال اضافہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سول انتظامیہ کے اخراجات کیلئے 7 کھرب 14 ارب روپے مہیا کیے جائیں گے۔ پنشن کی مد میں 7 کھرب 61 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ بجلی، گیس اور دیگر شعبہ جات کے لیے 10 کھرب 74 ارب روپےکی رقم بطور سبسڈی رکھی گئی ہے۔ آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا میں ضم شدہ اضلاع، بے نظیر پروگرام، ہائیر ایجوکیشن کمیشن، ریلویز اور دیگر محکموں کیلئے 14 کھرب 64 ارب روپے کی گرانٹ مختص کی گئی ہے۔

صحافیوں اور فنکاروں کیلئے ہیلتھ انشورنس کارڈ

وزیر خزانہ نے بتایا کہ صحافیوں و فنکاروں کیلئے ہیلتھ انشورنس کارڈ کا اجراء کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ اقلیتوں، اسپورٹس پرسنز اور طالب علموں کی فلاح کے لیے فنڈز اس کے علاوہ ہیں۔ پنشن کے مستقبل کے اخراجات کی ذمہ داری پوری کرنے کے لیے پنشن فنڈ کا قیام کیا جائے گا۔

مالی سال 24-2023 میں شرح نمو اور مہنگائی کا تخمینہ

اسحاق ڈار نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ اگلے مالی سال کے لیے معاشی شرح نمو 3.5 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے جبکہ افراط زر کی شرح اندازاً 21 فیصد تک ہوگی۔ بجٹ خسارہ 6.54 فیصد اور Primary Surplus جی ڈی پی کا 0.4 فیصد ہوگا۔ اگلے مالی سال کے لیے برآمدات کا ہدف 30 ارب ڈالر جبکہ ترسیلات زر کا ہدف 33 ارب ڈالر ہے۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ اگلے مالی سال کیلئے حکومت نے معاشی ترقی (جی ڈی پی) کا ہدف 3.5 فیصد رکھا ہے۔

کم سے کم پنشن اور اجرت میں اضافہ

وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ سرکاری ملازمین کی پنشن میں اضافہ کیا جارہا ہے، سرکاری ملازمین کی کم سے کم پنشن 10 ہزار سے بڑھا کر 12 ہزار کی جارہی ہے، وفاقی حدود میں کم سے کم اجرت 32 ہزار روپے کی جارہی ہے، صوبے اس حوالے سے اپنا فیصلہ کریں گے۔

وزیرخزانہ نے بتایا کہ ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹیوٹیوٹ (ای او بی آئی) کے ذریعے پنشن حاصل کرنے والے پنشنرز کی کم سے کم پنشن کو 8500 روپے سے بڑھا کر 10ہزار روپے کرنے کی تجویز ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ مقروض افراد کی بیواؤں کے 10لاکھ روپے کے قرضے حکومت ادا کرے گی، قومی بچت کے شہداء اکاؤنٹ میں ڈپازٹ کی حد 50لاکھ روپے سے بڑھا کر 75 لاکھ روپے کی جارہی ہے۔

اسحاق ڈار نے بتایا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے بجٹ کو 360 ارب روپے سے بڑھا کر 400ارب کردیا ہے۔

ترسیلات زر کےذریعے غیرمنقولہ جائیداد خریدنے پر 2فیصد ٹیکس ختم

وزیر خزانہ نے بتایا کہ بجٹ میں ترسیلات زر کےذریعے غیرمنقولہ جائیداد خریدنے پر 2 فیصد ٹیکس ختم کیا جا رہا ہے، ریمٹنس کارڈ کی کیٹگری میں ایک نئے ڈائمنڈ کارڈ کا اجراء کیا جارہا ہے، سالانہ 50 ہزار ڈالر سے زائد ترسیلات زر بھیجنے والوں کو ڈائمنڈ کارڈ جاری ہوگا۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سہولیات

بجٹ تجاویز میں کہا گیا ہے کہ قانونی طریقے سے زرمبادلہ کو فروغ کے لیے مندرجہ ذیل مراعات دی جائیں گی۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی زر مبادلہ کا اہم ترین ذریعہ ہیں اور ترسیلات زر ہماری برآمدات کے 90 فیصد کے برابر ہیں۔

زرمبادلہ کارڈز کی کیٹگری میں ایک نئے ’’ڈائمنڈ کارڈ‘‘ کا اجرا کیا جا رہا ہے جو کہ سالانہ 50 ہزار ڈالر سے زائد زرمبادلہ بھیجنے والوں کو جاری کیا جائے گا۔

اس کیٹگری کے لیے مندرجہ ذیل مراعات دی جائیں گی۔

ایک غیر ممنوعہ بور اسلحے کا لائسنس
گریٹس پاسپورٹ (اس قسم کا پاسپورٹ اہم سرکاری شخصیات کو دیا جاتا ہے)
پاکستانی سفارتخانوں اور قونصل خانوں تک ترجیحی رسائی
پاکستانی ائیر پورٹس پر فاسٹ ٹریک امیگریشن کی سہولت
Remittance Card Holders کو قرعہ اندازی کے ذریعے بڑے انعامات دینے کے لیے اسٹیٹ بینک کے ذریعے اسکیم کا اجرا

بینک سے 50 ہزار نکالنے والے نان فائلر کیلئے ٹیکس میں اضافہ

وفاقی حکومت نے نان فائلر پر 50 ہزار سے زائد رقم نکالنے پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ کردیا۔

آئندہ مالی سال 24-2023 کے بجٹ میں نان فائلر پر 50 ہزار سے زائد رقم نکالنے پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ کردیا۔

بجٹ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ نان فائلر افراد کی جانب سے بینک سے رقم نکالنے کو دستاویزی اور ان کی ٹرانزیکشن کے اخراجات بڑھانے کیلئے 50 ہزار روپے سے زائد کی رقم نکالنے پر 0.6 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کیا جارہا ہے۔

بجٹ میں فری لانسرز کیلئے بھی ٹیکس سہولتوں کا اعلان کردیا گیا

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئندہ مالی سال 24-2023 کے بجٹ میں فری لانسرز کیلئے ٹیکس سہولتوں کا اعلان کردیا۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھاکہ آئی ٹی اور آئی ٹی خدمات معیشت کے سب سے تیزی سے ترقی کرنے والے شعبے ہیں اور ان کا برآمدات میں نمایاں حصہ ہے، عالمی معیشت میں مسائل کی وجہ سے یہ شعبہ بھی مشکلات کا شکار ہوا پھر بھی ہمیں یقین ہے کہ یہ شعبہ آنے والے سالوں میں Engine of Growth ثابت ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنا کاروبار کرنے والے فری لانسرز کے اعتبار سے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے، ان کو در پیش مسائل کا حل اور عمومی طور پر اس شعبے کے مسائل کو حل کرنے کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ آئی ٹی برآمدات کو بڑھانے کے لیے انکم ٹیکس 0.25 فیصد کی رعایتی شرح لاگو ہے اور یہ سہولت 30 جون 2026 تک جاری رکھی جائے گی، فری لانسرز کو ماہانہ سیلز ٹیکس گوشوارے جمع کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا تھا لہٰذا کاروباری ماحول میں آسانیاں پیدا کرنے کے لیے 24 ہزار ڈالر تک سالانہ کی برآمدات پر فری لانسرز کو سیلز ٹیکس رجسٹریشن اور گوشواروں سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھاکہ اس کے علاوہ ان کے لیے ایک سادہ انکم ٹیکس ریٹرن کا اجرا کیا جارہا ہے، آئی ٹی خدمات فراہم کرنے والوں کو اجازت ہو گی کہ وہ اپنی برآمدات کے ایک فیصد کے برابر مالیت کے سافٹ وئیر اور ہارڈ وئیر بغیر کسی ٹیکس کے درآمد کر سکیں گے، ان درآمدات کی حد 50 ہزار ڈالرز سالانہ مقرر کی گئی ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ٹی خدمات اور ایکسپورٹرز کے لیے آٹومیٹڈ ایگزیمشن سرٹیفکیٹ جاری کرنے کو یقینی بنایا جائے گا اور IT شعبہ کو ایس ایم ایز کا درجہ دیا جارہا ہے جس سے اس شعبے کو انکم ٹیکس ریٹس کا فائدہ ملے گا۔

ان کا کہنا تھاکہ اسلام آباد کی حدود میں آئی ٹی سروسز پر سیلز ٹیکس کی موجودہ شرح کو 15 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کی جارہی ہے، اس کے علاوہ IT کے شعبے میں قرضہ جات کی فراہمی کو ترغیب کے لیے بینکوں کو اس شعبے میں 20 فیصد کے رعایتی ٹیکس کا استفادہ حاصل ہوگا، اگلے مالی سال میں 50 ہزار آئی ٹی گریجویٹس کو فنی تربیت دی جائے گی۔

زراعت

وزیر خزانہ نے بتایا کہ زرعی قرضوں کی حد کو رواں مالی سال میں 1800ارب سے بڑھا کر 2250 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ بجلی اور ڈیزل کے بل کسان کے سب سے بڑے اخراجات میں شامل ہیں لہٰذا اگلے مالی سال میں 50,000 زرعی ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لیے 30 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ معیاری بیج ہی اچھی فصل کی بنیاد ہے ملک میں معیاری بیجوں کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے ان کی درآمد پر تمام ٹیکسز اور ڈیوٹیز ختم کی جا رہی ہیں۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ چاول کی پیداوار بڑھانے کے لیے Rice Planters , Seeder اور Dryers کو بھی ڈیوٹی و ٹیکسز سے استثنیٰ کی تجویز ہے۔

کراچی کے K4 منصوبے کیلئے 17 ارب سے زائد کی رقم مختص

بجٹ دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت نے کراچی میں پینے کے پانی کی فراہمی کو بہتر بنانے کیلئے K4 گریٹر واٹر سپلائی اسکیم کیلئے بھی رقم مختص کی ہے۔

بجٹ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ K4 گریٹر واٹر سپلائی اسکیم کیلئے 17 ارب 50 کروڑ روپے کی رقم مہیا کی جائے گی۔

سولر پینلز پر کسٹم ڈیوٹی میں استثنیٰ

وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان اپنی توانائی کی ضروریات کے لیے درآمدات پر انحصار کرتا ہے۔ ان درآمدات کی قیمت میں اضافہ افراط زر کی ایک اہم وجہ ہے۔ اس قیمت میں کمی کرنے کے لیے ہماری حکومت پاکستانی کوئلے کے استعمال اور شمستی توانائی کو فروغ دینے کے لیے پختہ ارادہ رکھتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں کوئلے سے چلنے والے بجلی کے کارخانوں کو ترغیب دی جارہی ہے کہ وہ مقامی کوئلہ استعمال کریں۔ سولر پینلز ، انورٹرز اور بیٹری کے خام مال پر استثنیٰ دیا جا رہا ہے۔

بجٹ میں اعلیٰ تعلیم اور لیپ ٹاپ اسکیم کیلئے خطیر رقم مختص

وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں بجٹ تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم صوبائی ذمہ داری ہے لیکن وفاق اس کی ترویج میں اپنا بھر پور حصہ ڈالتا ہے، اس سلسلے میں مندرجہ ذیل اقدامات کیے جا رہے۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے لیے موجودہ اخراجات کی مد میں 65 ارب اور ترقیاتی اخراجات کی مد میں 70 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

تعلیم کے شعبے میں مالی معاونت کے لیے پاکستان انڈومنٹ فنڈ (Pakistan Endowment Fund) کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے جس کے لیے بجٹ میں 5 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں۔ یہ فنڈز میرٹ کی بنیاد پر ہائی اسکول اور کالج کے طلبہ و طالبات کو وظائف فراہم کرے گا، اس فنڈ کے قیام کا مقصد ہے کہ کوئی بھی ہونہار طالبعلم وسائل میں کمی کی وجہ سے اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم سے محروم نہ ہو۔

لیپ ٹاپ اسکیم کو جاری رکھنے کے لیے آئندہ مالی سال میں 10 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی۔

کھیل تعلیم کا ایک لازمی حصہ ہیں بجٹ میں اسکول، کالج اور پروفیشنل کھیلوں میں ترقی کے لیے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

install suchtv android app on google app store