آئی ایم ایف سے معاہدہ؛ ڈالر کی قدر میں 3 روپے 80 پیسے کی کمی

 ڈالر فائل فوٹو ڈالر

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان سمجھوتہ طے پانے کی پیش رفت کے بعد روپے نے ڈالر کے مقابلے میں اپنی قدر کھونے کا سلسلہ آخر کار ختم کر دیا جب کہ بدھ کے روز کاروبار کے دوران انٹربینک مارکیٹ میں اس کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں 3 روپے 80 پیسے کا اضافہ دیکھا گیا۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایف اے پی) کے مطابق گزشتہ روز 211 روپے 80 پیسے پر بند ہونے کے بعد آج دوپہر 2 بج کر 50 منٹ پر ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 3 روپے 80 پیسے کا اضافہ ہوا جس کے بعد اس کی قیمت 208 روپے ہوگئی۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایف اے پی) کے مطابق گزشتہ روز روپے کی قدر میں 2 روپے سے زائد کی کمی ہوئی تھی اور ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 212 روپے کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا جو 2 روز قبل 209 روپے 96 پسے پر تھا۔

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہتری کی پیش رفت اس کی قدرمیں گزشتہ ہفتوں کے دوران ہونے والی مسلسل کمی کے بعد ہوئی ہے۔

 

روپے کی قدر میں مسلسل کمی کی بڑی وجہ ملک کے بڑھتے ہوئے درآمدی بل اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کو قرار دیا گیا ہے۔

11 اپریل کو مسلم لیگ (ن) کی مخلوط حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں 30 روپے سے زائد کا اضافہ ہوچکا ہے۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے روپے کی قدر میں بہتری کی وجہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے سے متعلق اچھی خبر کو دیا۔

انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جب اس ہفتے کے آخر تک عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ معاہدہ طے پا جائے گا تو پاکستان کے لیے چین اور دیگر مالیاتی اداروں سے قرض حاصل کرنے کی راہ ہموار ہوجائے گی۔

ٹریس مارک میں ریسرچ کی سربراہ کومل منصور نے بھی یہ کہا کہ مارکیٹ کو توقع تھی کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی بنیاد پر مقامی کرنسی 212 کی سطح سے نیچے آئے گی اور توقع کے مطابق بالکل ایسا ہی ہوا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس اصلاحات اور پیٹرولیم لیوی کے نفاذ کے بعد کوئی دوسری بڑی رکاوٹ نہیں ہےٟ، انہوں نے یقین کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے بعد مارکیٹ کا رویہ انتہائی منفی سے غیر جانبدار ہوگا اور اس کے بعد مارکیٹ میں مثبت سرگرمی نظر آئے گی۔

دوسری جانب آئی ایم ایف کا قرض پروگرام اپریل کے اوائل سے ہی تعطل کا شکار رہا جب کہ پاکستان کے عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ مذاکرات بے نتیجہ رہے۔

عالمی قرض دہندہ ادارے نے پہلے پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے متعارف کرائی گئی ایندھن اور توانائی کی سبسڈی پر تحفظات کا اظہار کیا تھا اور اب نئی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال میں مقرر کردہ اہداف پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

پاکستان نے جولائی 2019 میں آئی ایم ایف کے ساتھ 39 ماہ کے 6 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ پروگرام پر دستخط کیے تھے لیکن عالمی مالیاتی ادارے نے تقریباً 3 ارب ڈالر کی قسط اس وقت روک دی تھی جب گزشتہ حکومت نے اپنے وعدوں سے انحراف کرتے ہوئے ایندھن اور توانائی پر سبسڈی دینے کا اعلان کیا تھا۔

تاہم، گزشتہ رات ایک اہم اور بڑی پیش رفت سامنے آئی جب پاکستان حکام کی جانب سے مالی سال 2023 کے بجٹ میں 4 کھرب 36 ارب روپے کے اضافی ٹیکس اور پیٹرولیم لیوی بتدریج بڑھا کر 50 روپے فی لیٹر تک پہنچانے کے وعدے کے بعد پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) میں سمجھوتہ طے پاگیا۔

 

install suchtv android app on google app store