انجلینا جولی کی روہنگیا خواتین کو ’گینگ ریپ‘کانشانہ بنانے کی مذمت

معروف ہولی وڈ اداکارہ و پروڈیوسر انجلینا جولی فائل فوٹو معروف ہولی وڈ اداکارہ و پروڈیوسر انجلینا جولی

معروف ہولی وڈ اداکارہ و پروڈیوسر انجلینا جولی نے میانمار فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمان خواتین کو تشدد کے واقعات میں ’گینگ ریپ‘ کا نشانہ بنائے جانے کی مذمت کی ہے۔

خیال رہے کہ 2 دن قبل ہی اقوام متحدہ (یو این)کے خصوصی وفد نے الزام لگایا تھا کہ میانمار کی فوج نے 'منظم طریقے سے' مسلمان اقلیت سے تعلق رکھنے والی روہنگیا خواتین کو تشدد واقعات میں گینگ ریپ کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے وہ بنگلہ دیش کی جانب ہجرت پر مجبور ہوئیں۔

اقوام متحدہ کی سیکریٹری جنرل پرمیلا پاٹن نے بنگلہ دیش کے ضلع کوز بازار کے دورہ کے دوران کہا تھا کہ میں نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کی کئی المناک کہانیاں سنیں جن میں سے کئی خواتین اور لڑکیاں ریپ کا نشانہ بننے کی وجہ سے ہلاک ہو چکی ہیں۔

ہفنگٹن پوسٹ کے مطابق کینیڈا کے شہر وینکور میں اقوام متحدہ کے ایک اجلاس کے دوران انجلینا جولی کا کہنا تھا کہ پابندی کے باوجود دنیا کے 19 ممالک میں خواتین کو غیر قانونی طریقے سے جنسی غلام بنائے جانے، ان پر تشدد کیے جانے اور انہیں ’ریپ‘ کا نشانہ بنائے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔

اقوام متحدہ کی مہاجرین سے متعلق خصوصی نمائندہ انجلینا جولی نے اپنے بیان میں میانمار میں روہنگیا خواتین پر ہونے والے تشدد سمیت انہیں بنگلہ دیش میں درپیش ہولناک مشکلاتوں کا ذکر بھی کیا۔

انجلینا جولی نے واضح کیا کہ تنازع کے دوران خواتین پر کیے جانے والے جنسی تشدد کو جرم کے طور پر سمجھا جائے، اور اسے اسی طریقے کے تحت ہی ختم کیا جائے۔
داکارہ کا مزید کہنا تھا کہ خواتین کے خلاف جنسی تشدد اور گینگ ریپ کو فوجی یا سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے جان بوجھ کر استعمال کیا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ دہائیوں سے روہنگیا افراد کو میانمار میں پریشانیوں کا سامنا رہا ہے جہاں ان کو شہری کا درجہ نہ دینے کے علاوہ غیر قانونی اور بنگالی مہاجرین کے طور پر جانا جاتا تھا۔

اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق میانمار کی مسلم اکثریتی ریاست رخائن کی 10 لاکھ کی آبادی میں سے اکثریت نے مختلف ممالک میں کیمپوں میں ہجرت کی ہے، جن میں سے زیادہ تر بنگلہ دیش پہنچے ہیں۔

install suchtv android app on google app store