نیوزی لینڈ کے سائنسدانوں کو براعظم انٹارکٹکا کے دورافتادہ علاقے کیپ اڈیر میں واقع ایک ہٹ سے ’مکمل طور پر محفوظ شدہ‘ ایک ایسا فروٹ کیک ملا ہے، جو غالبا ایک سو چھ سال پرانا ہے۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے نیوزی لینڈ کے سائنسدانوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ براعظم انٹارکٹکا کے دورافتادہ علاقے کیپ اڈیر میں واقع ایک ہٹ سے ملنے والا یہ کیک بالکل محفوظ حالت میں ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس علاقے کے سرد موسم کے باعث ایک صدی گزرنے کے بعد بھی یہ فروٹ کیک خراب نہیں ہوا ہے۔
کرائسٹ چرچ انٹارکٹک ہریٹیج ٹرسٹ سے وابستہ سائنسدان لیزی میک کے بقول ایک سو چھ سال پرانا فروٹ کیک اتنی اچھی حالت میں برآمد ہونا ایک حیرت انگیز امر ہے۔ انہی کی ٹیم نے اپنی ایک مہم کے دوران اس کیک کو وہاں سے نکالا ہے۔ اس ٹیم کو یقین ہے کہ کیپ اڈیر کے ایک ہٹ میں ایک شیلف پر پڑا یہ کیک سن انیس سو گیارہ میں وہاں لے جایا گیا تھا۔
New Zealand-based scientists discover an 'almost edible,' 'perfectly preserved' 106-year-old fruitcake in Antarcticahttps://t.co/PJt9O4Ylwz
— DAILY SABAH (@DailySabah) August 10, 2017
توقع ظاہر کی گئی ہے کہ برطانوی ایکسپلورر رابرٹ فالکن سکاٹ اپنی ایک مہم کے دوران یہ کیک انٹارکٹکا کے اس علاقے میں لے کر گئے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ پیپر میں لپٹا یہ کیک اب بھی بالکل تازہ اور خوشبودار ہے۔
تاہم یہ ایک راز ہی رہے گا کہ سو سالہ پرانا کیک اگر کھایا جائے تو اس کا ذائقہ کیا ہو گا۔ لیزی میک کے بقول اس کی وجہ یہ ہے کہ تحفظ فطرت کے محافظوں کی ٹیم کی طرف سے اپنی اس طرح کی کسی دریافت کو چکھنا غیر اخلاقی ہوتا ہے۔
کرائسٹ چرچ انٹارکٹک ہریٹیج ٹرسٹ سے وابستہ سائنسدان لیزی میک نے مزید کہا کہ ان کی ٹیم اس فروٹ کیک کا مکمل معائنہ کرنے کے بعد اسے وہیں پہنچا دے گی، جہاں سے یہ ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک خوشگوار دریافت ہے اور مستقبل میں اس ہٹ کا دورہ کرنے والے سیاح اس فروٹ کیک کو اسی شیلف پر دیکھ سکیں گے، جہاں سے یہ ملا ہے۔
لیزی میک کی ٹیم نے حال ہی میں اپنی چودہ ماہ پر مشتمل اپنی طویل مہم ختم کی ہے، جس دوران ان سائنسدانوں نے کیپ اڈیر میں تقریبا پندرہ سو نوادرات کو ان کی اصل حالت میں رکھنے کے حوالے سے کام کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کرائسٹ چرچ انٹارکٹک ہریٹیج ٹرسٹ مستقبل میں بھی اس طرح کے منصوبوں کے تحت قدرتی ماحول کے تحفظ کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔