امریکہ کا شام میں ایک اور کیمیائی حملے کی ممکنہ تیاری کا دعوی

امریکی صدارتی ترجمان امریکی صدارتی ترجمان

امریکہ نے شام میں ایک اور کیمیائی حملے کی ممکنہ تیاری کا دعوی کردیا۔ امریکہ نے ممکنہ حملے کو جواز بنا کر شامی حکومت کو سخت وارننگ بھی جاری کی ہے۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ممکنہ حملے سے متعلق سرگرمیاں بالکل اسی نوعیت کی ہیں جو گذشتہ اپریل میں مشتبہ کیمائی حملے سے پہلے ہو رہی تھیں۔ واضح رہے کہ شام میں گذشتہ اپریل میں کیمائی حملے سے درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے جس کی وجہ سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شامی فوج کے بعض ٹھکانوں پر بمباری کا حکم دیا تھا۔ امریکہ نے اپنے ایک سخت بیان میں بشار الاسد کی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس طرح کا کوئی دوسرا حملہ ہوا تو شام کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔

بیان میں کہا گيا ہے کہ اسد حکومت کی جانب سے دوسرے کیمیائی حملے کی صورت میں بڑے پیمانے پر عام شہری ہلاک ہوں گے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے جیسا کہ ہم نے پہلے بھی کہا ہے کہ امریکہ شام اور عراق میں خود کو دولتِ اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم کو ختم کرنے کے لیے موجود ہے لیکن اگر بشارالاسد کیمیائی حملے سے ایک اور قتل عام کرتے ہیں تو پھر انھیں اور ان کی فوج کو اس کی بڑی قیمت ادا کرنی پڑےگی۔

گذشتہ چار اپریل کو شام کے شمال مغربی علاقے خان شیخون پر کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ ہوا تھا جس میں 58 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ مقامی کارکنان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ یا تو شامی حکومت نے کیا یا روسی طیاروں نے، جس کے بعد لوگوں کی سانسیں رکنے لگی تھیں۔ حملے کے نتیجے میں مرنے والوں میں بڑی تعداد شہریوں کی تھی جن میں کم از کم نو بچے بھی شامل تھے۔

install suchtv android app on google app store