بیف لے جانے کے شبے میں بھارتی مسلم نوجوان کا قتل

سن 2015 میں محمد اخلاق نامی شخص کو گائے کا گوشت لے کر جانے کے شبے میں ممبئی میں قتل کر دیا گیا تھا سن 2015 میں محمد اخلاق نامی شخص کو گائے کا گوشت لے کر جانے کے شبے میں ممبئی میں قتل کر دیا گیا تھا

بھارتی دارالحکومت میں مشتعل ہندوؤں نے ایک مسلمان ٹین ایجر کو چاقووں کے وار کر کے قتل کر دیا۔ مشتعل ہندوؤں کو شبہ تھا کہ مسلمان نوجوان نے جیب میں بیف یا گائے کا گوشت ڈال رکھا ہے۔

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی پولیس کے مطابق شبے کی بنیاد پر مسلمان ٹین ایجر کو قتل کرنے کی واردت میں ملوث ایک پینتیس سالہ ہندو شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس شخص کا تعلق ہریانہ سے بتایا گیا ہے۔ اس ایک گرفتاری کی تصدیق حکومتی ریلوے کی پولیس کے ایک اہلکار نے بھی کی ہے۔

ہلاک ہونے والے مسلمان نوجوان کی عمر پندرہ برس اور نام جنید خان بتایا گیا ہے۔ وہ اپنے تین بھائیوں کے ساتھ نئی دہلی سے اپنے گھر کی جانب روانہ تھا کہ مشتعل ہندوؤں کے حملے میں جان گنوا بیٹھا۔

ٹین ایجر کے قتل کی اس واردات کا واقعہ اُس وقت شروع ہوا جب دہلی سے روانہ ہونے والی کوچ میں سیٹوں پر تنازعہ شروع ہوا۔ سیٹوں پر بیٹھنے کی تکرار میں ڈیڑھ درجن کے قریب مشتعل ہندوؤں نے یہ بھی کہا کہ یہ مسلم نوجوان گائے کا گوشت جیب میں ڈالے ہوئے ہے۔ مقتول جنید خان اور اُس کے بھائی اس سے انکار کرتے رہے کہ اُن کے پاس گائے کا گوشت نہیں ہے لیکن کوئی بھی ہندو اُن کی بات سننے اور ماننے کو تیار نہیں تھا۔

مشتعل ہندوؤں نے تکرار کے دوران اپنے پاس چھپائے ہوئے چاقو نکال کر چاروں بھائیوں پر حملہ کر دیا۔ جنید خان کو جان لیوا زخم آئے اور وہ دم توڑ گیا۔ اُس کا ایک بھائی شاکر خان شدید زخمی ہے۔ اُسے گلے، چھاتی اور بازوؤں پر زخم آئے ہیں۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقتول جنید خان کے ایک اور بھائی حسیم نے بتایا کہ وہ مشتعل افراد کو یقین دلاتے رہے کہ اُن کے پاس گائے کا گوشت نہیں ہے لیکن انہوں نے اسے تسلیم نہیں کیا اور اُس کے بھائی کو قتل کر دیا۔

قوم پرست بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی سن 2014 میں حکومت قائم ہونے کے بعد سے گائے ذبح کرنے پر انتہا پسند ہندو سخت ردعمل ظاہر کرتے پھرتے ہیں۔ بھارت میں اب تک ایسے ہی الزامات اور شبے کی بنیاد پر ایک درجن کے قریب مسلمان ہلاک کیے جا چکے ہیں۔

install suchtv android app on google app store