امریکا نے افغان فوج کی وردیاں بدلنے پر کروڑوں ڈالر پھونک ڈالے

امریکی اسپیشل انسپکٹر جنرل برائے افغانستان نے فیصلے کو انتہائی احمقانہ قرار دے دیا۔ امریکی اسپیشل انسپکٹر جنرل برائے افغانستان نے فیصلے کو انتہائی احمقانہ قرار دے دیا۔

امریکا نے افغان فوج کی نئی وردیوں پر 2 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ضائع کردیے جب کہ آئندہ 10 سال میں یہ خسارہ 7 کروڑ 22 لاکھ ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔

افغان جنگ کے امریکی نگراں ادارے نے بتایا کہ محکمہ دفاع پنٹاگون نے محض افغان وزیر دفاع کی پسند کی نئی وردی کیلئے قومی خزانے سے بھاری رقم خرچ کردی۔ نگراں امریکی ادارے نے پنٹاگون کے اس فیصلے کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے قومی خزانے کیلئے بھاری نقصان قرار دیا، جب کہ تجزیہ کاروں کے مطابق اس اقدام کی وجہ کرپشن بھی ہوسکتی ہے۔

’’اسپیشل انسپکٹر جنرل برائے افغانستان تعمیر نو‘‘ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پنٹاگون نے افغان نیشنل آرمی کے لیے ’’جنگل کیموفلاج‘‘ والی 14 لاکھ وردیاں اور 88 ہزار اضافی پینٹس خریدیں، یہ سوچے بغیر کہ افغانستان میں جنگل والی وردی کی کوئی تک ہی نہیں بنتی کیونکہ اس ملک کا 98 فیصد علاقہ تو صحرا پر مشتمل ہے۔

انسپکٹر جنرل جان سپکو نے اپنی رپورٹ میں اس فیصلہ کو افغانستان کے ماحول اور جغرافیے سے عین متضاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ فوج نے وردی کے جس ڈیزائن کا انتخاب کیا، اس کے حقوق نجی ملکیت تھے، جن کی خریداری کے لیے خطیر رقم خرچ کی گئی، حالانکہ فوج کے پاس دیگر ڈیزائنز کی بے شمار وردیاں پہلے سے موجود تھیں جنہیں بالکل مفت استعمال کرکے خزانے کے 2 کروڑ 80 لاکھ ڈالر بچائے جاسکتے تھے۔

رپورٹ کے مطابق جنگل کیموفلاج والی وردی افغان فوج کے لیے خطرناک بھی ہے کیونکہ صحرا میں یہ دشمن کو واضح دکھائی دے گی۔ جان سپکو نے کہا کہ مجھے افغان فوجیوں پر ترس آتا ہے اور یہ تو خود انہیں اپنے ہاتھوں ہلاکت میں ڈالنی والی بات ہے۔

2007 میں جنگل کیموفلاج والی وردی کی خریداری کی وجہ یہ بتائی گئی کہ افغان وزیر دفاع عبدالرحیم وردک کو یہ وردی انٹرنیٹ پر اچھی اور ’فیشن‘ والی لگی تھی۔ امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے جان سپکو نے کہا کہ ’اگر وزیرِ دفاع کو جامنی یا گلابی رنگ پسند ہوتا تو کیا ہم گلابی وردیاں لے لیتے۔ یہ تو انتہائی احمقانہ حرکت ہے۔ ہم نے ایک وزیر کو اچھا نظر آنے کے لیے اپنے عوام کے کروڑوں ڈالر برباد کردیے۔‘

رپورٹ کے مطابق کسی دوسری وردی کا انتخاب کرکے آئندہ 10 سال کے لیے امریکی خزانے میں 7 کروڑ 22 لاکھ ڈالر تک بچائے جاسکتے تھے۔ جان سپکو نے کہا کہ یہ اس طرح کا پہلا فیصلہ نہیں، افغانستان میں ہم نے اس طرح کے بہت سارے احمقانہ فیصلے کرکے متعدد ٹھیکے دیے ہوئے ہیں، جب کہ ذمہ داران کا احتساب نہیں کیا جاتا، بس عام امریکی کی جیب سے پیسہ نکلتا رہتا ہے۔

افغانستان کی جنگ امریکی تاریخ کی طویل ترین جنگ ثابت ہوئی ہے جو کسی طور ختم میں نہیں آرہی، جب کہ حالیہ اطلاعات کے مطابق افغانستان میں تعینات امریکی فوجی دستوں میں اضافے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ افغان سیکیورٹی فورسز میں شدید کرپشن ہے جو مبینہ طور پر اپنے ہتھیار تک بیچ دیتے ہیں۔ امریکا اور اس کے اتحادی افغان فوج کی تعمیر و تربیت پر اب تک کروڑوں ڈالر خرچ کرچکے ہیں جس میں وردی کی خریداری تو محض ایک مصرف ہے۔

رواں سال کے اوائل میں جان سپکو نے ہی بتایا تھا کہ طالبان جنگجو اپنے ہتھیار اور ایندھن افغان فوجیوں سے خریدتے ہیں، کیونکہ وہ انہیں سستی قیمت میں ملتا ہے۔

install suchtv android app on google app store