میانمار نے اپنے مزدوروں کو ملائیشیا جانے سے روک دیا

روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے حوالے سے ملائیشین وزیراعظم کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد میانمار نے اپنے مزدوروں کو ملائیشیا جانے سے روک دیا۔ دوسری جانب انڈونیشا کی جانب سے بھی روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔

ملائیشیا کے وزیراعظم نجیب رزاق نے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی برادری کو اس معاملے میں مداخلت کرنی چاہیے۔

ملائیشین وزیراعظم کی جانب سے غیر مصدقہ الزامات لگائے جانے کے بعد میانمار کے محکمہ خارجہ نے الزامات کا جواب دینے کے لیے میانمار میں تعینات ملائیشیا کے سفیر کو طلب کیا۔

دوسری جانب میانمار کے محکمہ لیبر کے نائب سیکریٹری مونگ مونگ کیو نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر فی الوقت میانمار کے مزدوروں پر ملائیشیا جانے پر پابندی لگائی گئی ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا مزدوروں پر پابندی وزیراعظم نجیب رزاق کی تنقید کے بعد لگائی گئی؟ تو نائب سیکریٹری نے اس حوالے سے بات کرنے سے انکار کردیا۔

نائب سیکریٹری کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے 6 دسمبر سے مزدوروں کو بیرون ممالک بھیجنے والے اداروں کو میانمار کے افراد کو ملائیشیا بھیجنے سے روک دیا ہے اور ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ یہ پابندی کتنی دیر تک جاری رہے گی۔

میانمار حکومت کے دستیاب تازہ اعداد و شمار کے مطابق ملائیشیا میں اس کے ایک لاکھ 47 ہزار مزدور کام کرتے ہیں۔

دوسری جانب انڈونیشیا کی وزیر خارجہ ریتنو مرسودی کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے حوالے سے انہوں نے اپنے خدشات کا اظہار آنگ سان سوچی سے کردیا ہے۔

install suchtv android app on google app store