ترکی میں صدارتی محافظوں کے دستے کو ختم کرنے کا فیصلہ، ہزاروں تعلیمی ادارے بھی بند

ترکی میں صدارتی محافظوں کے دستے کو ختم کرنے کا فیصلہ، ہزاروں تعلیمی ادارے بھی بند فائل فوٹو ترکی میں صدارتی محافظوں کے دستے کو ختم کرنے کا فیصلہ، ہزاروں تعلیمی ادارے بھی بند

ترکی نے ملک میں صدارتی محافظوں کے دستے کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وزیر اعظم بن علی یلدرم کا کہنا ہے کہ ناکام فوجی بغاوت کے بعد اعلیٰ صدراتی محافظوں کی کوئی ضرورت نہیں ، ادھر ترک صدر کا کہنا ہے کہ جمہوریت پر شب خون مارنے والے ریاست کے سامنے جوابدہ ہیں۔

ایک ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹر ویو میں ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے کہا کہ صدارتی محافظوں کی ریجمنٹ کی کوئی ضرورت نہیں اور یہاں اب صدارتی محافظ نہیں ہوں گے، ان کا کوئی مقصد نہیں، اس کے علاوہ نیشنل ٹی وی سے خطاب میں ترک صدر طیب اردوان نے کہا ہے کہ اب تک تیرہ ہزار ایک سو پینسٹھ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے،جن میں بغاوت میں شریک فوجی اہلکار اور عدلیہ کے ججز بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد گرفتار افراد کی نظر بندی کی مدت چار دن سے ایک ماہ کردی گئی ہے۔

جبکہ ایسے تمام سرکاری ملازمین جن کے فتح اللہ تنظیم کے ساتھ روابط ہیں کو فارغ کردیا گیا ہے،ترک صدر نے سو سو چونتیس اسکولوں ، ایک سو نو طالب علموں ، پندرہ یونیورسٹیوں ، ایک سو چار فاونڈیشنز، پینتیس صحت کے اداروں ،ایک ہزار ایک سوپچیس خیراتی تنظیموں اور انیس یونینز کو بند کرنے کا اعلان بھی کیا ہے، ترکی میں باغیوں کے خلاف آپریشن ابھی بھی جاری ہے جبکہ امریکہ میں مقیم فتح اللہ گولن کے بھتیجے کو بھی ترکی میں گرفتار کیا گیا ہے۔

install suchtv android app on google app store