تہران نے ملا اختر منصور کی ایران میں موجودگی کی تردید کر دی

ایرانی وزیر خارجہ کے ترجمان حسین جابر انصاری ایرانی وزیر خارجہ کے ترجمان حسین جابر انصاری

ایران نے افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصورکے حوالے سے ان خبروں کی تردید کردی ہے، جن میں کہا گیا تھا کہ وہ ایران سے پاکستان میں داخل ہوئے اور امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں ہلاک ہوگئے۔

یاد رہے کہ پاکستانی عہدیداران نے ہفتے کو خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ بلوچستان میں ہلاک ہونے والا شخص ملا اختر منصور ہوسکتا ہے، جن کی گاڑی کو ایران سے واپسی پر ڈرون حملے کا نشانہ بنایا گیا۔

دوسری جانب امریکی صدر براک اوباما نے بھی ملا اختر منصور کی ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے اسے افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں ایک 'اہم سنگ میل' قرار دیا۔

اے ایف پی کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ کے ترجمان حسین جابر انصاری نے ان رپورٹس کی تردید کی ہے کہ ڈرون حملے سے قبل افغان طالبان کے سربراہ ایران میں تھے۔

ترجمان کا کہنا تھا، 'متعلقہ حکام نے اس بات کی تردید کردی ہے کہ یہ شخص اس تاریخ کو ایران کی سرحد عبور کرکے پاکستان میں داخل ہوا'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ایران، افغانستان میں امن اور استحکام قائم کرنے کے حوالے سے ہر طرح کے مثبت اقدامات کا خیر مقدم کرتا ہے'۔

دوسری جانب ایران نے طالبان گروپ کے خاتمے کے لیے افغان حکومت کی مدد اور حمایت کے عزم کا بھی اظہار کیا ہے۔

واضح رہے کہ ڈرون حملے کے نتیجے میں تباہ ہونے والی گاڑی سے ملنے والی شناختی دستاویزت کے مطابق ایک لاش ولی محمد نامی ایک شخص کی ہے جو 28 مارچ کو ایران گیا اور حملے کے روز ہی واپس آیا، مذکورہ شخص کے بارے میں خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ افغان طالبان کے سربراہ ملااختر منصور ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف کا بھی کہنا تھا کہ ابھی یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے 2 افراد میں افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور بھی شامل تھے۔

وزیراعظم نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا تھا کہ جائے وقوع سے ولی محمد نامی شخص کا پاسپورٹ اور شناختی کارڈ ملا ہے جو قلعہ عبداللہ کا رہائشی ہے۔

انھوں نے اس ڈرون حملے کو پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

install suchtv android app on google app store