امریکی صدر براک اوباما کے کریڈٹ کارڈ نے عین وقت پر انہیں دھوکا دے دیا

صدر اوباما کی شرمندگی کو مشیل اوباما نے بھانپتے ہوئے اپنے کریڈٹ کارڈ سے بل کی ادائیگی کی صدر اوباما کی شرمندگی کو مشیل اوباما نے بھانپتے ہوئے اپنے کریڈٹ کارڈ سے بل کی ادائیگی کی

دنیا کے طاقتور ترین ملک کے صدر براک اوباما کو اس وقت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب انہوں نے ایک ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے کے بعد بل کی ادائیگی کے لئے کریڈٹ کارڈ دیا لیکن وہ خراب نکلا۔

یہ دلچسپ واقعہ ہوا تو گزشتہ ماہ لیکن اس کی تفصیلات امریکی صدر نے گزشتہ روز ایک امریکی میگزین کو گفتگو میں بتایا۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ نیو یارک کے ایک ریسٹورنٹ میں کھانے کے بعد جب اس کا بل ادا کرنے گئے تو ان کے کریڈٹ کارڈ سے پیسے نہ نکل سکے جس پر انہیں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ وہ کارڈ کو چونکہ بہت کم استعمال کرتے ہیں اس لیے کمپنی نے اسے بلاک کردیا ہو تاہم اس مشکل صورت حال سے انہیں ان کی اہلیہ مشیل اوباما نے نکالا اور انہوں نے اپنا کریڈٹ کارڈ پیش کیا اور بل ادا کر دیا جب جاکر امریکی صدر کی جان میں جان آئی لیکن اس صورت حال سے یہ بات تو واضح ہوجاتی ہے کہ امریکی قوم کو ترقی اور عروج قوانین کی پابندی کرنے سے حاصل ہوا۔

یہ اس نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے۔ امریکی سابق صدر جارج واشنگٹن کو 1992 میں ایک بار ایسی ہی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا جب انہوں نے کھانے کا بل دینے کے لیے جیب میں ہاتھ ڈالا تو انہیں پتہ چلا کہ ان کا پرس تو چوری ہوچکا ہے۔

اسی طرح جاب جان ایف کینیڈی کا قتل ہوا تو ان کے جیب میں ادا کرنے کے لیے 5 ڈالر کا بل موجود تھا۔ اسی طرح ایک بار سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کو بھی ایسی ہی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا جب ان کی جیب میں سوائے ایک رومال کے کچھ نہ تھا۔ اکثر امریکی صدر اپنی جیب میں کیش لے کر نہیں نکلتے اور کریڈٹ کارڈ سے بل ادا کرتے ہیں، اگر کارڈ میں کیش نہ نکلے تو کوئی آفیشل اسے ادا کرتا ہے لیکن بل ضرور ادا کیا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے امریکی صدر کو ہرسال 4 لاکھ امریکی ڈالر دئے جاتے ہیں جبکہ ذاتی خرچ کے لیے ایکسپینس الاونس کے طور پر ٹیکس سے مستثنی 50 ہزار ڈالر ادا کئے جاتے ہیں۔

install suchtv android app on google app store