مصر کی ایک عدالت نے معزول صدر محمد مرسی کے حامیوں اور اخوان المسلمون کے 119 کارکنوں کو سزائے قید سنا دی ہے۔ ایک سو انیس سیاسی کارکنوں کو یہ سزا پچھلے سال 6 اکتوبر کو احتجاج کرنے کے جرم میں سنائی گئی ہے۔
مرسی کی بحالی کا مطالبہ کرنے کیلیے سڑکوں پر نکلنے والے ان 119 افراد میں سے ہر ایک کو تین سال جیل میں رہنا ہو گا۔ واضح رہے معزول صدر مرسی کے حامیوں کی اپیل پر ہونے والے احتجاج کے دوران تقریبا پچاس مظاہرین مارے گئے تھے۔
3 جولائی کے بعد مصر میں خونریزی کے اعتبار سے یہ دن بدترین دنوں میں سے ایک دن تھا۔ مصری جج حاذم ہشاد نے اس الزام سے 6 افراد کو بری کر دیا ہے۔
بعد ازاں اخوان المسلمون کو مصر کی عبوری حکومت نے دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا تھا۔ تقریبا دس ماہ کے دوران اخوان المسلمون کے سینکڑوں کارکن ہلاک اور سینکڑوں ہی گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ پچھلے ماہ مارچ کے دوران اخوان کے بعض مرکزی رہنماوں سمیت 529 کارکنوں کو سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔
مصر کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو مصری عوام نے 2011 میں حسنی مبارک کا اقتدار ختم ہونے کے بعد جمہوری طریقے سے اقتدار دیا تھا۔ اب اس کی سرگرمیاں مکمل غیر قانونی قرار پا چکی ہیں۔ اس کی ساری اعلی قیادت جیلوں بند ہے۔
رائٹرز