ناسا نے زمین جیسے دس نئے سیارے دریافت کر لیے

نودریافت شدہ سیاروں کا درجہ حرارت ممکنہ طور پر ایسا ہے جہاں زندگی کا وجود پایا جا سکتا ہے۔ ’کیپلر اسپیس ٹیلی اسکوپ مشن‘ نے نظام شمسی سے باہر خلا میں ایسے پچاس نئے سیارے دریافت کیے ہیں۔

امریکی خلائی ادارے ناسا نے بتایا ہے کہ اس ادارے کے ’کیپلر اسپیس ٹیلی اسکوپ مشن‘ نے زمین سے ملتے جلتے اور تقریباﹰ ایسی ہی جسامت کے دس نئے سیارے دریافت کیے ہیں جو ممکنہ طور پر رہائش کے قابل ہیں۔

کیا ہم اس کائنات میں تنہا ہیں؟ اس سوال کا جواب کیپلر مشن نے بالواسطہ طور پر دے دیا ہے، اگرچہ ابھی حتمی تصدیق باقی ہے، تاہم غالباﹰ ہماری دنیا ہی ایسا واحد سیارہ نہیں ہے، جہاں زندگی پائی جاتی ہے۔

ناسا نے بتایا ہے کہ نو دریافت شدہ دس سیارے ہماری زمین کی طرح ہی سورج کے گرد گردش کر رہے ہیں اور اپنے اپنے نظام شمسی میں ان سیاروں کا سورج سے فاصلہ بھی تقریباﹰ اتنا ہی ہے جتنا کہ ہماری زمین اپنے نظام شمسی کے سورج سے دور ہے۔ سورج سے نہ ہی بہت زیادہ دور یا بہت زیادہ قریب اس فاصلے کو ’گولڈی لوکس زون‘ کہا جاتا ہے، جہاں ممکنہ طور پر کسی طرح کی زندگی وجود پا سکتی ہے۔

ان دس میں سے سات سیاروں کا اپنے نظام شمسی کے مدار میں سورج سے فاصلہ بالکل زمین اور ہمارے سورج کے فاصلے جتنا ہی ہے۔ اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ ان سیاروں پر کسی زندگی کے شواہد بھی مل چکے ہیں، لیکن ان سیاروں کے ’قابل رہائش‘ ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔

کیپلر ٹیلی اسکوپ نے سیاروں کی تلاش کے اپنے چار سالہ سفر کے دوران ممکنہ طور پر ’قابل رہائش‘ پچاس سیارے تلاش کیے ہیں۔

اس کائنات میں کروڑوں کہکشائیں ہیں، جن میں سے ایک ’مِلکی وے‘ یا ’جادہ شیر‘ نامی کہکشاں بھی ہے۔ کیپلر مشن نے اسی کہکشاں کے محض ایک مختصر حصے کا جائزہ لیا ہے۔ اس سفر کے دوران اس ٹیلی اسکوپ نے ڈیڑھ لاکھ سیاروں کا جائزہ لیا جب کہ اس کہکشاں میں سیاروں کی مجموعی تعداد اربوں میں ہے۔

کیپلر مشن سے قبل ماہرین کا خیال تھا کہ ’مِلکی وے‘ میں زمین نما سیاروں کا تناسب ایک فیصد سے زائد نہیں ہے لیکن اس مشن کے بعد اب کہا جا رہا ہے کہ یہ تناسب ساٹھ فیصد کے قریب ہے۔

install suchtv android app on google app store