چاند پر قدم رکھنے والا آخری انسان 82 برس میں دنیا سے چل بسا

چاند پر آخری مرتبہ قدم رکھنے والے خلاء باز یوجین سرنن فائل فوٹو چاند پر آخری مرتبہ قدم رکھنے والے خلاء باز یوجین سرنن

چاند پر آخری مرتبہ قدم رکھنے والے خلاء باز یوجین سرنن 82 برس کی عمر میں امریکا میں انتقال کرگئے۔

14 مارچ 1934 کو شکاگو میں پیدا ہونے والے سرنن امریکی بحریہ میں کیپٹن تھے، انھوں نے کائنات کے رازوں کی جستجو میں خلاء میں 3 مرتبہ پرواز کا اعزاز حاصل کیا، جن میں 2 مرتبہ چاند پر چہل قدمی بھی شامل ہے۔

ناسا کی رپورٹ کے مطابق وہ دوسرے امریکی تھے جنھوں نے خلاء میں پرواز کی جبکہ انھیں چاند کی سطح پر اپنے قدم دھرنے والے آخری انسان کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

سرنن اکتوبر 1963 میں ناسا کی جانب سے منتخب کیے گئے 14 خلاء بازوں میں شامل تھے۔

انھوں نے جون 1966 میں کمانڈر تھومس پی اسٹیفورڈ کے ہمراہ جمینائی 9 مشن کے تحت خلاء میں 3 روزہ پرواز کی، اس دوران سرنن تقریباً 2 گھنٹے سے زائد وقت تک آربٹنگ کیپسول سے باہر رہے تھے۔

مئی 1969 میں وہ اپولو 10 کے لیونر ماڈیول پائٹ بنے، اس مشن نے چاند کی سطح سے 50 ہزار فٹ اوپر پرواز کی، تاہم وہ وہاں اترا نہیں، بعدازاں 1972 بعد انھوں نے اپالو17 مشن کے کمانڈر کی حیثیت سے چاند پر قدم رکھا اور 3 دن وہاں گزارے۔

وہ چاند پر قدم رکھنے والے آخری انسان تھے، ان کے بعد کوئی وہاں نہیں گیا۔

2007 میں دیئے گئے ایک انٹرویو میں اپنے تجربے کے حوالے سے سرنن کا کہنا تھا، 'میں نیل آرم اسٹرانگ کو یہ کہتا رہا تھا کہ ہم نے چاند پر جانے کے لیے آسمان پر ایک سفید لکیر بنادی ہے لہذا وہ کھو نہیں سکتے اور انھیں بس لینڈ کرنا ہے، جس کے باعث انھیں اس منزل تک پہنچنے میں آسانی ہوئی'۔

واضح رہے کہ نیل آر اسٹرانگ چاند پر قدم رکھنے والے پہلے انسان تھے۔

سرنن نے اپنی زندگی اور جدوجہد کے حوالے سے ایک دستاویزی فلم بھی بنائی، جس کی ہدایات مارک شیپرڈ نے دی تھیں۔

جولائی 1976 میں سرنن امریکی نیوی سے ریٹائر ہوئے اور انھوں نے اپنا ناسا کا کیریئر بھی ختم کردیا، جس کے بعد انھوں نے ذاتی کاروبار شروع کیا اور ٹی وی پر کمنٹیٹر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں۔

install suchtv android app on google app store