موبائل فون سمز کی تصدیق، نیا مسئلہ درپیش آگیا

اپنی سمیں بند ہوجانے کے ڈر سے بائیو میٹرک تصدیق کے لیے شہریوں کی کثیر تعداد موبائل فون کمپنیوں کے دفاتر اور فرنچائزز، ریٹیلرز شاپس پر جوق در جوق آرہی ہے، تاہم کئی شہریوں کا نمبر آنے پر ایک نئے مسئلے کا سامنا ہوتا ہے اور یہ مسئلہ نادرا کی طرف سے بنائے جانیوالے شناختی کارڈ سے متعلق ہے۔

موبائل فون سموں کی بائیومیٹرک تصدیق سے نادرا کے ابتدائی شناختی کارڈز میں موجود خامی بھی سامنے آگئی ہے۔

2001ء سے نادرا شناختی کے حامل نور محمد نے بتایا کہ اُس کا نادرا کے سسٹم میں بائیومیٹرک ریکارڈ ہی موجود نہیں جس کی وجہ سے تصدیق نہیں ہوسکی۔

کچھ دیر لائن میں لگنے کے بعد تصدیق کرنیوالے کاﺅنٹر پر پہنچا تو متعلقہ کمپنی کے نمائندے نے نہایت خوشگوار موڈ میں بتایا کہ آپ کا بائیومیٹرک ریکارڈ موجود نہیں اور نیا شناختی کارڈ بنانے یا بائیومیٹرک (فنگرپرنٹ) کرانے میں کامیاب ہونے کے بعد دوبارہ لائن میں آجائیے گا تاہم نئے شناختی کے حصول کے بعد کامیابی حاصل ہو گئی۔

نور محمد جیسے کئی دیگر صارفین بھی فون کمپنیوں کی فرنچائز اور نادرا دفاتر کے درمیان شٹل کاک بنے ہوئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق 2006ء سے قبل بننے والے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈز کا بائیو میٹرک ڈیٹا ہی موجود نہیں جس کی وجہ سے کئی لوگ نئے کارڈ بنوانے پر مجبور ہو گئے۔

ذرائع نے بتایا کہ 2007ء سے قبل شناختی کارڈ بنانیوالوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جن کا فنگرپرنٹ ڈیٹا موجود نہیں لیکن اب موبائل فون سموں کی تصدیق شروع ہونے کے بعد بڑے شہروں میں نادرا کے دفاتر میں بھی رش بڑھ گیا ہے اور شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق نادرا حکام کا کہنا ہے کہ فنگر پرنٹ کرانے کے لئے نادرا دفاتر آنیوالے شہریوں سے کسی قسم کے کوئی چارجز وصول نہیں کیے جائیں گے اور مفت بائیو میٹرک نہ کرنے کی شکایت پر ایکشن لیا جائے گا۔

install suchtv android app on google app store