بیسویں صدی کے عظیم ریاضی دان گروتھن ڈِیک کا انتقال

گروتھن ڈِیک کے والد آؤشوِٹس کے نازی اذیتی کیمپ میں مارے گئے تھے گروتھن ڈِیک کے والد آؤشوِٹس کے نازی اذیتی کیمپ میں مارے گئے تھے

بیسویں صدی کے عظیم ترین ریاضی دانوں میں سے ایک اور ہر قسم کی شہرت سے دور بھاگنے والے ماحول پسند الیکسانڈر گروتھن ڈِیک 86 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔ ان کی موت کا اعلان پیرس میں فرانسیسی صدر اولانڈ کے دفتر نے کیا۔

ریاضی پر قابل رشک حد تک دسترس رکھنے والے یہ ماہر مختلف امور میں اپنی مخصوص لیکن بہت منفرد رائے کی وجہ سے بھی مشہور تھے اور وہ اپنی زندگی میں امن کی ترویج اور تحفظ ماحول کے سلسلے میں بھی خاموشی سے کافی فعال رہے تھے۔

پیرس میں فرانسیسی صدر کی ایلیزے پیلس کہلانے والی سرکاری رہائش گاہ سے جمعے کی شام جاری کیے گئے اعلان کے مطابق الیکسانڈر گروتھن ڈِیک کا انتقال جمعرات 13 نومبر کو جنوب مغربی فرانس کے ایک چھوٹے سے شہر ساں گِیروں Saint-Girons کے ایک ہسپتال میں ہوا۔

ہسپتال کے ذرائع نے ان کی نجی زندگی سے متعلق تفصیلات کو افشاء نہ کرنے کی سوچ کے تحت ان کی موت کی وجوہات نہیں بتائیں۔ فرانسیسی روزنامے ’لَموند‘ کے مطابق گروتھن ڈِیک گزشتہ کئی عشروں سے ساں گِیروں کے ایک نواحی گاؤں Lasserre میں جدید دور میں زندگی کی ہر قسم کی ہنگامہ خیزی سے دور اپنے ایک چھوٹے سے مکان میں رہتے تھے۔

گروتھن ڈِیک ایک ریاضی دان کے طور پر میتھیمیٹکس کے algebraic geometry کہلانے والے اس شعبے کے عظیم ترین ماہرین میں سے ایک تھے، جسے اطلاقی علم ریاضی کا میدان کہا جاتا ہے اور جس میں سیٹلائٹ کمیونیکیشن تک کا شمار ہوتا ہے۔

1966ء میں الیکسانڈر گروتھن ڈِیک کو ’فیلڈز میڈل‘ کا حقدار بھی قرار دیا گیا تھا مگر انہوں نے یہ میڈل لینے کے لیے سیاسی وجوہات کی بناء پر سابق سوویت یونین کے دارالحکومت ماسکو جانے سے انکار کر دیا تھا۔

گروتھن ڈِیک 28 مارچ 1928ء کو جرمن شہر برلن میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد ایک مشہور انارکسٹ روسی یہودی تھے اور والدہ ایک جرمن شہری۔ انہوں نے اپنے خاندانی نام کے طور پر اپنی والدہ کے خاندانی نام کا انتخاب کیا تھا۔

1933ء میں جب جرمنی میں نازی اقتدار میں آئے تھے تو گروتھن ڈِیک کے والد نے نازی جرمنی کو خیرباد کہہ دیا تھا اور الیکسانڈر ایک اور خاندان کے ساتھ رہنے لگے تھے۔ پھر چھ برس بعد جب دوسری عالمی جنگ کا آغاز ہوا تو الیکسانڈر گروتھن ڈِیک بھی جرمنی سے فرار ہو کر فرانس چلے گئے تھے۔

گروتھن ڈِیک نے اپنی والدہ کے ساتھ ایک عرصہ ایک حراستی کیمپ میں بھی گزارا تھا اور ان کے والد کا انتقال نازی سوشلسٹوں کے قائم کردہ آؤشوِٹس کے اذیتی کیمپ میں ہوا تھا۔ الیکسانڈر گروتھن ڈِیک کو ملنے والی عالمگیر شہرت کا بہت بڑا حصہ انہیں دوسری عالمی جنگ کے بعد ملا تھا جب ایک ماہر ریاضی دان کے طور پر ان کا نام پوری دنیا میں جانا جانے لگا تھا۔

گروتھن ڈِیک کے انتقال پر فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا، ’’گروتھن ڈِیک عظیم ترین ریاضی دانوں میں سے ایک تھے اور زندگی کے فلسفے سے باخبر ایک ایسی شخصیت جو کسی بھی حوالے سے کوئی عام شخصیت نہیں تھی۔‘‘

وہ ایک ایسے ریاضی دان تھے جن کی سوچ کا اثر بیسویں صدی کے وسط میں پائے جانے والے میتھیمیٹکس میں بڑھتی ہوئی تجریدیت اور عمومیت کے رجحان پر واضح طور پر محسوس کیا جا سکتا تھا۔

1988ء میں انہیں سویڈن کے مشہور ’کرافورڈ پرائز‘ اور اس کے ساتھ ایک لاکھ 36 ہزار ڈالر کے برابر نقد رقم کا حقدار بھی قرار دیا گیا تھا لیکن انہوں نے یہ کہہ کر یہ انعام لینے سے انکار کر دیا تھا کہ ان کے گزارے کے لیے فرانس میں موں پیئے کی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے پروفیسر کے طور پر ملنے والی تنخواہ ہی کافی ہے۔

install suchtv android app on google app store