چینی ہیکرز کی کارروائیاں، امریکا پریشان

امریکی حکام کے مطابق ان سائبر حملوں کے بارے میں طویل عرصے سے تحقیقات جاری تھیں امریکی حکام کے مطابق ان سائبر حملوں کے بارے میں طویل عرصے سے تحقیقات جاری تھیں

چینی حکومت سے تعلق رکھنے وال ہیکرز نے امریکی فضائی کمپنیوں، ٹیکنالوجی اداروں اور عسکری شعبے کے ساتھ کام کرنے والے کانٹریکٹرز کے کمپیوٹر سسٹمز تک مبینہ طور پر رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی سینیٹ کے ایک پینل کے حوالے سے بتایا ہے کہ متعلقہ حکام ان سائبر حملوں کا پتہ چلایا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ امریکی فوج کی ٹرانسپورٹیشن کمانڈ اور ٹرانسکوم نے ایک برس کے اندر ہی کیے جانے والے ایسے دو سائبر حملوں کا پتہ چلایا ہے جبکہ اس دوران مجموعی طور پر پچاس مرتبہ کمپیوٹر ہیک کرنے کی کوشش کی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ بیس مرتبہ یہ ہیکرز اپنی کوششوں میں کامیاب بھی ہوئے۔

امریکی حکام کے مطابق ان حملوں کے بارے میں طویل عرصے سے تحقیقات جاری تھیں اور رواں برس مارچ میں اس حوالے سے ٹھوس شواہد ملے تھے تاہم بدھ کے دن اس بارے میں عوامی سطح پر بیان جاری کیا گیا ہے۔ اس تحقیقاتی عمل کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ایسے حملوں کو ناکام بنانے لیے امریکی حکومتی اداروں میں رابطہ کاری میں بھی فقدان رہا ہے۔

اس تحقیقاتی رپورٹ کا اجراء کرتے ہوئے اس پینل کے چیئر مین ڈیموکریٹ سینیٹر کارل لیون نے کہا، ’’امریکی دفاعی شعبے سے وابستہ کمپنیوں کے کمپیوٹر سسٹمز کو ہیک کرنے کی یہ مثالیں، چینی سائبر جارحیت کے مزید ثبوت ہیں۔‘‘ واشنگٹن میں چینی سفارتخانے کی طرف سے ابھی تک ان الزامات پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔

سائبر سکیورٹی امور کے ماہر دمتری ایلپروَٹثچ Dmitri Alperovitch کہتے ہیں کہ چین ایک عرصے سے امریکی دفاعی شعبے سے منسلک پرائیوٹ کمپنیوں کو نشانہ بنانے کی کوشش میں ہے۔یہ اہم ہے کہ ان نجی کمپنیوں کے کمپیوٹر سسٹمز کو ہیکرز سے بچانے کے لیے ایسے حفاظتی انتظامات نہیں کیے جاتے، جیسا کہ امریکی فوج یا ہتھیار ساز کمپنیاں اپنے کمپیوٹرز سسٹمز کی حفاظت کے لیے کرتی ہیں۔ ایلپروَٹثچ کے بقول امریکی فوج اپنے ڈیٹا کی حفاظت کے لیے خفیہ یا انتہائی خفیہ ایسے نیٹ ورک سسٹمز استعمال کرتی ہیں، جن میں انٹر نیٹ کا استعمال نہیں کیا جاتا لیکن یہ چھوٹی کمپنیاں ایسے حفاظتی انتظامات سے محروم ہیں، ’’یہی سب سے بڑا چیلنج ہے۔‘‘

امریکی وقافی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کی طرف سے جاری کیے گئے ایک تازہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ’ریاستی یا غیر ریاستی عناصر کی طرف سے سائبر جرائم میں ملوث ہونے‘ کے مبینہ کیسوں کے حوالے سے اپنے تفتیشی عمل میں تیزی لے آیا ہے۔ اس بیان کے مطابق یہ وفاقی ادارہ خطرات کی شناخت اور قومی انفراسٹریکچر کو ممکنہ نقصان سے بچانے کے لیے پر عزم ہے۔

یاد رہے کہ مئی میں امریکی حکام نے پانچ چینی فوجی اہلکاروں پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے امریکی جوہری میٹل اور سولر کمپنیوں کے کمپیوٹر سسٹمز کو ہیک کرنے کی کوشش کرتے ہوئے خفیہ راز چرانے کی کوشش کی تھی۔ اسی طرح امریکا میں ہسپتالوں کے ایک بڑے گروپ ’کمیونٹی ہیلتھ سسٹمز‘ نے بھی گزشتہ ماہ چینی ہیکرز پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے 4.5 ملین مریضوں کے سوشل سکیورٹی نمبرز اور دیگر ذاتی کوائف چوری کیے ہیں۔

install suchtv android app on google app store