دنیا کے گرد چکر لگانے والے ’سولر امپلس ٹو‘ کی تجرباتی پرواز

اس جہاز پر 17,200 سولر سیل نصب ہیں جو اس کے پروں والے چار انجنوں کو توانائی فراہم کرتے ہیں اس جہاز پر 17,200 سولر سیل نصب ہیں جو اس کے پروں والے چار انجنوں کو توانائی فراہم کرتے ہیں

شمسی توانائی سے پرواز کرنے والے انسان بردار ہوائی جہاز ’سولر امپلس ٹو‘ نے پیر دو جو کو اپنی پہلی تجرباتی پرواز سوئٹزرلینڈ میں مکمل کی ہے۔ یہ جہاز تیار کرنے والے ماہرین اگلے برس دنیا کے گرد چکر لگانے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔

اس پراجیکٹ کے سوئٹزرلینڈ سے تعلق رکھنے والے ماہرین اور پائلٹ بیرٹرینڈ پیکارڈ اور آندرے بورشبرگ نے شمسی توانائی کے ذریعے پرواز کرنے والے ہوائی جہاز کے ذریعے پہلی مرتبہ دنیا کے گرد چکر لگانے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔

پیر دو جون کو ایک ٹیسٹ پائلٹ نے اس جہاز کی پہلی تجرباتی پرواز مکمل کی جو دو گھنٹے اور 17 منٹ کے دورانیے پر محیط تھی۔ اس جہاز نے سوئٹزرلینڈ کے مغربی حصے میں واقع پائرن Payerne کے ملٹری ایئر بیس سے پرواز کی اور یہیں پر ہی واپس اترا۔ پرواز کے دوران شمسی توانائی سے اڑنے والا یہ ہوائی جہاز ’سولر امپلس ٹو‘ 2400 میٹر کی بلندی تک گیا۔

سولر امپلس پراجیکٹ کی ٹیم کے مطابق اس پہلی تجرباتی پرواز کے نتائج، لگائے گئے اندازوں اور کمپیوٹر پر اس پرواز کے تجربات کے عین مطابق رہے۔

سولر امپلس ٹو کے پروں کا پھیلاؤ 72 میٹر ہے۔ یہ پھیلاؤ ایک جمبو جیٹ کے پروں سے بھی زیادہ بنتا ہے۔ اس کا وزن محض 2.3 ٹن ہے جو قریباﹰ ایک کار کے برابر ہے۔ اس جہاز پر 17,200 سولر سیل نصب ہیں جو اس کے پروں والے چار انجنوں کو توانائی فراہم کرتے ہیں۔

گزشتہ برس بوش برگ اور پیکارڈ نے سولر امپلس ٹو کے پیشرو ماڈل کے ذریعے امریکی شہروں سان فرانسسکو سے نیو یارک کے درمیان پرواز کی تھی۔ یہ پرواز کئی دنوں میں مکمل کی گئی۔ اس کے بعد یہ سولر امپلس ٹو نامی یہ نیا ہوائی جہاز اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ نظریے کے مطابق یہ ایک ہی بار میں پوری دنیا کے گرد چکر لگا سکے۔

آندرے بوش برگ کے مطابق، ’’یہ شمسی توانائی سے اڑنے والا پہلا جہاز ہے جس میں قریباﹰ لا محدود صلاحیت ہے۔‘‘ تاہم دنیا کے گرد چکر لگانے کے حوالے سے پیکارڈ، بوش برگ اور دیگر پائلٹس باری باری اس جہاز کو اڑائیں گے اور اس کا دنیا کے گرد چکر 20 مراحل میں مکمل ہو گا۔ منصوبے کے مطابق یہ پرواز مارچ 2015ء میں کی جائے گی۔

سولر امپلس پراجیکٹ ٹیم کے مطابق اس سفر کا آغاز خلیج فارس سے مشرق کی جانب ہوگا۔ بھارت، چین اور بحرالکاہل کے اوپر سے سفر کرتا ہوا یہ جہاز امریکا اور شمالی افریقہ تک جائے گا۔

پیکارڈ کے مطابق اس پراجیکٹ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم عام مسافر بردار ہوائی جہازوں کو شمسی توانائی سے اڑنے والے جہازوں سے تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، بلکہ اس کا مقصد صرف یہ دکھانا ہے کہ انسان موجودہ ٹیکنالوجیز کو استعمال کرتے ہوئے اس سے کہیں کم توانائی استعمال کر سکتا ہے جو وہ اس وقت کر رہا ہے۔

ویب ڈیسک

install suchtv android app on google app store