ناصر جمشید نے اپنی معطلی چیلنج کردی

ناصر جمشید ناصر جمشید

سابق پاکستانی اوپنر ناصر جمشید نے اپنے وکیل کے ذریعے پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے معطلی کو چیلنج کردیا ہے۔

ناصر جمشید کے وکیل حسن اقبال وڑائچ نے پی سی بی کو خط تحریر کر کے معطلی کیلئے استعمال کی گئی دفعات پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ان موکل کو بنیادی حقوق سے محروم کرنا غلط ہے۔

پاکستان سپر لیگ کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث ناصر جمشید کو برطانیہ میں گرفتار کیا گیا تھا لیکن بعد میں ان کی ضمانت ہو گئی البتہ پی سی بی نے انہیں مقدمے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر 13 فروری کو معطل کردیا تھا۔

پی سی بی نے ناصر جمشید کو اینٹی کرپشن کوڈ کی دفعہ 4.7.1 کے تحت معطل کیا جس کے تحت بورڈ کے پاس یہ صوابدیدی اختیار موجود ہے کہ وہ کسی بھی کھلاڑی کو کسی الزام کے بغیر بھی معطل کر سکتا ہے۔

اس طرح کے حالات کی وضاحت کرتے ہوئے اینٹی کرپشن کوڈ میں کہا گیا ہے کہ کھلاڑی کسی بھی ایسے واقعے میں ملوث ہو جس میں پولیس کی جانب سے گرفتار کیا گیا ہو یا پھر کوئی الزام عائد کیا گیا ہو۔

اوپنر کے وکیل نے کہا کہ پی سی بی نے ناصرف اس شق کا غلط استعمال کیا ہے بلکہ ساتھ ساتھ اینٹی کرپشن کوڈ کی شق 4.7.1 کے اصل مقاصد کو مسمار کردیا کیونکہ اس آرٹیکل کا استعمال اسی وقت کیا جا سکتا ہے جب پی سی بی کسی کھلاڑی کو کرپشن میں ملوث قرار دے یا پھر ان غیر معمولی حالات کا تعلق کھلاڑی سے ہو یا پھر کھیل کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا ہو۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ پی سی بی نے میرے موکل پر کرپشن کا الزام لگایا اور نہ ہی کوئی ایسے غیر معمولی حالات ہیں جن کی بنیاد پر پی سی بی میرے موکل کو معطل کر سکے، لہٰذا کیونکہ میرے موکل پر کرپشن الزامات نہیں اس لیے ان کی عبوری معطلی کو کسی بھی صورت میں جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔

پی سی بی کی جانب سے اب تک ناصر جمشید پر کرپشن کا کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا بلکہ ان پر اینٹی کرپشن کوڈ کی دو شقوں کو توڑنے کا الزام ہے جن کا تعلق تحقیق میں رکاوٹ بننے اور تفتیشی حکام سے تعاون نہ کرنے سے ہے۔

ناصر جمشید نے گزشتہ دنوں پی سی بی پر نام بدنام کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے قانونی کارروائی کرنے کی دھمکی دی تھی۔

install suchtv android app on google app store