آئی سی سی کی بائیومکینک لیب غیرمعیاری قرار

ویسٹرن آسٹریلیا یونیورسٹی (یو ڈبلیو اے) جس پر گزشتہ بیس برس سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) غیرقانونی باﺅلنگ ایکشن کے ٹیسٹ کے ماڈلز کی تشکیل پر انحصار کرتی رہی ہے، نے حالیہ بائیومکینیکس ٹیسٹ کے قابل اعتبار ہونے پر سنجیدہ سوالات اٹھائے ہیں جو کئی بین الاقوامی باﺅلرز کی معطلی کی وجہ بنے ہیں۔

اب تک پاکستان کے سعید اجمل، سری لنکا کے سچیترا سنانائیکے اور نیوزی لینڈ کے کین ولیمسن پر پابندی لگ چکی ہے جبکہ ویسٹ انڈیز کے سنیل نارائن، پاکستان کے محمد حفیظ اور عدنان رسول کے باﺅلنگ ایکشن کو ٹی ٹوئنٹی چیمپئنز لیگ کے دوران مشتبہ رپورٹ کیا گیا۔

یو ڈبلیو اے جس نے رواں برس مارچ میں آئی سی سی کے لیے اپنی خدمات فراہم کرنے کا سلسلہ دانشورانہ حقوق کے معاملے پر ختم کردیا تھا، نے دعویٰ کیا ہے کہ آئی سی سی کا طریقہ کار 'غیرمطمئن بخش' ہے۔

اس یونیورسٹی کے بائیومکینیکس کی اسسٹنٹ پروفیسر جیکولین ایلڈرسن نے ای ایس پی این کرک انفو سے بات کرتے ہوئے کہا "ہم خدمات کی فراہمی سے دستبردار ہوچکے ہیں"۔

انہوں نے کہا" ہم پر پہلے تو یہ ظلم ہوا کہ آئی سی سی نے ہماری تحقیق ہمیں مطلع یا اجازت کے بغیر استعمال کیا، تاہم حالیہ ٹیسٹوں میں شفافیت کے عمل میں کمی دیکھنے میں آئی ہے"۔

خاص بات یہ ہے کہ یو ڈبلیو اے نے سعید اجمل کے ایکشن کی حالیہ مانیٹرنگ کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا ہے جنھیں 2009 میں ایک سابقہ ٹیسٹ میں کلئیر قرار دیا تھا۔

ایلڈرسن نے کہا کہ 2009 میں کیے گئے سعید اجمل کے ٹیسٹوں میں 'گیند پھینکنے کے فریم' بہت اہم ہے جس سے باﺅلنگ ایکشن کے جائز ہونے کا تعین ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا" جتنے بھی باﺅلرز کا ہم نے ٹیسٹ کیا، اس میں سب سے زیادہ اجمل کی گیندوں کا جائزہ لیا گیا، اگر 2009 میں ہم اجمل کے گیند پھینکنے کے ٹائم فریم میں 0.004 سے 0.008 سیکنڈ تاخیر کرتے ہیں تب ان کی گیندیں غیرقانونی ہی قرار پاتیں"۔

یونیورسٹی نے حالیہ ٹیسٹوں کے چار شعبوں کو نمایاں کرکے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے، پہلا بال ریلیز کے لمحے کو جج کرنے کا طریقہ، دوسرا مارکرز کو مختلف جگہوں پر لگانے، تیسرا کہنی کی لچک اور پھیلاﺅ دونوں کا اثر، جبکہ چوتھا ٹیسٹوں کے لیے ٹوڈی امیجری کا استعمال جاری رکھنا۔

install suchtv android app on google app store