آئی سی سی قوانین میں نئی ترامیم کا اعلان

آئی سی سی قوانین میں نئی ترامیم کا اعلان فائل فوٹو رائٹرز

آئی سی سی نے ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے لیے نئی پلیئنگ کنڈیشنز کا اعلان کردیا ہے جس کا اطلاق پانچ اکتوبر سے پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان شروع ہونے والی سیریز سے ہوگا۔

آئی سی سی کے اعلامیے کے مطابق پلئینگ کنڈیشنز میں پانچ نئی ترامیم کی گئی ہیں جن کا اطلاق پاکستان اور آسٹریلیا کی سیریز سے ہوگا۔ ترامیم کے تحت ٹی ٹوئنٹی اننگ کا کم از کم دورانیہ 80 منٹ سے بڑھا کر 85 منٹ کردیا گیا ہے جو تمام ٹیموں کے قائدین کے لیے انتہائی خوش آئند جنہیں اس سے قبل سلو اوور ریٹ کے باعث ایک یا زائد میچز کی معطلی یا میچ فیس سے محرومی کا سامنا کرنا پڑا۔

اس نئی تبدیلی کے بعد کسی بھی وجہ سے کھیل کا دورانیہ کم ہونے کی صورت میں تمام ٹیموں کو ٹی ٹوئنٹی میں کم ازکم 14 اوور فی گھنٹے کے تناسب سے اوور کرنا ہوں گے۔

یاد رہے کہ سلو اوور ریٹ کے باعث رواں سال ہونے والے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں جنوبی افریقہ کے قائد فف ڈیو پلیسی اور سری لنکن کپتان دنیش چندیمل کو ایک میچ کے لیے معطل کردیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ تمام ٹیموں خصوصاً امپائروں کے لیے بھی خوش آئند خبر ہے جہاں سال 2014-15 کے لیے کی گئی تبدیلیوں کے تحت اسنیکو میٹر ٹیکنالوجی کو کھیل کا حصہ بنا لیا گیا ہے۔

اس سے قبل امپائرز کو یہ ٹیکنالوجی میسر نہ تھی اور کیچ یا ایل بی ڈبلیو کے لیے کی گئی اپیلوں پر آؤٹ دینے کے لیے اسٹمپ میں لگے مائیک کے ذریعے آنے والی آواز کا سہارا لینا پڑتا جس سے ناصرف وقت کا زیاں ہوتا تھا جبکہ امپائرز کی جانب سے مشکوک فیصلے سامنے آئے۔

اسنیکو میٹر کے ذریعے تھرڈ میچ کی اصل ویڈیو(ریئل ٹائم اسنیکو میٹر) کے ذریعے آواز سن سکیں گے جس سے کم وقت میں بہتر فیصلے کرنے میں مدد ملے گی۔ اس ٹیکنالوجی کو گزشتہ سال ایشز سیریز میں آزمایا گیا اور کامیاب تجرنے کے بعد مستقل بنیادوں پر آزمانے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس کے ساتھ ساتھ ڈی آر ایس کے پرانے قانون کو برقرار رکھتے ہوئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ 80 اوور خے بعد ہر ٹیم کو دوبارہ دو ڈی آر ایس مل جائیں گے جہاں ہر اننگ کے آغاز میں بھی دونوں ٹیموں کو دو دو ڈی آر ایس دیے جاتے ہیں۔

نئی پلئینگ کنڈینشنز کے مطابق معطل شدہ کھلاڑی کی دوران میچ کسی قسم کی سرگرمی پر پابندی ہوگی فیلڈنگ کے دوران باہر جانیولا کھلاڑی واپسی پر اس وقت تک باؤلنگ نہیں کراسکتا جب تک وہ باہر گزارا ہوا وقت پورا نہ کرلے اور یہی قانون بیٹنگ کے وقت بھی لاگو ہوگا۔

مثلاً اگر کوئی باؤلر ڈریسنگ روم میں 3 گھنٹے کا وقت گزارتا اور دوسری اننگ میں دو گھنٹے بعد اس کی بیٹنگ آ جاتی ہے تو ایسی صورت میں کیل کی اگلی اننگ میں وہ ایک گھنٹہ فیلڈ میں گزارنے سے پہلے باؤلنگ کا اہل نہیں ہو گا۔

نئی ترامیم کے تحت امپائر کے لیے لازمی قرار دیا گیا ہے کہ وہ کھیل روکنے سے قبل میچ ریفری سے مشاورت کرے۔ تاہم اس کے ساتھ ساتھ فیلڈ امپائرز کو اختیارات تفویض کرتے ہوئے میچ کو وقتی طور پر روکنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

امپائر ڈے اینڈ نائٹ ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے میچ کے دوران گراؤنڈ میں اوس پڑنے یا ایسی کوئی بھی صورتحال جو میچ کو متاثر یا کھلاڑی کو نقصان پہنچانے کا سبب بنے، اس میں میچ کو روک سکتا ہے اور وقفہ لے کر گراؤنڈ اسٹاف کو انتظامات بہتر بنانے کی ہدایت کرسکتا ہے۔

اس کے علاوہ تمام طرز کی کرکٹ میں کپتانوں کے بھی ہدایت جاری کی گئی ہیں کہ وہ تاس قبل پلیئنگ الیون کے ساتھ ساتھ تحریری طور پر زیادہ سے زیادہ چار متبادل کھلاڑیوں کے ناموں کی فہرست میچ ریفری کو پیش کرنا ہو گی اور اس کے علاوہ کسی اور کھلاڑی کو گراؤنڈ میں داخلے کی اجازت نہ ہوگی۔

اس کے علاوہ پابندی کے شکار یا معطل کیے گئے کھلاڑی کو ناصرف متبادل کھلاڑیوں کی فہرست میں شامل کرنے کی اجازت نہیں ہو گی بلکہ ڈریسنگ روم، ٹیم ڈگ آؤٹ یا گراؤنڈ میں بھی داخلے کا بھی مجاذ نہیں ہو گا۔

install suchtv android app on google app store