تھرپارکر میں 66 افراد کو جبری مشقت سے آزاد کرا لیا گیا

سندھ کے ضلع تھرپارکر میں 66 افراد کو ’جبری مشقت‘ سے آزاد کرا لیا گیا۔ پولیس نے میڈیا کو بتایا کہ ان افراد کو تھرپارکر کے علاقے کالوئی سے جبری مشقت سے آزاد کرایا گیا۔

کالوئی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کریم داد مَنگریو کا کہنا تھا کہ پولیس نے عدالتی احکامات پر سابق رکن قومی اسمبلی ارباب ذکااللہ کے فارم ہاؤس پر کارروائی کرتے ہوئے جبری مشقت کرنے والے کم از کم 66 افراد کو آزاد کرا لیا۔

اس حوالے سے مقامی شہری مندھرو کولہی نے سندھ ہائی کورٹ کے حیدر آباد بینچ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں انہوں نے خواتین و بچوں سمیت اپنی برادری کے 94 افراد کو بازیاب کرانے کے لیے عدالت سے مدد کی استدعا کی تھی۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان افراد سے گزشتہ دو سال سے سابق رکن قومی اسمبلی کی زمین پر جبری مشقت کرائی جاتی ہے۔

مندھرو کولہی نے یہ الزام بھی لگایا تھا کہ ارباب ذکااللہ کاشتکاروں کو ان کی محنت کی رقم بھی ادا نہیں کرتے۔

ان 66 افراد کو آزاد کرائے جانے کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ سنایا۔

ارباب ذکااللہ نے خود پر لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ’مندھرو کولہی اور ان کے حامیوں نے میرے خلاف من گھڑت باتیں پھیلائیں۔‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’ان کاشتکاروں نے مجھ سے قرض لیا تھا جسے وہ چُکانے سے انکار کر رہے تھے۔

ایس ایچ او کریم داد مَنگریو نے مزید کہا کہ مندھرو کولہی کی درخواست میں نامزد دیگر 28 افراد کو بازیاب کرانے کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اپنی نوعیت کی پہلی ’نجی جیل‘ تھی جس کا تھرپارکر پولیس نے پردہ فاش کیا۔

install suchtv android app on google app store