نفرت انگیز تقریر کے الزام میں متعدد ایم کیو ایم رہنما اشتہاری قرار

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 22 اگست کو پریس کلب کے باہر جلاؤ گھیراؤ اور پاکستان مخالف تقاریر کے کیسز میں بانی ایم کیو ایم الطاف حسین سمیت 8 ملزمان کو اشتہاری قرار دے دیا جبکہ فاروق ستار اور عامر خان اشتہاری قرار دیے جانے سے ایک بار پھر بچ گئے۔

کراچی کی انسدادہشت گردی کی عدالت میں گزشتہ سال 22 اگست کو جلاؤ گھیراؤ، توڑ پھوڑ اور میڈیا ہاؤسز پر حملہ کرنے سے متعلق کیسز کی سماعت ہوئی۔

عدالت میں قمر منصور، شاہد پاشا، گلفراز خٹک اور ایم کیو ایم کی خواتین کارکنوں سمیت 50 سے زائد ملزمان پیش ہوئے۔

عدالت نے قمر منصور کی جانب سے زر ضمانت کم کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے 43 لاکھ کے بجائے 13 لاکھ کردی۔

عدالت نے دو مقدمات میں میں بانی ایم کیو ایم سمیت 8 ملزمان کو اشتہاری قرار دے دیا جبکہ فاروق ستار اور عامر خان کی جانب سے غلط پتے دئے جانے پر عدالت نے انہیں اشتہاری قرار نہیں دیا اور انویسٹی گیشن آفیسر کو ہدایت کی کہ وہ ان کے پتے کا ریکارڈ درست کریں۔

تاہم عدالت نے دیگر 5 مقدمات میں فاروق ستار اور عامر خان کے ایک بار پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

یہ امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ آئندہ سماعت میں فاروق ستار اور عامر خان کو بھی 22 اگست کی ہنگامہ آرائی کے حوالے سے درج مقدمے میں اشتہاری ملزم قرار دیا جاسکتا ہے۔

دوران سماعت تفتیشی افسر نے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے اعتراف کیا کہ مفرور ملزمان کو گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے اور پولیس نے مجموعی ضابطہ فوجداری کی دفعہ 87،88 کے تحت کارروائی مکمل کر لی ہے لہٰذا عدالت انہیں اشتہاری قرار دے دے۔

عدالت نے اسی کیس میں 4 گرفتار ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے سماعت 6 اپریل تک ملتوی کردی۔

واضح رہے استغاثہ کے مطابق 22 اگست کے بعد قائم ہونے والے مقدمات میں 55 گرفتار جبکہ 1500 سے زائد مفرور ملزمان ہیں۔

ملزمان کے خلاف بغاوت ہنگامہ آرائی اور دیگر دفعات کے تحت آرٹلری میدان میں مقدمات درج ہیں۔

install suchtv android app on google app store